آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف نے مذاکرات میں پاکستان کے سامنے ریونیو شارٹ فال اور رائٹ سائزنگ کے حوالے سے نئے مطالبات رکھ دیے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ طویل سیشنز ہوئے ، جس میں اسلامک بینکنگ کے اقدامات اور طریقہ کار پر بات چیت ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کے ساتھ ری فنانس اسکیم ٹرانزیشن اینڈ ڈیولپمنٹ فنانس پر بات چیت کی گئی جبکہ آئی ایم ایف نے بینکنگ کیلئے آپریشنلائزیشن آف بینک ریزولیشن فریم ورک پر بات کی۔
بینکنگ سیکٹر کیلئے رسک فیکٹر کم کرنے کے اقدامات پر بھی آئی ایم ایف وفد سے گفتگو ہوئی ، وفد نے مذاکرات میں ایکسٹرنل سیکٹر اور موجودہ فاریکس مارکیٹ کا بھی جائزہ لیا جبکہ مانیٹری پالیسی سے متعلق اقدامات پربھی بریفنگ دی گئی۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا اخراجات میں کمی کیلئے رائٹ سائزنگ اقدامات بروقت کیےجائیں۔
آئی ایم ایف سے کیبنٹ ڈویژن، وزارت خزانہ اور سیکرٹری کیبنٹ سے رائٹ سائزنگ پرمذاکرات ہوئے، جس میں وفد نے کہا ریونیو شارٹ پر کوئی گنجائش نہیں،آئندہ سہ ماہی میں شارٹ فال پورا کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے آئندہ سہ ماہی میں ریونیوشارٹ فال پوراکرنےکیلئےپلان طلب کرلیا اور ایف بی آر سے کمپلائنس رسک مینجمنٹ اور رسک امپروومنٹ پلان کے تحت اقدامات کا مطالبہ کیا۔
آئی ایم ایف وفد کو بڑے شہروں میں ٹیکس نیٹ سےباہربڑےریٹیلرزپربریفنگ دی گئی، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں ہائی رسک کیسز کی تفصیلات پر آئی ایم ایف نے ریکوری کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد،کراچی،لاہورمیں ہائی رسک کیسز سے ریکوری کیلئے اقدامات پر وفد کو بریفنگ کرتے ہوئے کہا گیا ہائی رسک کیسز سے ریکوری سے ریونیو شارٹ فال پوراکیاجائے جبکہ وزارت توانائی،پٹرولیم کیساتھ مذاکرات میں پاور اور پٹرولیم سیکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
مزیدپڑھیں:مفت سولر سسٹم کن صارفین کو ملے گا؟ بڑی خوشخبری آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف نے مذاکرات میں شارٹ فال
پڑھیں:
بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے، ثناء اللہ زہری
اپنے بیان میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بلوچستان پہلے سے پسماندگی کا شکار ہے، یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ صوبے کے نوجوانوں میں إحساس محرومی پیدا ہو رہی ہے۔ بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس بی کے امیدواروں کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے ان کے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ یہ بات انہوں نے ایس بی کے امیدواروں کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب میں پولیس کا دھاوا بولنا اور اساتذہ کی گرفتاری قابل مذمت عمل ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار اساتذہ کو رہا کرکے ان کے تمام مطالبات منظور کئے جائیں۔
ثناء اللہ زہری نے کہا کہ شارٹ لسٹ امیدواروں کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے حق میں جب فیصلہ دے چکی ہے تو انہیں تسلیم کیا جائے۔ اس طرح کے اقدامات سے نوجوانوں میں احساس محرومی بڑھے گی۔ حکومت کو چاہئے کہ ایس بی کے امیدواروں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو حل کرے۔ بلوچستان پہلے سے پسماندگی کا شکار ہے، یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس بی کے امیدواروں نے اپنے حقوق کے لئے پرامن احتجاج کیا ہے تو احتجاج کرنا ان کا جمہوری حق ہے۔ پولیس کے ذریعے انہیں گرفتار کرنا اچھا عمل نہیں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ایس بی کے امیدواروں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لے اور انہیں تسلیم کیا جائے۔ گرفتار تمام افراد کو رہا کرکے بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔