وفاقی بیورو کریسی میں اعلیٰ سطح پر اکھاڑ پچھاڑ کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی بیورو کریسی میں اعلیٰ سطح اکھاڑ پچھاڑ کر دی گئی، افسران کی گریڈ 21 سے 22 میں ترقی کی سفارشات منظور کر لی گئیں۔
وفاقی بیورو کریسی میں اعلیٰ افسران کی ترقیوں کے معاملے پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہائی پاور بورڈ کا اجلاس ہوا۔
ہائی پاور بورڈ اجلاس میں افسران کی گریڈ 21 سے 22 میں ترقی کی سفارشات منظور کرلی گئیں، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گروپ کے 19 افسران کی گریڈ 22 میں ترقیوں کی سفارش کی گئی۔
اجلاس میں پولیس سروس آف پاکستان کے 8 افسران کی گریڈ 22 ، جبکہ فارن سروس کے 9 افسران کی گریڈ 22 میں ترقی کی سفارش منظور کی گئی۔
مزیدپڑھیں:ٹرمپ کے ٹیرف کا جواب، کینیڈین صوبے کا امریکی ریاستوں کو دی جانیوالی بجلی پرٹیکس لگانےکا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افسران کی گریڈ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حد تک گریڈ 21 سے 22 کی پروموشن کیلئے آئندہ سماعت تک کام سے روک دیا۔عدالت نے ایف بی آر کے افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری وزیراعظم آفس سے بیان حلفی بھی طلب کرلیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسر شاہ بانو کی درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران کو بذریعہ ٹیلی فون عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، آرڈر پر دستخط ہونے سے قبل ایف بی آر افسران کو عدالتی کارروائی اور عدالتی حکم کا علم ہو۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور وزیراعظم آفس کے سیکرٹری کو بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر بیان حلفی دیں کہ پٹیشنر کا نام ایڈمن پول میں رکھنے کی سمری نہیں بھجوائی گئی اور سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر بیان حلفی دیں کہ انہیں چیئرمین ایف بی آر سے ایسی کوئی سمری موصول نہیں ہوئی، اگر بیان حلفی جمع نہ کرائیں تو آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ سمری کو ریکارڈ پر رکھا جائے۔خیال رہے کہ ایف بی آر کی خاتون افسر شاہ بانو نے گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔