اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مارچ 2025ء ) عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ حکومت کہتی مہنگائی کم ہوگئی، بڑی صنعتیں مکمل طور پر سکڑ چکیں، وزراء آ جائیں مارکیٹ چلتے ہیں پتہ لگ جائے گا کہ مہنگائی کیا کم ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی جانب سے مہنگائی کم ہو جانے اور معیشت کے ترقی کرنے کے حکومتی دعووں پر ردعمل دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ حکومت دعویٰ کر رہی ہیں کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، وزراء آ جائیں مارکیٹ چلتے ہیں پتہ لگ جائے گا کہ مہنگائی کیا کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، پاکستان کی معیشت بڑھ نہیں رہی بلکہ سکڑ رہی ہے، معیشت سکڑنے کے بعد دو تین بحران آ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ انڈسٹریز میں گروتھ صفر ہو چکی ہے، اس وقت گندم کی قیمت چڑھے گی کیونکہ گندم کم ہوئی ہے، معیشت اس وقت تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ معیشت سکڑ رہی ہے اور افراط زر میں اضافہ ہو گا، ایک سال مکمل ہونے پر شہباز شریف نے کہا ملک میں استحکام آیا ہے، ملک میں معشیت میں استحکام کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ہمیں نظر نہیں آتا۔ عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ ملک اس وقت بد حالی کا شکار ہو چکا ہے، ملک کو گندم کی کاشت اور پیداوار میں بحران کا سامنا ہے، 14سو ارب روپے میں کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ ابھی تک 14سو ارب میں سے صرف 8 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ ہوا، بجٹ میں صرف 3 ماہ رہ گئے ہیں، یہ حال ہے ان کا۔                            
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہنگائی کم ہو نے کہا کہ عمر ایوب رہی ہے

پڑھیں:

ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے

کراچی:

پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔ 

اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا

پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔ 

تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔ 

مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم

شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔ 

بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم
  • معاشی اثاثہ
  • حکمران عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں، حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، عمر ایوب
  • مہنگائی 38 فیصد سے ایک اشاریہ 5 فیصد تک آگئی، پاکستان خوشحالی کی طرف گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • آٹا، آلو، گھی، چینی، ٹماٹر ، مرغی اور دالیں سستی ہو گئیں
  • آٹا، آلو، گھی، چینی، ٹماٹر ، مرغی اور دالیں سستی ہو گئیں
  • مہنگائی سے پریشان عوام کے لئے بڑی خبر
  • ملک بھر میں مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود 16 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
  • مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ