برسبین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 5 مارچ 2025ء)آسٹریلیا میں انسانی ہمدردی اور خدمت خلق کا جذبہ ہمیشہ قابل ستائش رہا ہے، اور حالیہ شدید طوفان کے پیش منظر "ہمیونٹی فرسٹ آسٹریلیا" کے نوجوانوں نے اس کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ جب برسبین اور اس کے ملحقہ علاقوں میں طوفان اور سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا تھا، تو نوجوانوں نے ملک کی خوبصورتی کو حقیقت میں بدلتے ہوئے اپنی خدمات کو پیش کیا۔

کمیونٹی کی جانب سے نوجوانوں کا یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانیت کی خدمت میں ہمیشہ سب سے آگے رہنے والا جذبہ موجود ہے۔ ان نوجوانوں نے اپنی محنت، عزم اور لگن کے ساتھ ریت کے بورے بھرنے کا کام شروع کیا، تاکہ شہریوں کی مدد کی جاسکے۔ یہ ریت کے بورے نہ صرف سیلاب سے بچنے کے لئے محفوظ دیوار کی طرح کام کرتے ہیں، بلکہ یہ متاثرہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ نوجوان بیدار مغزی اور قومی خدمت کے جذبے کے تحت کام کر رہے تھے۔ انہوں نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں کے لئے اپنی خدمات فراہم کیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ طوفان کے باعث بہت ساری زندگیوں اور املاک کو خطرہ لاحق ہے، تو انہوں نے فوری طور پر اقدام اٹھایا۔ یہ ان کی خودداری اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی کوشش تھی، جو ان کے دلوں میں انسانی ہمدردی کے شعور کی عکاسی کرتی ہے۔

 نوجوانوں نے ریت کے بورے بھر کر شہریوں کی گاڑیوں میں لادنے کا کام شروع کیا۔ ان کی محنت اور ثابت قدمی نے ثابت کیا کہ اگر لوگ متحد ہو جائیں تو کوئی بھی چیلنج انہیں روک نہیں سکتا۔ ان کا یہ عمل اس بات کا عملی ثبوت تھا کہ خدمت خلق کے کام خوشی اور سکون ملتا ہے۔ یہ صرف ایک عملی مدد نہیں تھی، بلکہ لوگوں میں امید اور حوصلہ افزائی کا ذریعہ بھی بنی۔

یہ عمل نہ صرف متاثرہ افراد کے لئے ایک مددگار اقدام تھا بلکہ کمیونٹی کی اتحاد و انسجام کی مثال بھی قائم کرتا ہے۔ جب نوجوان اپنی طاقت اور مہارت کے ساتھ ایک ساتھ کام کرتے ہیں، تو وہ نہ صرف اپنی کمیونٹی کی مدد کرتے ہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کا ایک نیا معیار بھی قائم کرتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ مشکل وقت میں بھی انسانیت و خدمت کا جذبہ آتشیں ہو سکتا ہے۔

ہمیونٹی فرسٹ آسٹریلیا کے نوجوانوں کا یہ عمل واقعی ایک عظیم مثال ہے، جو ہمیں رجائیت، ہمت اور مدد کا جذبہ دیتا ہے۔ یہ نہ صرف اس وقت کی ضرورت تھی بلکہ یہ مستقبل کے لئے بھی ایک مشعل راہ ہے کہ ہمیں کس طرح ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔ اس طرح کے جذبے کے نتیجے میں ہی ہم ایک مضبوط و مستقل کمیونٹی تشکیل دے سکتے ہیں، جو ایک دوسرے کی خوشیوں اور دکھوں میں شریک ہو۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوجوانوں نے کرتے ہیں کے لئے

پڑھیں:

دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی

بھارت کے شہر میرٹھ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں محمد عظیم نامی نوجوان کی دلہن کے بجائے اُس کی 45 سالہ بیوہ ماں سے شادی کروا دی گئی۔

پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 31 مارچ کو میرٹھ کے علاقے برہم پوری میں پیش آیا۔

محمد عظیم، جو کہ برہم پوری کا رہائشی ہے، اس نے اپنی شکایت میں بتایا کہ اس کی شادی شاملی کی رہائشی منتشہ سے اس کے بھائی ندیم اور بھابھی شائستہ کی معرفت طے ہوئی تھی۔

نکاح کی تقریب کے دوران مولوی نے دلہن کا نام ”طاہرہ“ پکارا، لیکن عظیم نے سمجھا کہ شاید یہ دلہن کا دوسرا نام ہو۔

نکاح کے بعد جب دلہن کا چہرہ بے نقاب ہوا تو عظیم حیران رہ گیا — نکاح منتشہ کی جگہ اس کی ماں طاہرہ سے ہو چکا تھا، جو بیوہ اور عمر میں تقریباً 45 سال کی ہیں۔

عظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی کی تقریب میں 5 لاکھ روپے کا لین دین بھی ہوا۔

جب اس نے اس دھوکے پر احتجاج کیا تو اس کے بھائی ندیم اور بھابھی نے اُسے جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔

بعد ازاں عظیم نے جمعرات کے روز پولیس کو تحریری شکایت درج کرائی۔ تاہم، سی او برہم پوری، سومیہ استھانہ کے مطابق، معاملہ فریقین کے درمیان طے پا گیا ہے اور عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے۔

متاثرہ شخص نے واضح کیا ہے کہ وہ اب قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلوی آل راؤنڈر پی ایس ایل 10 سے باہر ہوگئے
  • چمپئن ٹرافی میں انجری:اسلام آباد یونائیٹڈ کے آسٹریلوی آل را ئو نڈر پی ایس ایل 10 سے باہر
  • اسلام آباد یونائیٹڈ کے آسٹریلوی آل راؤنڈر پی ایس ایل 10 سے باہر
  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • یہودیوں کا انجام
  • دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی
  • یہ وقت جھوٹے بیانات، شعبدہ بازی کا نہیں، عوامی خدمت کا ہے: عظمیٰ بخاری 
  • جواہر لال نہرو سے صرف خاندانی وراثت نہیں بلکہ سچائی اور حوصلے کا سبق بھی ملا، راہل گاندھی
  • عیدالاضحیٰ کی تیاریاں شروع، کراچی میں عظیم الشان مویشی منڈی سج گئی
  • عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ