حکومت بتائے افغانستان سے اب تک کیا بات چیت کی گئی؟، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
شوکت یوسفزئی : فوٹو فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ 25، 30 سال سے دہشتگردی ہو رہی ہے، جب کہا جارہا ہے کہ افغان ملوث ہیں تو پھر افغانستان سے بات کیوں نہیں کی جارہی؟ حکومت بتائے افغانستان سے اب تک کیا بات چیت کی گئی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جب پتہ ہے کہ دہشتگردی ہو رہی ہے تو نہ روکنا حکومت کی نااہلی ہے، موجودہ حالات میں ملک کو فل ٹائم وزیر داخلہ کی ضرورت ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دو تین سال میں ہی کے پی میں ہم نے امن دیکھا، ایک وقت تھا کہ جب سب چاہتے تھے کہ مذاکرات ہوں، مذاکرات نہیں کرنے تو وہ کریں جو چاہتے ہیں لیکن کچھ تو کریں، وزارت خارجہ یا وزیر داخلہ کتنی بار افغانستان گئے ہیں؟
خلیل نواز نے کہا کہ دھماکے میں ان کی 4 بیٹیاں ،ایک بیٹا اور ایک بہو شہید ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وفاق پر صوبے کے 2 ہزار ارب روپے کے واجبات ہیں جو نہیں دے رہے۔
پروگرام میں شریک سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ دونوں ایوانوں کا یہ حال ہے کہ دونوں صوبوں سے متعلق بحث بھی نہیں ہوتی، ڈی آئی خان میں شام کے بعد سفر نہیں کرسکتے، دہشتگردی کی روک تھام سے متعلق پاک افغان بات چیت میں انا رکاوٹ ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ افغانستان میں اسلحہ چھوڑا گیا تو اس کی کوئی وجہ ہوگی، اب کیا اس اسلحہ لینے کی آڑ میں مداخلت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے ؟ بلوچستان میں جیسے مینیج کیا جارہا ہے اس سے چیزیں ہاتھ سے دور جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی نے کہا کہ
پڑھیں:
غصے پر قابو پانے کے لیے دین اسلام نے کیا طریقے بتائے ہیں؟
آج کے پروگرام میں ہم ایک ایسی کیفیت پر بات کریں گے جو ہم سب کو کبھی نہ کبھی متاثر کرتی ہے، غصہ۔ غصہ اگر قابو میں نہ رہے تو نقصان دہ ہو سکتا ہے، لیکن اسلام ہمیں صبر اور حکمت کے ذریعے اسے کنٹرول کرنے کا درس دیتا ہے۔
غصہ ایک فطری جذبہ ہے، لیکن اگر اس پر قابو نہ پایا جائے تو یہ تلخ الفاظ، خراب تعلقات اور ندامت کا سبب بن سکتا ہے۔ شیطان ہمیں غصے میں مزید بھڑکاتا ہے تاکہ ہم ایسا عمل کریں جس پر بعد میں ہمیں پچھتانا پڑے۔ غصے پر قابو پانے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے جانتے ہیں عائشہ امجد سے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں