سردی سے بچنے کیلیے سائبیریا سے آئے مہاجر پرندوں کی واپسی کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
دنیا کے سرد مقامات سے کراچی سمیت دیہی سندھ کی مختلف آب گاہوں پرعارضی قیام کرنے والے مہمان پرندوں نے واپسی کے لیے رخت سفرباندھ لیا۔
سائبیریا سمیت دنیا کے سرد ممالک سے خوراک کی تلاش میں نقل مکانی کرنے والے مہمان پرندوں کی واپسی کا سفرشروع ہوگیا، پرندوں کےغول کے غول کی انتہائی منظم اندازمیں واپسی کے مناظرشہر کی فضاؤں میں اکثروبیشتردکھائی دینے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ موسم سرما کے آغاز پرسائبیریا سمیت دنیا کے سردترین مقامات سے مہمان پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، یہ مہمان پرندے انڈس فلائی وے زون کے راستے ہزاروں میل کا سفرطے کرکے کراچی سمیت سندھ بھر کی آب گاہوں کا رخ کرتے ہیں۔
ویڈیو بشکریہ جواد میمن
ہرسال نومبر کے مہینے سے ان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوتا ہے،4ماہ قیام کے بعد مارچ کے مہینے میں یہ پرندے واپس اپنے اصل مسکن کی جانب رخت سفرباندھتے ہیں۔
ان مہمان پرندوں میں پانی اورخشکی دونوں اقسام کے پرندے شامل ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پرندے اس وقت سردعلاقوں سے ہجرت کرتے ہیں جب شدید سردی اورمسلسل برفباری کی وجہ سے ان کی خوراک پر برف کی گہری تہہ جم جاتی ہے، تب یہ خوراک کی تلاش سردی کے لحاط سے قدرے معتدل ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گردے میں پتھری سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر کیا ؟جانیں
غیر متوازن طرز زندگی اور غیر صحت مند کھانے کی عادتوں کی وجہ سے معدنیات اور نمک گردوں میں جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جو بعد میں پتھری کی صورت اختیار کر لیتے ہیں،گردے کی پتھری شدید درد اور بے آرامی کا باعث بن سکتی ہے، لیکن اس مسئلے سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے۔
گردے کی پتھری کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق غیر معمولی کھانے کی عادتوں سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
گردے کی پتھری اس وقت بنتی ہے جب کیلشیم، آکسیلیٹ اور یورک ایسڈ پیشاب میں زیادہ مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں اور کرسٹل کی شکل اختیار کرتے ہیں، یہ کرسٹل ایک دوسرے سے جڑ کر پتھری بنا لیتے ہیں، گردے کی پتھری چھوٹے دانوں سے لے کر گولف بال کے سائز تک ہو سکتی ہے اور یہ پیچھے، پیٹ کے نیچے یا خصیوں میں شدید درد پیدا کر سکتی ہے۔
گردے کی پتھری کی علامات
پیٹ، کمر یا پیشاب کے دوران شدید درد،پیشاب کرتے وقت خون آنا،پیشاب کا رنگ ہلکا پیلا یا گلابی ہونا،متلی اور قے کا احساس،بھوک کا کم ہونا اور جسم میں بوجھ محسوس کرنا
گردے کی پتھری سے نجات کے لیے چند اہم تدابیر
کافی مقدار میں پانی پینا
پانی پینا ہائیڈریشن میں مدد دیتا ہے اور جسم سے زہریلے مادوں کو باہر نکالنے میں معاون ہوتا ہے۔ روزانہ 2 سے 3 لیٹر پانی پینا ضروری ہے، اور اگر موسم گرم ہو یا آپ کمزوری محسوس کریں تو پانی کی مقدار بڑھا دیں۔
زیادہ نمک سے بچیں
جسم میں نمک کی زیادتی گردے کی پتھری کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ زیادہ نمک پیشاب میں کیلشیم کی مقدار بڑھاتا ہے، جس سے پتھری بن سکتی ہے۔ نمک کو محدود مقدار میں استعمال کریں۔
تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کریں
تمباکو نوشی گردوں میں پروٹین کے جمع ہونے کی وجہ بنتی ہے اور خون کے بہاؤ کو سست کر دیتی ہے، جبکہ شراب نوشی یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے جو کہ پتھری کی تشکیل کا سبب بن سکتی ہے۔
کیلشیم کی مقدار کو کنٹرول کریں
کیلشیم سے بھرپور غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے سے پیشاب میں کیلشیم کی زیادتی ہو سکتی ہے، جو پتھری کا باعث بنتی ہے۔ اس لیے کیلشیم سپلیمنٹس سے بچیں اور اپنی خوراک میں احتیاط کریں۔
آکسیلیٹ سے بھرپور غذاؤں سے پرہیز کریں
آکسیلیٹ والی غذائیں جیسے کہ اسپینچ، بادام، بھنڈی، شکر قندی اور رسبیری پینے سے بچیں، کیونکہ ان کی زیادتی گردے کی پتھری کا سبب بن سکتی ہے۔
وٹامن سی کی مقدار محدود رکھیں
زیادہ وٹامن سی کا استعمال گردے کی پتھری کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ وٹامن سی جسم میں آکسیلیٹ میں تبدیل ہو جاتا ہے جو پتھری کا باعث بن سکتا ہے۔
نیند کی عادات کو بہتر بنائیں
بہتر نیند گردے کے صحت مند ہونے کے لیے ضروری ہے۔ ایک مستقل نیند کا شیڈول بنائیں اور نیند کی حفظان صحت کا خیال رکھیں تاکہ گردوں کے نقصان شدہ ٹشوز کی تجدید ہو سکے،گردے کی پتھری ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے لیکن صحت مند زندگی گزار کر اور ان احتیاطی تدابیر کو اپنانے سے اس کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے،ہمیشہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق خوراک اور پانی کا استعمال کریں تاکہ گردوں کو صحت مند رکھا جا سکے۔