شہداء کشمیر کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر بی جے پی کے خلاف اسمبلی میں ہنگامہ آرائی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بھاجپا لیڈر کے متنازع بیان پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس اور عوامی اتحاد پارٹی کے اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا اور معافی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے بجٹ سیشن کے تیسرے روز اس وقت شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی جب حزب اختلاف کے لیڈر سنیل شرما نے 13 جولائی 1931ء کے شہداء کو "غدار" قرار دیا۔ ان کے متنازع بیان پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس اور عوامی اتحاد پارٹی کے اراکین اسمبلی نے سخت احتجاج کیا اور معافی کا مطالبہ کیا، جس کے بعد اسپیکر نے ان کے الفاظ کو کارروائی سے حذف کرنے کا حکم دیا۔ یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پلوامہ سے پی ڈی پی کے ایم ایل اے وحید الرحمن پرہ نے لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بولتے ہوئے 13 جولائی یوم شہداء اور 5 دسمبر شیخ محمد عبداللہ کی سالگرہ پر تعطیلات کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر سنیل شرما نے کہا کہ اگر پی ڈی پی اس پر بات کر رہی ہے تو انہوں نے 2016ء میں ہونے والی ہلاکتوں پر کیوں نہیں بولا جب وہ اقتدار میں تھے، یہ لوگ (شہداء 13 جولائی) مہاراجہ کی حکومت کے خلاف گئے تھے اور یہ غدار تھے۔
بی جے پی اراکین اسمبلی نے اسپیکر کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا اور مہاراجہ ہری سنگھ کے حق میں نعرے لگائے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں 13 جولائی کو "یوم شہداء" کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ ان 23 افراد کی قربانی کو یاد رکھا جائے جو 1931ء میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج کی فائرنگ میں مارے گئے تھے۔ اس روز سرکاری تعطیل ہوتی تھی اور سرینگر کے پائین شہر میں واقع انکے مزار پر سرکاری تقریب منعقد کی جاتی تھی جس میں ان شہداء کو گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا تھا تاہم، 2020ء میں لیفٹیننٹ گورنر کی انتظامیہ نے اس دن سمیت 5 دسمبر کو شیخ محمد عبداللہ کی سالگرہ کی تعطیل کو سرکاری فہرست سے خارج کر دیا تھا۔ ڈوگرہ فوج کے ہاتھوں مارے گئے افراد کو جموں و کمشیر میں شخصی راج کے خلاف اور جمہوری نظام کی بحالی کے لئے یاد کیا جاتا ہے۔ یوم شہداء کو کشمیر میں ہند نواز سیاسی تنظیموں سمیت علیحدگی پسند بھی مناتے آرہے ہیں۔ حکام نے 2019ء کے بعد مزار شہداء پر کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری تقریب کی اجازت نہیں دی ہے۔
ادھر علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے بی جے پی کے لیڈر کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اسمبلی میں بی جے پی رکن کے 13 جولائی 1931ء کے شہداء سے متعلق اشتعال انگیز ریمارکس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہداء جو ظلم کے خلاف جدوجہد میں شہید ہوئے، جموں و کشمیر کے عوام کی اجتماعی یادداشت کا حصہ ہیں اور انہیں بدنام کرنے کی کوئی بھی کوشش سختی سے مسترد کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بی جے پی پی ڈی پی کے خلاف
پڑھیں:
یمن پر تازہ امریکی حملے، شہداء کی تعداد 80 ہوگئی، صنعا میں شدید احتجاج
یمن کے دارالحکومت صنعا اور دیگر علاقوں پر امریکی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حوثی میڈیا کے مطابق امریکی طیاروں نے آج ایک بار پھر صنعا گورنری کے ضلع بنی حشیش کو نشانہ بنایا، جبکہ گزشتہ روز راس عیسیٰ بندرگاہ پر ہونے والے شدید حملے میں شہداء کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے۔
حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بندرگاہ پر حملے کے بعد زبردست آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں آئل ٹرمینل مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ حملے میں کم از کم 170 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ کارروائی کا مقصد حوثیوں کے مالی وسائل اور ایندھن کے ذرائع کو ختم کرنا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے بند نہ ہوئے تو امریکہ مزید کارروائیاں کرے گا۔
دوسری جانب امریکی حملوں کے خلاف دارالحکومت صنعا میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یمن پر امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری سے اس پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکا کی جانب سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دے رہا ہے۔
Post Views: 1