خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مکمل ناکامی ہے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مکمل ناکامی اور ریاست پالیسیوں پر سوال ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بنوں میں شہریوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ افطار میں مصروف تھے، یہ دل خراش واقعہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مکمل ناکامی اور ریاست پالیسیوں پر سوال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آخر کیوں دو عشروں سے جاری یہ لڑائی اب تک تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے؟ کب تک شہری ان حملوں کا نشانہ بنتے رہیں گے؟ امن و امان کے لیے مختص کیے گئے اربوں روپے کے وسائل سے اب تک سیکیورٹی کا کوئی مضبوط نظام کیوں تشکیل نہیں دیا جا سکا؟
امیر جماعت نے کہا کہ گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت کئی افراد کی جانیں چلی گئیں، دہشت گرد مرضی کے ٹارگٹ سیٹ کر کے نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، تازہ ترین واقعہ میں خضدار میں ہونے والے دھماکے میں پانچ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ان دہشت گردی کے حملوں کی مذمت کرتی ہے اور ساتھ ساتھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ دہشت گردی کے اسباب پر غور کر کے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسیاں تشکیل دی جائیں کیونکہ فوجی آپریشنز مسائل کا حل نہ پہلے تھے اور نہ اب ان سے امن قائم ہو گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان امن کے قیام کے لیے بامعنی مذاکرات کریں، دونوں ممالک کی لڑائی سے عوام کا نقصان اور دشمنوں کا فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے کسی صورت بھی استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان دہشت گردی کے نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
ٹھٹھہ میں متنازع نہروں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران وزیر مملکت برائے مذہبی ہم آہنگی کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور انڈے ٹماٹر پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نہری منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ مظاہرے کے مقام سے گزرا تو مظاہرین نے قافلے کو دیکھتے ہی شدید نعرے بازی کی، انڈے اور ٹماٹر پھینکے، اور گاڑی پر پتھراؤ کیا۔ تاہم وزیر مملکت کا قافلہ بحفاظت وہاں سے روانہ ہو گیا۔
واقعے پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسے حملہ قرار دیا اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کر کے تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ سے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے اور ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو فوری کارروائی کی ہدایت دی اور واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس ذرائع کے مطابق، مظاہرین کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
Post Views: 3