بھارت: تاریخی مہا کمبھ میلہ میں 60 کروڑ لوگوں کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بھارتی ریاست اترپردیش میں منعقدہ حالیہ مہا کمبھ میلے میں اندرون و بیرون ملک سے 60 کروڑ لوگوں نے شرکت کی ہے، 144 سال بعد ہونے والا یہ روحانی اجتماع دنیا بھر کے لوگوں کو باہم روحانی رشتے میں جوڑتا ہے۔
کمبھ میلہ انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے شہر پریاگ راج (سابقہ الہ آباد) میں دریائے گنگا و جمنا کے سنگم پر ہر 12 سال کے بعد منعقد ہوتا ہے، یہ عرصہ سورج کے گرد سیارہ مشتری کا ایک چکر مکمل ہونے کی علامت ہے۔ مہا کمبھ میلہ 144 سال کے بعد ایسے 12 چکر مکمل ہونے پر منایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہاکمبھ میلے میں ہار بیچنے والی مونالیزا نے ایک ایونٹ میں شرکت کا کتنا معاوضہ لیا؟
ہندو مذہب کے اس اہم ترین تہوار کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے 2017 میں دنیا کے ‘غیرمادی ثقافتی ورثے’ کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
حالیہ مہا کمبھ میلے کے انعقاد میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی مدد فراہم کی تھی، 13 جنوری کو شروع ہونے والا یہ اجتماع 45 روز جاری رہنے کے بعد 26 فروری کو ختم ہوا۔
ثقافتی ورثے کی زندہ مثالانڈیا میں یونیسکو کے ڈائریکٹر ٹم کرٹس نے بھی اس میلے میں شرکت کی اور دریائے گنگا میں اشنان کیا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں سب سے بڑا روحانی اجتماع ہے جو ثقافتی ورثے کی منفرد جھلک پیش کرتا ہے۔ یہاں آ کر ایک منفرد توانائی اور ماحول کو محسوس کیا جاسکتا ہے جہاں بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے اور روحانیت کا شاندار تجربہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’وساکھی میلہ‘: دنیا بھر سے سے 45 ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد متوقع
’اس میلے نے سکھوں کی روحانی روایات کو نسل در نسل برقرار رکھا ہے‘انہوں نے کہا کہ اس میلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ثقافت محض عمارتوں کا نام نہیں بلکہ یہ باہمی ربط اور لوگوں کی روایات کا احاطہ بھی کرتی ہے۔ اس قدر بڑے پیمانے پر منعقدہ اس میلے میں ناصرف انڈیا کے لوگ ایک دوسرے سے ملتے ہیں بلکہ یہ پوری دنیا کے لوگوں کو باہم جوڑتا اور انہیں گہری قربت اور تعلق کا احساس دلاتا ہے۔ یہ زندہ ثقافتی ورثے کی عظیم مثال ہے جس نے روحانی روایات کو نسل در نسل برقرار رکھا ہے۔
خوش قسمتی کا موقعسپین سے اس میلے میں شرکت کے لیے انڈیا آنے والے ایگوزکی کا کہنا ہے کہ انہیں اس اجتماع میں شامل ہوکر بہت خوشی ہوئی۔ 144 سال کے بعد سیارہ مشتری کا سورج کے گرد چکر مکمل ہونا زمین، انسانوں اور تمام دیگر مخلوقات کے لیے بہت اہم وقت ہے۔
مہا کمبھ میلے کے موقع پر معمول سے ہٹ کر روحانی تقریبات بھی ہوئیں جن میں متعدد خصوصی اشنان بھی شامل تھے، انڈیا کے شہر کانپور سے آنے والے ایک زائر کا کہنا تھا کہ مہا کمبھ میلہ لوگوں کے لیے خوش قسمتی لایا ہے، یہاں لوگ محض نہانے نہیں آتے بلکہ یہ ایک مذہبی غسل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وساکھی میلہ‘: دنیا بھر سے سے 45 ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد متوقع
چیک ریپبلک سے آنے والے ایک شخص نے اشنان کے تجربے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ دو مرتبہ دریائے گنگا کے پانی میں ڈبکی لگانے کے بعد وہ اپنے اندر تبدیلی محسوس کررہے ہیں۔ انہیں یہ محسوس ہوتا ہے جیسے گنگا نے انہیں اپنی حقیقی ذات سے روشناس کرا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اترپردیش اقوام متحدہ بھارت پریاگ راج مہا کمبھ میلہ یونیسیف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اترپردیش اقوام متحدہ بھارت پریاگ راج مہا کمبھ میلہ یونیسیف مہا کمبھ میلہ ثقافتی ورثے کمبھ میلے میلے میں اس میلے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
گزشتہ ایک صدی میں انسانیت ایک خاموش تبدیلی سے گزری ہے۔ سچا روحانی علم، جو کبھی اخلاص والے دلوں میں چھپا ہوتا تھا، اب مادی حرص و ہوس کے نیچے دفن ہو گیا ہے۔ دین اور روحانیت کے علمبردار علما، مشائخ اور مبلغین اکثر اس علم کو دولت، شہرت اور اقتدار کے لیے استعمال کرنے لگے۔
تزکیہ نفس، ذکر، اور باطنی سچائی کی دعوت اب سیاسی و مالی مفادات کی نذر ہو چکی ہے۔
حدیث ‘ ’’ایسا وقت آئے گا جب لوگ صرف اپنے پیٹ کی فکر کریں گے، دین ان کے لیے مال کا ذریعہ ہوگا، ان کا قبلہ ان کی خواہشات ہوں گی، اور وہ قرآن پڑھیں گے مگر اس پر عمل نہیں کریں گے۔
جب سچے ذکر اور باطنی بیداری کا چراغ بجھنے لگا، تب آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے نئے علوم نے دنیا میں جگہ لی شاید ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہم نے کیا کھو دیا، اور دوبارہ نظام، ترتیب، اور ربانی حکمت کی طرف لوٹنے کا وقت ہے۔
روحانی علم کی آلودگی۔ اخلاص، جو کبھی دین و تصوف کی روح تھی، اب لالچ، شہرت اور طاقت کے ہاتھوں ماند پڑ گئی ہے۔ اکثر مبلغین اور اداروں نے دین کو تجارت بنا دیا ہے۔
حقیقی تصوف، جو کبھی صرف اہلِ دل کے سینوں میں چھپا ہوتا تھا، اب رسموں اور نعروں فتوئوں میں بدل گیا ہے۔علم بغیر عمل کے دیوانگی ہے، اور عمل بغیر علم کے بیکار ہے۔
امام غزالی، احیاء العلوم۔ روح کی کھوئی ہوئی حقیقت ‘ لطائف کا علم‘ جو انسان کے اندر موجود روحانی مراکز کی نشاندہی کرتا ہے صدیوں تک خفیہ طور پر استاد سے شاگرد تک منتقل ہوتا رہا۔
ذکر، مجاہدہ، اور سچائی کے ذریعے یہ لطائف بیدار ہوتے ہیں اور اللہ کی قربت کی راہیں کھولتے ہیں۔مگر آج یہ علم یا تو چھپا لیا گیا ہے یا بیچا جا رہا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچانا، اس نے اپنے رب کو پہچانا۔
حدیث ‘اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے‘ نور پر نور۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ (سورۃ النور، 24:35)
آئی ٹی اور AI ‘ واپسی کی ایک نشانی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے پیچھے جو نظریہ ہے، وہ مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔
الگوردم ‘ کا تصور محمد بن موسی الخوارزمی سے آیا، جو ایک مومن مسلمان ریاضی دان تھے۔ہمیں سچائی کو جہاں سے بھی ملے، قبول کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
الکندی‘یاد رکھیں: ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ حرام ہے نہ حلال اصل چیز نیت اور استعمال ہے۔
کچھ علماء AI اور IT کو کفر یا بدعت کہتے ہیں، مگر خود سوشل میڈیا، آئی فون، اور لیپ ٹاپ پر دن رات سرگرم ہوتے ہیں۔یہ ریاکاری ہے، دین نہیں۔
جبکہ سچے طالبانِ حق جدید علم کو اخلاص اور حکمت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے یہ علم علمِ نافع ہے جیسا کہ حضور ﷺ نے فرمایا:علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک۔
حدیث‘ تم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (صحیح بخاری)
اللہ والے مخلصین ایسے لوگ پوری حکمت اور فراست سے لیس ، کمپاس، GPS اور روحانی WiFi رکھتے ہیں جو انہیں رب سے جوڑ دیتا ہے۔
لطائف دل کی روشنی‘ تصوف کے مطابق، انسان کے اندر کئی لطائف ہیں جو روحانی ترقی کی منزلیں طے کرواتے ہیں۔ لطیفہ قلب‘ ذکر کا مقام۔ لطیفہ روح ‘الہام و وحی کا مرکز۔ لطیفہ سر ‘ دل کی گہرائیوں کا راز۔ لطیفہ خفی و اخفی ‘ باطنی اسرار کی انتہا۔
مولانا روم فرماتے ہیں:تم کمرے کمرے پھر رہے ہو اس ہار کو تلاش کرنے کے لیے جو تمہارے گلے میں پہلے ہی ہے۔
تمہارا کام محبت کی تلاش نہیں، بلکہ ان رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے جو تم نے اس کے خلاف کھڑی کی ہیں۔
طالبِ حق کے نام پیغام۔ اے سچے طالب!یہ راہ تیرے لیے ہے۔ نہ ان کے لیے جو دنیا چاہتے ہیں، بلکہ ان کے لیے جو قربِ الہی کے خواہاں ہیں۔
دل کی طرف لوٹ،باطن کو بیدار کر،اس نور کو جگا،جو اللہ نے تیرے اندر رکھا ہے۔خبردار! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔ (سور ۃالرعد، 13:28؟)
آئو، ذکر کو اپنا ساتھی بنائو،لطائف کو روشن کرو،اور رب کی طرف بڑھو۔
اللہ ھو ۔ ھو کا ورد کرو پھر دیکھو دل میں اللہ کی محبت ا نور افضل الذکر لاا لہ ا لا اللہ۔