بلتستان کے عوام کا شدید احتجاج رنگ لے آیا، شیخ اختر بھی رہا ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
شیخ اختر رہائی کے بعد راولپنڈی میں اپنے عزیز کے ہاں پہنچ گئے ہیں۔ جبری لاپتہ ہونے والے تین میں سے دو علماء دو روز قبل رہا ہو گئے تھے جبکہ تیسرے عالم دین شیخ اختر کی رہائی نہ ہو سکی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے عوام کا شدید احتجاج رنگ لے آیا۔ شگر سے تعلق رکھنے والے شیخ اختر علی بھی رہا ہو گئے۔ شیخ اختر رہائی کے بعد راولپنڈی میں اپنے عزیز کے ہاں پہنچ گئے ہیں۔ جبری لاپتہ ہونے والے تین میں سے دو علماء دو روز قبل رہا ہو گئے تھے جبکہ تیسرے عالم دین شیخ اختر کی رہائی نہ ہو سکی تھی۔ ان کی رہائی کیلئے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں خاص کر کھرمنگ، شگر اور گمبہ سکردو میں دھرنے اور مظاہرے جاری تھے۔ یاد رہے کہ ایران سے پاکستان آتے ہوئے بلتستان سے تعلق رکھنے والے تین جید علماء کو رمدان بارڈر سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔ لاپتہ ہونے والوں میں کھرمنگ کے سید علی عباس رضوی، گمبہ سکردو کے شیخ ناصری اور شگر سے تعلق رکھنے والے شیخ اختر علی شامل تھے۔ سید علی عباس اور شیخ ناصری کو دو روز قبل رہا کیا گیا تھا۔ جبکہ شیخ اختر کو آج رہا کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہا ہو گئے
پڑھیں:
چھبیس نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 52 کارکنوں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
چھبیس نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 52 کارکنوں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور دیگر الزامات سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی کے 52 کارکنوں کی ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے 5 ،5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے 52 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار ملزمان ایف آئی آر میں نامزد نہیں، درخواست گزار ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا، بادی النظر میں ملزمان کے خلاف مزید انکوائری کا کیس ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان پر الزام کا تعین صرف شواہد ریکارڈ کرنے کے بعد کیا جا سکتا ہے، ملزمان کے وکیل کے مطابق ملزمان کا مقدمے کے ساتھ تعلق نہیں جوڑا جاسکا، پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ملزمان گھناؤنے جرم میں ملوث ہیں، پراسیکیوٹر کے مطابق ملزمان کو شناخت پریڈ میں گواہوں نے شناخت کیا۔
پراسیکیوشن عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی کہ ملزمان ضمانت کی شرائط پر عمل نہیں کریں گے، اس کا امکان نہیں کہ ملزمان انصاف کے نظام میں خلل ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ اعلیٰ عدالتیں طے کر چکی ہیں کہ ضمانت سزا کے طور پر مسترد نہیں ہو سکتی، عدالت نے تمام 52 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔