دہشت گردی کے خلاف بروقت اقدامات نہیں کیے گئے تو پورا ملک لپیٹ میں آسکتا ہے، وزیراعلیٰ کے پی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) علی امین گنڈاپور نے ضم اضلاع میں امن کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے گئے تو پورا ملک اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور ضم اضلاع میں امن کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اگر بروقت اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فورسز کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے عوام بھی مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا، اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے مذاکرات اور بات چیت ہی واحد مؤثر ذریعہ ہے، ہم نے اس سلسلے میں پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے جرگہ تشکیل دیا ہے۔
افغانستان سے بات چیت کے لیے تشکیل دیے گئے جرگے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید پیش رفت کے لیے وفاق سے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈی آئی خان میں ہلاک دہشت گردوں کے خاندان اور قبیلے کا مرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان
فتنہ الخوراج کی دہشت گردی سے خیبرپختونخوا میں متاثرین کی ایک بڑی تعداد انتہا پسندی کو مسترد کر رہی ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک دہشت گردوں کے خاندان اور قبیلے نے مرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 اپریل 2025ء کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں چار خارجی ہلاک ہوئے، ہلاک دہشت گردوں میں رنازئی قبیلے سے تعلق رکھنے والا خارجی حذیفہ عرف عثمان بھی شامل تھا۔
ذرائع کے مطابق خارجی دہشت گرد حذیفہ عرف عثمان کی والدہ نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ حذیفہ عرف عثمان میرا بیٹا تھا، وہ فوج کے ہاتھوں مارا گیا میرا بیٹا حذیفہ میرا اور والد کا نافرمان تھا، ہم نے حذیفہ کو بہت سمجھایا، والد نے بہت بار ڈانٹا بھی مگر اس پر ہماری بات کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔
فتنہ الخوراج کے خلاف خیبرپختونخوا کے عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جس کی واضح مثالیں حالیہ دنوں میں سامنے آئی ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے فتنتہ الخوراج کم عمر پاکستانی قبائلی نوجوانوں کو دہشت گردی کی آگ میں ایندھن کے طور پر دہشت گردی میں استعمال کر رہے ہیں، ہلاک دہشت گرد حذیفہ کی والدہ کا بیان فتنتہ الخوارج کی شکست ہے۔