بنوں حملے میں شہادتیں 12 اور زخمیوں کی تعداد 32 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتنۃ الخوارج کے بنوں کینٹ پر حملے کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی شہادتوں کی تعداد بڑھ کر 12 جب کہ زخمیوں کی تعداد 32 ہو چکی ہے، 3 معصوم شہری مسجد میں شہید ہوئے جب کہ باقی بارودی دھماکے سے بازار میں پھٹنے والی گاڑی کی وجہ سے عمارت منہدم ہونے سے شہید ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں فتنۃ الخوارج کے حملے میں شہادتیں 12 اور زخمیوں کی تعداد 32 ہو گئی جب کہ ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق فتنۃ الخوارج کے بنوں کینٹ پر حملے کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی شہادتوں کی تعداد بڑھ کر 12 جب کہ زخمیوں کی تعداد 32 ہو چکی ہے، 3 معصوم شہری مسجد میں شہید ہوئے جب کہ باقی بارودی دھماکے سے بازار میں پھٹنے والی گاڑی کی وجہ سے عمارت منہدم ہونے سے شہید ہوئے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق فتنۃ الخوارج کے باقی ماندہ خارجیوں کا فون پر افغانستان سے رابطہ ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آخری خارجی کے خاتمے تک سکیورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق بنوں میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، جس میں ملبے تلے دبے تمام افراد کو نکال کر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ آپریشن کی نگرانی ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے کی جبکہ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کرک بھی موقع پر اس موقع پر موجود رہے۔ اس دوران ریسکیو 1122 کے میڈیکل ٹیکنیشنز جائے وقوع اور اسپتال میں زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرتے رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زخمیوں کی تعداد 32 فتنۃ الخوارج کے شہید ہوئے کے مطابق
پڑھیں:
یمن، تیل کی بندرگاہ پر امریکی حملوں میں 74 افراد ہلاک ہوئے، حوثی باغی
یمن کے حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ کہ تیل کی بندرگاہ پر امریکی فضائی حملوں میں 74 افراد ہلاک اور 171 دیگر زخمی ہو گئے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کے دارالحکومت صنعا میں جمعے کو حوثی باغیوں کی وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والی تعداد رات بھر کے حملوں سے ہونے والی تباہی کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ حملہ 15 مارچ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع ہونے والی امریکی فضائی حملے کی مہم کا سب سے مہلک حملہ ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
اس حملے میں لوگوں کی ہلاکت کا اندازہ لگانا ناقابل یقین حد تک مشکل رہا ہے کیونکہ سینٹرل کمانڈ نے ابھی تک اس مہم، اس کے مخصوص اہداف اور اس میں کتنے لوگ ہلاک ہوئے، اس بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی ہیں۔
دریں اثنا حوثی باغی بھی جن علاقوں پر حملے ہوئے ہیں، وہاں کسی کو جانے نہیں دیتے اور نہ ہی ان حملوں کے حوالے سے کوئی معلومات شائع کی جاتی ہیں، جن میں ممکنہ طور پر فوجی اور سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
لیکن تیل کی بندرگاہ لیکن راس عیسیٰ پر حملے، جس سے رات کے وقت آسمان پر آگ کے بلند شعلے دیکھے گئے، امریکی مہم میں شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔ جبکہ حوثیوں نے فوری طور پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تصاویر جاری کیں۔
ایک بیان میں سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ’امریکی افواج نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کے لیے ایندھن کے اس ذریعے کو ختم کرنے اور انہیں اس غیرقانونی آمدنی سے محروم کرنے کے لیے کارروائی کی جس نے 10 برس سے زیادہ عرصے سے پورے خطے کو دہشت زدہ کرنے کے لیے حوثیوں کی کوششوں کو فنڈز فراہم کیے ہیں۔ اس حملے کا مقصد یمن کے لوگوں کو نقصان پہنچانا نہیں تھا، جو بجا طور پر حوثیوں کے غلامی کے طوق کو اتار کر امن سے رہنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بعدازاں جمعے کو اسرائیل کی طرف ایک میزائل داغا جسے مار گرایا گیا۔
خیال رہے کہ یمن کی جنگ میں بہت سے بین الاقوامی کھلاڑی شامل ہو چکے ہیں کیونکہ امریکہ نے الزام عائد کیا کہ ایک چینی سیٹلائٹ کمپنی حوثی حملوں کی ’براہ راست معاونت‘ کر رہی ہے، تاہم چین نے جمعے کو اس حوالے سے کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا۔