امریکا اور حماس کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکا اور حماس کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )امریکی انتطامیہ پہلی بار حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کررہی ہے جس کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکا اور حماس کے درمیان براہ راست مذاکرات کی معلومات رکھنے والے دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ٹرمپ کے یرغمالیوں کے امور کے مشیر ایلچی ایڈم بوہلر قیادت کر رہے ہیں۔
ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم Axios کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات حالیہ ہفتوں میں دوحہ میں ہو رہے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی اور معاہدہ نہیں ہوا۔اس حوالے سے جنوری میں حماس کے سینئر عہدیدار موسی ابو مرزوق نے عوامی طور پر کہا تھا کہ دہشت گرد گروپ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کے مشرق وسطی کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف اس ہفتے کے آخر تک دوحہ میں قطری وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا ارادہ کر رہے تھے۔
تاہم یرغمالیوں کی بات چیت میں زیادہ وسیع پیمانے پر پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے یہ ملاقات معطل کردی گئی تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا نے حماس کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونے کے امکان کے بارے میں اسرائیل سے بھی مشورہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1997 میں حماس کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کیا تھا اور تب سے کبھی براہ راست معاہدہ نہیں کیا ہے۔غزہ میں حماس کے قبضے میں اس وقت ایک امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر بھی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔
علاوہ ازیں حماس کے پاس امریکی اسرائیلی یرغمال ایتے چن، گاڈ ہیگئی، جوڈی وائنسٹائن اور عمر نیوٹرا کی لاشیں بھی ہیں۔براہ راست مذاکرات کے حوالے سے رابطہ کرنے پر امریکا اور حماس فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: براہ راست مذاکرات امریکا اور حماس حماس کے
پڑھیں:
امریکا حماس کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر قائم ہے، وائٹ ہاؤس
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن غزہ کی تعمیر نو کے لیے حماس کو شامل نہ کرنے کے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
دوسری طرف عرب ممالک کے غیر معمولی اجلاس میں غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا گیا۔
اجلاس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، شام سمیت کئی عرب ممالک کے نمائندے شریک تھے، جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ، یورپی یونین کے صدر اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل بھی موجود تھے۔
مصر نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے 53 ارب ڈالر کا ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جو پانچ سال پر مشتمل ہوگا۔ اس منصوبے میں لاکھوں مکانات کی تعمیر، تجارتی بندرگاہ اور ائیرپورٹ کا قیام، فلسطینی علاقوں میں انتخابات اور دو ریاستی حل کی کوششیں شامل ہیں۔
غزہ کی امداد روکنے کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم نہ کیا جائے۔
اجلاس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے مطالبہ کیا کہ غزہ کا مکمل انتظام فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کیا جائے، تاکہ فلسطینی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جا سکے۔