ٹرمپ شکرگزار، پاکستان نے امریکا کو مطلوب دہشت گرد کیسے پکڑا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر اگست 2021 میں ہونے والے دھماکے کے منصوبہ سازوں میں شامل مبینہ ملزم کی گرفتاری میں مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
وائس آف امریکا کے مطابق کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ حملے کے ’دہشت گرد‘ کو امریکا لایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی آئی اے کی معلومات پر کابل دھماکے کا ماسٹر مائنڈ شریف اللہ گرفتار
یاد رہے کہ اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دھماکہ ہوا تھا جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 150 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کابل ایئرپورٹ پر وہ دھماکہ 26 اگست 2021 کو ملک سے باہر جانے والی پرہجوم پروازوں میں سے ایک پرواز ہزاروں افغان باشندوں کی اسکریننگ کے موقعے پر ہوا تھا جب ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
کابل ایئر پورٹ کے ایبی گیٹ پر اس دھماکے سے چند گھنٹے قبل مغربی حکام نے ایک بڑے حملے کا انتباہ جاری کیا تھا جس میں لوگوں کو ہوائی اڈے سے نکل جانے کی اپیل کی گئی تھی لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی۔
امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کیش پٹیل کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمہ انصاف کی کوششوں کے نتیجے میں ملزم شریف اللہ کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے کو امریکا لایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری کابل حملے میں جان دینے والے ہیروز اور ان کے اہل خانہ کو انصاف دینے کی جانب ایک اور قدم ہے۔
سینیئر پاکستانی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکا کو بتایا کہ گرفتار ملزم شریف اللہ کابل کا رہنے والا تھا اور اس نے ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز پہلے ہی شریف اللہ کی تلاش میں تھیں۔ تاہم کچھ دن قبل امریکی انٹیلی جینس کی اطلاع پر بارڈر سیکیورٹی میں کارروائی کے دوران اسے گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیے: کینیڈا نے ٹرمپ کی احمقانہ تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے جوابی ٹیکس عائد کردیا
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پاکستان سے کہا تھا تاہم گرفتاری کے لیے امریکا کے ساتھ مشترکہ آپریشن نہیں کیا گیا بلکہ اسے پاکستانی فورسز نے پاک افغان سرحدی علاقے میں کارروائی کرکے گرفتار کیا اور ضروری قانونی کارروائی کے بعد امریکا منتقل کیا گیا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ملزم شریف اللہ افغانستان اور پاکستان کے لیے داعش کے تنظیمی رہنماؤں میں سے ایک ہے اور یہ جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ شریف اللہ نے 2 مارچ 2025 کو دورانِ تفتیش ایبی گیٹ پر حملے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
ملزم نے حکام کو بتایا کہ اس نے حملہ آور کو ایبی گیٹ تک پہنچانے اور امریکیوں اور طالبان کی چوکیوں سے اس کو نکالنے میں معاونت کی۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر شریف اللہ پر عائد الزامات ثابت ہوگئے تو اسے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
بیان کے مطابق ملزم نے مارچ 2024 میں روس کے شہر ماسکو میں ہونے والے دھماکے اور ایران میں متعدد کارروائیوں سمیت کئی حملوں کی ذمے داری بھی قبول کی ہے۔
ٹرمپ کے اعتراف پر ان کے شکر گزار ہیں، وزیرا عظم شہباز شریفدوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی تصدیق کی ہے کہ ملزم کو افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کے ایک کامیاب آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ خطے میں انسدادِ دہشت گردی کے لیے پاکستان کے کردار کے اعتراف پر وہ صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مشکل میں گھرے یوکرین کے صدر کی پسپائی، وائٹ ہاؤس میں ہوا سلوک بھلانے کو تیار
ٹرمپ نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو کابل ایئرپورٹ حملے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کی ہدایت کی تھی۔
جان ریٹکلف نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سی آئی اے کے کاؤنٹر ٹیررازم آفیشلز کو کہا تھا کہ ادارے کی اولین ترجیح کابل حملے میں ملوث کرداروں کو پکڑنا ہے۔
انہوں نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل عاصم ملک سے ٹیلی فون پر اس معاملے پر بات چیت کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ پاکستان کے شکرگزار دہشتگرد گرفتار ڈونلڈ ٹرمپ شریف اللہ کابل دھماکا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ پاکستان کے شکرگزار دہشتگرد گرفتار ڈونلڈ ٹرمپ شریف اللہ کابل دھماکا کابل ایئرپورٹ کا کہنا ہے کہ ایبی گیٹ پر شریف اللہ امریکا کے حملے میں کے دوران کے لیے کی تھی
پڑھیں:
پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے امریکہ کو انتہائی مطلوب دہشتگرد کس طرح پکڑا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر داعش کےکمانڈر کو گرفتار کرلیا جو 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کی گئی بھیانک دہشتگردی کی سازش میں ملوث تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تعاون کرنے پر پاکستان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2021 میں کابل ائیرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشتگردی کے اس واقعے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے، محمد شریف اللہ داعش کے ان لیڈروں میں سے ایک ہے جس نے مبینہ طورپر اس دہشتگردی کی سازش کی تھی، وہ دہشتگرد جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور اب اسے پاکستان سے امریکا لایا جارہا ہے ۔امریکی اہلکار نے خبرایجنسی کو بتایا کہ 26 اگست کو دہشتگردی کی اس واردات کا شریف اللہ ہی ماسٹرمائنڈ ہے۔
حکومت پنجاب کی ستھرا پنجاب مہم، کچرا پنجاب مہم بن گئی، شہریوں نے سوالات اٹھا دیے
اندرونی کہانی
امریکی حکام کے مطابق، سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو جنوری میں کانگریس نے توثیق دی تو ٹرمپ نے انہیں ایبی گیٹ حملے کے ذمہ دار دہشتگردو کو گرفتار کرنے کو ترجیح دینے کی ہدایت دی۔اپنے عہدے کے ابتدائی دنوں میں، ریٹکلف نے سی آئی اے کے انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں کو بتایا کہ یہ ایجنسی کے لیے ایک اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
ایک امریکی اہلکار کے مطابق، سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے اپنے عہدے کے دوسرے دن ہی پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے اپنی پہلی ٹیلیفون کال کے دوران اس معاملے کو اٹھایا۔ ریٹکلف نے یہ پیغام فروری کے وسط میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران بھی دہرایا۔تاہم واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے اشاعت سے قبل کوئی موقف فراہم نہیں کیا۔
گورنر کے پی نے وزیراعظم کو رمضان میں بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ پر خط لکھ دیا
سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کی نگرانی کر رہی تھی، لیکن حالیہ دنوں میں اسے اس کے ٹھکانے کے بارے میں مخصوص خفیہ معلومات حاصل ہوئیں۔ امریکی حکام کے مطابق، سی آئی اے نے یہ معلومات پاکستانی خفیہ ایجنسی کو فراہم کی اور پاک فوج کے جوانوں نے پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب اسے ایک آپریشن کے دوران گرفتار کر لیا۔
دس دن قبل، جب امریکہ کو شریف اللہ کی گرفتاری کی اطلاع ملی، تو ریٹکلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے سی آئی اے کے ہیڈکوارٹر لینگلی سے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔اس کے بعد، سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے اس کی حوالگی پر مل کر کام کیا، جس میں ریٹکلف، پٹیل اور اٹارنی جنرل پم بانڈی ذاتی طور پر شامل رہے ۔
عمران کو کوئی تکلیف نہیں وہ بالکل صحت مند اور خوش لگ رہے تھے: علیمہ خان
مزید :