مہنگائی کی شرح کا نوسال کی کم ترین سطح پرآنا خوش آئند ہے، میاں زاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح کا نوسال کی کم ترین سطح پرآنا خوش آئند ہے جس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کوجاتا ہے۔
گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جوجنوری میں 2.4 فیصد تھی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال فروری میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 24.9 فیصد تھی جس میں بڑی کمی آئی ہے۔ اس وقت ملک میں مہنگائی ستمبر2015 کے بعد سب سے کم ہے مگرعوام کی مالی حالت وہ نہیں ہے جواس وقت تھی۔
(جاری ہے)
میاں زاہد حسین نے کہا کہ افراط زرمیں کمی کا رجحان جاری ہے اورجلد ہی اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کا امکان ہے جس سے معاشی صورتحال پراچھا اثرپڑے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اشاریے قیمتوں میں اضافے کی شرح میں کمی کوظاہرکرتے ہیں مگرافراطِ زرمیں کمی ناکافی ہے کیونکہ بجلی کے بل عوام کی دسترس سے اب بھی باہر ہیں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کرنا بھی ضروری ہے۔ عوام کی قوت خرید بھی ختم ہوچکی ہے۔ عوام کئی سالوں تک مہنگائی اورآمدن میں کمی کوبھگتی رہی ہے اس لئے اسکے ریلیف کے لئے بھی کچھ کیا جائے اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے 20 ارب اور پنجاب حکومت کی جانب 30 ارب روپے کے رمضان پیکج قابل ستائش ہیں۔ اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان میں کمی کے باوجود عوام ضروریاتِ زندگی خریدنے کی سکت سے محروم ہے کیونکہ وہ قوت خرید کے بحران میں پھنسی ہوئی ہے۔ قوتِ خرید میں اضافے کیلئے روزگارکے نئے مواقع پیدا کرنا ضروری ہیں اوراس کے لئے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کرنا لازمی ہے۔ کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کے لئے بجلی اورگیس کے نرخ اورٹیکس ریٹ کم کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکسوں میں اضافے کے لیے ٹیکس بیس میں اضافہ کرنا ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ صنعتکاروں اورکاشتکاروں کوسستے قرضے دینا بھی ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ برآمدات اوردوسرے نمبرپرسب سے زیادہ روزگاردینے والا ٹیکسٹائل کا شعبہ بحران کا شکارہے۔ ایک سوسے زیادہ یونٹ بند ہوچکے ہیں جبکہ بہت سے یونٹ نصف استعداد پرچل رہے ہیں۔ اس کیعلاوہ بھی بہت سے صنعتی شعبے مشکلات کا شکار ہیں جنھیں فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب کاروبارچلیں گے توعوام کو روزگارملے گا جب صنعتی وبرامدی شعبہ مشکلات سے دوچارہو، بجلی اورگیس کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہوں، ٹیکس کا نظام اینٹی انوسٹمنٹ ہوتوملک کوبغیرقرضوں کے چلانا ناممکن ہوجائے گا۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اگرکاروبارکے لئے حالات کوبہترنہ بنایا گیا توٹیکس شارٹ فال جواس وقت 604 ارب روپے ہے مزید بڑھ جائے گا۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میاں زاہد حسین نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے ضروری ہے کی جانب کے لئے
پڑھیں:
آٹا، آلو، گھی، چینی، ٹماٹر ، مرغی اور دالیں سستی ہو گئیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں مزید کمی واقعہ ہوگئی ہے اور حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 0.69 فیصد تک مزید کم ہوگئی ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی مجموعی شرح منفی 2.72 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔
ادارہ شماریات کی طرف سے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 16 اشیا مہنگی جبکہ 18 سستی ہوئیں اور 17 اشیا کے دام مستحکم رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی فی کلو 54 روپے 42 پیسے سستی ہوئی، گزشتہ ہفتے ٹماٹر فی کلو 16 روپے 29 پیسے سستے ہوئے، ایک ہفتے کے دوران لہسن فی کلو 41 روپے 76 پیسے سستا ہو گیا۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے پیاز فی کلو 6 روپے 15 پیسے، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 29 روپے 75 پیسے سستا ہوا، اسی طرح گندم کا آٹا، آلو، گھی، چینی، دالیں، گڑ سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے دال چنا فی کلو 3 روپے 19 پیسے مہنگی ہوئی ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران جلانے کی لکڑی، سگریٹ سمیت چائے کی پتی، تازہ دودھ اور چاول مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
مریم نواز کا یکم مئی کو ساڑھے 12 لاکھ افراد میں راشن کارڈ تقسیم کرنے کا اعلان