کوئی60ارب کی کرپشن نہیں ہوئی، واوڈانے سنسنی پیداکی،عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑنے کہاہے کہ شریف اللہ افغان شہری ا وردہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملو ث تھا،اس کی گرفتاری پر امریکی صدرنے پاکستانی حکومت کاشکریہ اداکیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتےہوئے عطاء تارڑنے کہاکہ دہشت گردوں کی کوئی قوم یامذہب نہیں ہوتا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80ہزارجانوں کی قربانی دیں ،کل بنوں میں دہشت گردی ہوئی جس میں ہمارے جوانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کو چاہئے کہ خارجہ پالیسی دفترخارجہ اورنائب وزیراعظم پر چھوڑدیں،علی امین دیکھیں کہ کیا سیف سٹی کے کیمرے لگادیئے گئے؟وہ خارجہ پالیسی پر تجاویزدینے کی بجائے شہروں کو محفوظ بنانے پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہاکہ جب تک دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں ہوگا خطے میں امن نہیں ہوگا۔
وزیراطلاعات نے کہاکہ امریکہ میں قیدعافیہ صدیقی کے مسئلے پروزیراعظم نے خط لکھاتھا،عافیہ صدیقی کے معاملے پر حکومت کافی کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک سال مکمل ہونے پر حکومت پرالزام تراشی کی گئی ،فیصل واو ڈا نے سنسنی پیداکی، کوئی 60ارب کی کرپشن نہیں ہوئی ،
کیااچھاہوتا ودودا ذکرکرتے دیئے
انہوں نے کہاکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی زمین کا معاملہ 2005سے چلاآرہاہے،اتھارٹی کابورڈاپنے فیصلے کرنے میں بااختیارہے،وزیرکے پاس تو پیسہ آیاہی نہیں ،فیصلے بورڈنے کئے،کمیٹی کے اجلاس میں ہروزیرکوتیاری کےساتھ جاناچاہئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہاکہ
پڑھیں:
جامعہ حقانیہ کے بعد بنوں کا واقعہ، حکومت امن قائم رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے‘جاوید قصوری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2025ء)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ بنوں کینٹ میں دہشت گردی اور دھماکے میں بے گناہ انسانوں بالخصوص بچوں کی شہادتوں قابل مذمت ہے، حالیہ دہشت گردی کے واقعات نے ہر محب وطن شخص کو دل گرفتہ اور رنجیدہ کردیا ہے،ملک میں اربابِ اقتدار و اختیار امن و امان کے قیام میں ناکام ہو چکے ہیں، دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل سیکورٹی اداروں کو لئے بڑا چیلنج ہے،اس اہم مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافا ت بھلا کر مشترکہ حکمت عملی پر یکسو ہونا پڑے گا۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بنوں کینٹ میں دہشت گردی کے واقعے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اس عفریت پر قابو پانے میں مکمل بے بس اور ناکام نظر آ رہی ہیں۔(جاری ہے)
دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والے بچوں کے خاندانوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا جائے اور دہشت گردوں کا سراغ لگا کر ان کا قلع قمع کیا جائے۔
ابھی دارلعلوم حقانیہ کا زخم تازہ تھا کہ بنوں کینٹ کا واقعہ ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کے اندرونی حالات تشویش ناک نظر آتے ہیں۔ بلوچستان کی حالت ہمارے سامنے ہے جس طرح اس معاملہ کو ہینڈل کیا جارہا ہے وہ تسلی بخش نہیں، ملک کے اندر امن و امان کو قائم کرنے اور حالات سازکار بنانے کے لیے حقیقی الیکشن سے حقیقی لیڈر شپ سامنے آنی ضروری ہے۔ ان حالات میں معاملہ فہمم اور دوراندیش لیڈرشپ کی ضرورت ہے جو بدقسمتی سے اس وقت پاکستانی قوم کو میسر نہیں۔لمحہ موجود میں سیاسی قائدین اسطرح کی بصیرت سے کلی محروم ہیں۔ اگر بصیرت ہوتی تو ہم اپنے ہمسایہ ممالک‘ایران اور افغانستان سے بگاڑ کر جی نہ رہے ہوتے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ قوم اور ملک مزید انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات، فسادات پیدا کرکے بداعتمادی پیدا کرنا، ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کرنا بھارت کا ایجنڈا ہے اور وہ اپنا کام کر رہا ہے ۔محض خوارج کا نام لے لینا کافی نہیں بلکہ ان کے پشت پناہی کرنے والی اصل قوتوں کو بھی سامنے لایا جائے ۔ پاکستان میں وہ کون لوگ ہیں جو ملک کو تباہ و برباد کرنے والوں کے سہولت کار ہیں سب کو نے نقاب کرنے کی ضرورت ہے ۔