وفاقی حکومت نے پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے تحت کونسل آف کمپلینٹس، پنجاب کا چیئرپرسن مقرر کر دیا۔

ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر، ایک ممتاز میڈیا ماہر، سیاسی تجزیہ کار، اور سینئر ماہر تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ صحافت، میڈیا گورننس، اور ریگولیٹری امور میں وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔

ان کی تقرری میڈیا کے اصول و ضوابط اور ضابطۂ اخلاق کے تحت نشریات کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ فلم اور نشریات کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر ظہیر لبنٰی نے میڈیا کی تعلیم اور پالیسی کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انھوں نے میڈیا کی اخلاقیات، گورننس اور آزادی اظہار میں اپنی مہارت کو کامل بناتے ہوئے مختلف بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔ جس میں میڈیا ریگولیشن اور پریس کی آزادی پر عالمی مباحثوں میں شرکت بھی شامل ہے۔

پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس پنجاب کی چیئرپرسن جیسے اہم ریگولیٹری عہدے کے لیے ان کی تعیناتی سے  عوامی شکایات کو دور کرنے، ذمہ دارانہ صحافت کو یقینی بنانے اور پنجاب میں میڈیا کے متوازن اور منصفانہ منظر نامے کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خیبر پختونخوا: مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا پروفیسر نوکری سے فارغ

خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ میں سرکاری درسگاہ مالاکنڈ یونیورسٹیکی انتظامیہ نے ایک پروفیسر کو یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔

یونیورسٹی ترجمان نے اس خبر کی تصدیق کی اور بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبہ کو ہراساں کیے جانے کے واقعہ کی تحقیقات مکمل کرنے کی بعد ذمہ دار پروفیسر کو برطرف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیےتعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے بڑھتے واقعات کی وجہ کیا ہے؟

ملاکنڈ یونیورسٹی کی ایک ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یونیورسٹی نے ابتدا میں ہراسانی کے اس واقعے کو دبانے کی کوشش کی تھی، شکایت موصول ہونے کے باوجود انکوائری نہیں کر رہی تھی۔ دوسری طرف پروفیسر بھی باز نہیں آ رہے تھے، وہ تھانے کے علاقے میں واقع لڑکی کے گھر پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد معاملہ میڈیا میں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ لیویز کی جانب سے گرفتاری کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیاتی کمیٹی تشکیل دے کر انکوائری شروع کردی۔ صوبائی حکومت نے بھی کمیٹی بنائی ہے جو تحقیقات کر رہی ہے۔

یونیورسٹی ملازم نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی نے ابھی تک رپورٹ نہیں دی ہے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نےانٹرنل رپورٹ کی بنیاد پر پروفیسر کو برطرف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیےپنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے کا مقدمہ درج

واقعہ کیا ہے اور کب پیش آیا تھا؟

فروری کے تیسرے ہفتے میں مالاکنڈ لیویز نے مالاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر کو اس وقت گرفتار کیا جب انہوں نے  تھانے کے علاقے میں طالبہ کے گھر  پہنچ کر زبردستی شادی کی کوشش کی تھی، اس دوران اہل خانہ نے انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

 گرفتاری کے بعد تفصیل سامنے آئی جس کے مطابق پروفیسر یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو ہراساں کر رہا تھا۔ لڑکی نے بھی شکایت کی تھی۔ جبکہ بعض ذرائع نے بتایا کہ لڑکی اور پروفیسر کا آپس میں رابطہ تھا۔ پروفیسر لڑکی سے شادی کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنسی ہراسانی خیبر پختونخوا مالاکنڈ یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • تیسری عالمی جنگ تیار
  • اہم شخصیت کرپٹو کونسل کیلئے وزیر خزانہ کے چیف ایڈوائزر مقرر
  • پاکستان کا کرپٹو، بلاک چین ٹیکنالوجی کی جانب اہم قدم، بلال بن ثاقب کرپٹو کونسل کے چیف ایڈوائزر مقرر
  • کشمیری اپنی منصفانہ جدوجہد کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں، شبیر شاہ
  • ’اب عمران خان کی رہائی کا کیا ہوگا؟‘، ڈونلڈ ٹرمپ کے اظہار تشکر کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
  • پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد قائم مقام وی سی جامعہ این ای ڈی کراچی مقرر
  • طالبہ سے مبینہ ہراسانی، مالاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ملازمت سے برطرف
  • خیبر پختونخوا: مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا پروفیسر نوکری سے فارغ