غزہ: امداد کی ترسیل میں اسرائیلی رکاوٹیں مایوس کن، یونیسف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کا داخلہ یکطرفہ طور پر روکے جانے سے لاکھوں لوگوں کے لیے ضروری طبی خدمات کی فراہمی بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں بڑے پیمانے پر امداد غزہ میں آئی تاہم یہ 15 ماہ کی جنگ کے باعث پیدا ہونے والی ضروریات سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں ہے جب علاقے میں امدادی قافلوں کو روکا جاتا رہا۔
Tweet URLادارے کی ترجمان روزیلا بولین نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ اقدام سے ویکسین اور وینیٹی لیٹر سمیت بہت سا ضروری طبی سازوسامان غزہ میں نہیں پہنچ سکے گا جس سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں اور ان کے والدین سمیت ہزاروں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا ہےکہ 19 جنوری کے بعد غزہ میں آنے والا بیشتر امدادی سامان لوگوں میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ ضروریات اس قدر زیادہ ہیں کہ امداد کو ذخیرہ کرنا ممکن نہیں اور اسی لیے اسرائیل کا یہ اقدام تباہ کن ہو گا۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں بہت سے لوگوں کو واقعتاً نئی زندگی ملی۔ تاہم امداد کی ترسیل بند ہونے سے لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے اور وہ یہ سوچ کر پریشان ہیں کہ نجانے مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔
متنوع خوراک کی فراہمیامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے عرصہ میں لوگوں کو طویل عرصہ بعد قدرے متنوع خوراک میسر آئی جس کی فراہمی اب خطرے میں پڑ گئی ہے۔ جنگ سے پہلے غزہ میں شدید غذائی قلت کا وجود نہیں تھا لیکن آج علاقے میں 3,000 سے زیادہ بچے اور تقریباً 1,000 حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو خوراک کی کمی سے پیدا ہونے والے جسمانی عوارض کا علاج درکار ہے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ فروری میں قدرے متوازن خوراک کی کم از کم مقدار تک رسائی حاصل کرنے والے بچوں اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین کی تعداد میں کسی قدر اضافہ دیکھنے کو ملا جو اچھی پیش رفت ہے۔ اس دوران تقریباً آٹھ فیصد بچوں نے چار یا اس سے زیادہ مجموعوں کی خوراک حاصل کی۔ پھلوں، سبزیوں، انڈوں اور دودھ کی مصنوعات کے استعمال میں بھی اضافہ دیکھا گیا جس سے مقامی بازاروں میں ان چیزوں کی دستیابی میں اضافے کی نشاندہی بھی ہوتی ہے۔
آبی تنصیبات کی بحالی کو خطرہحماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے نتیجے میں یونیسف جیسے امدادی اداروں کو بچوں اور ان کے والدین کے لیے ہنگامی طبی ضرورت کی اشیا کی فراہمی میں فوری اضافے کا موقع ملا۔ ان میں معمول کے حفاظتی ٹیکے، ہسپتالوں کے لیے ڈسپوزیبل طبی سازوسامان، سرنجیں، زخموں کے لیے پٹیاں اور انکیوبیٹر جیسا خصوصی سازوسامان اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی سانس بحال رکھنے میں مددگار وینٹی لیٹر بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، اس عرصہ میں بہت سی تنصیبات کی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز بھی ہوا۔روزیلا بولین نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے دوران غزہ بھر اور بالخصوص شمالی علاقے میں پانی کی فراہمی بڑھانے کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ امدادی ادارے کنوؤں کی مرمت کر رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک بڑی مقدار میں پانی پہنچانے کے لیے بھی کام ہو رہا ہے جو امداد کی فراہمی بند ہونے سے معطل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی کے کی فراہمی پیدا ہونے کے لیے
پڑھیں:
سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب
سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:گورنر پنجاب نے کہا کہ آرمی چیف کی تقریر نے نہ صرف دشمنوں کو پیغام دیا بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے حوصلے بھی بلند کیے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں تاکہ قومی اتفاق رائے کو فروغ دیا جا سکے۔
اسلام آباد میں گورنر پنجاب سلیم حیدر نے اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار ملکی وقار کے لیے سرگرم عمل ہیں اور ان کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا ہے۔
سلیم حیدر نے اوورسیز کامیاب کنونشن پر تمام شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن سے دنیا بھر میں ایک مثبت پیغام گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کے بے شمار انعامات سے مالا مال ہے اور قدرتی وسائل کی دولت رکھتا ہے۔
گورنر پنجاب نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ معیشت کو سہارا دیتے ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ ملک کے خلاف کسی صورت کمپین نہیں چلنی چاہیے۔
سلیم حیدر نے کہا کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اوورسیز کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں تاکہ ان کے قانونی مسائل فوری طور پر حل ہو سکیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی سوشل ویلفیئر کے میدان میں بھی ہمیشہ آگے رہے ہیں۔ انہوں نے ”ون ونڈو آپریشن“ کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت میسر آئے۔
اختتام پر گورنر پنجاب نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔