آئی سی سی کی نئی ون ڈے رینکنگ: عظمت اللہ عمر زئی نمبر ون آل راؤنڈر بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
آئی سی سی نے ون ڈے کی نئی پلیئرز رینکنگ جاری کردی جس میں افغانستان کرکٹرز کا راج رہا۔
افغانستان کے ابھرتے ہوئے آل راؤنڈر عظمت اللہ عمرزئی نے آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں زبردست ترقی کرتے ہوئے دنیا کے نمبر ون آل راؤنڈر کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔
انہوں نے اپنے ہی ہم وطن اور سینئر آل راؤنڈر محمد نبی کو پیچھے چھوڑ دیا جو اب دوسرے نمبر پر چلے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیمی فائنل میں بھارت سے شکست، آسٹریلوی کپتان کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
عمرزئی کی یہ شاندار پیش قدمی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں ان کی عمدہ کارکردگی کی بدولت ممکن ہوئی، جہاں انہوں نے انگلینڈ کے خلاف پہلی بار پانچ وکٹیں حاصل کیں اور آسٹریلیا کے خلاف نصف سنچری بھی اسکور کی۔
اس کارکردگی کے بعد وہ دو درجے ترقی پا کر 296 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن پر قابض ہوگئے۔
مزید پڑھیں: روہت شرما کا بڑا کارنامہ، تاریخ ساز ریکارڈ بنانے والے دنیا کے پہلے کپتان بن گئے
بھارت کے اکشر پٹیل نے بھی آل راؤنڈر رینکنگ میں 17 درجے ترقی کر کے 13ویں پوزیشن حاصل کرلی اور 194 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ کیریئر کی بہترین رینکنگ پر پہنچ گئے۔
عمرزئی نے بیٹنگ رینکنگ میں بھی شاندار ترقی کی، چیمپئنز ٹرافی میں 126 رنز بنانے کے بعد وہ 12 درجے اوپر آکر 24 ویں نمبر پر پہنچ گئے۔
مزید پڑھیں: ’بھارت کو ناجائز وینیو ایڈوانٹیج‘ گوتم گمبھیر ناقدین پر برس پڑے
افغانستان کے اوپنر ابراہیم زادران نے بھی انگلینڈ کے خلاف لاہور میں 177 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر 13 درجے ترقی پائی اور وہ اب 10 ویں نمبر پر پہنچ چکے ہیں۔
دیگر کھلاڑیوں میں آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ چھ درجے ترقی کے بعد 16ویں نمبر پر پہنچے، جبکہ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے بھی آٹھ درجے ترقی حاصل کرتے ہوئے 29ویں پوزیشن سنبھال لی۔
مزید پڑھیں: افغان بلے باز نے چیمپئنز ٹرافی میں تاریخ رقم کردی
بھارت کے شبھمن گل بدستور ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں پہلے نمبر پر موجود ہیں، جبکہ ویرات کوہلی نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں شاندار کارکردگی کے بعد ایک درجہ ترقی پاتے ہوئے چوتھی پوزیشن حاصل کرلی۔
نیوزی لینڈ کے میٹ ہنری نے چیمپئنز ٹرافی میں شاندار بولنگ کے بعد تین درجے ترقی کر کے بولنگ رینکنگ میں تیسری پوزیشن حاصل کرلی ہے۔
جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج دو درجے ترقی پکر دوسرے نمبر پر براجمان ہیں جبکہ سری لنکا کے اسپنر مہیش تھیکشنا بدستور پہلے نمبر پر ہیں۔
بھارت کے محمد شامی نے بھی تین درجے ترقی حاصل کرتے ہوئے 11ویں نمبر پر جگہ بنائی، جبکہ جنوبی افریقہ کے مارکو جانسن 9 درجے اوپر جا کر 18ویں نمبر پر پہنچ گئے۔
انگلینڈ کے فاسٹ بولر جوفرا آرچر نے 13 درجے ترقی کے بعد 19ویں پوزیشن حاصل کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی نمبر پر پہنچ پوزیشن حاصل مزید پڑھیں کے خلاف کے بعد نے بھی
پڑھیں:
ٹیرف اور نئے محصولات سے امریکہ کو سالانہ 100 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی حاصل ہو گی. ماہرین
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 مارچ ۔2025 ) امریکی ادارے ٹیکس فاﺅنڈیشن کا کہنا ہے کہ ٹیرف میں اضافے اور نئے محصولات سے امریکہ کو سالانہ 100 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی حاصل ہو گی ”بلوم برگ“ کی تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی درآمدات کا تقریباً نصف تین ملکوں کینیڈا، چین اور میکسکو سے آتا ہے جس کا حجم 3ٹریلین ڈالر کے قریب ہے نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے ان ممالک سے امریکہ میں مجموعی درآمد لگ بھگ 15 فی صد تک کم ہو جائے گی.(جاری ہے)
صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے جانے کے فوری ردعمل میں چین نے امریکہ سے درآمد کی جانے والی تقریباً 21 ارب ڈالر مالیت کی زرعی اور غذائی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کااعلان کیا اس کے ساتھ ساتھ بیجنگ نے قومی سلامتی کی بنیاد پر 25 امریکی کمپنیوں کی برآمدات اور سرمایہ کاری پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں. چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین پر انتہائی دباﺅ ڈالنے کی کوشش ایک غلطی اور غلط اندازوں پر مبنی اقدام ہے چین کے تازہ ترین جوابی اقدامات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر 4 مارچ سے 10 فی صد اضافی محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں نئے محصولات سے چین پر عائد ٹیکسوں کی شرح مجموعی طور پر 20 فی صد ہو گئی ہے جس کے بار ے میں وائٹ ہاﺅس کا کہنا ہے کہ یہ منشیات کا بہاﺅ روکنے میں چین کی بے عملی کا ردعمل ہے. یو ایس چائنا بزنس کونسل (USCBC) نے فینٹینیل کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے ٹرمپ کے ہدف کی تعریف کی اور کہا کہ چینی مصنوعات پر محصولات بڑھانا اس مقصد کو حاصل کرنے کا طریقہ نہیں ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ کو اب بھی محصولات کے معاملے میں گفت و شنید کی توقع ہے اس لیے اس نے اپنے محصولات 20 فی صد سے کم رکھے ہیں تاکہ کسی معاہدے کے لیے بات چیت کی گنجائش نکل سکے. چین کی سیاست اور معیشت سے متعلق ایک تجزیاتی گروپ ٹریویہم چائنا(Trivium China) کی زرعی امور کی تجزیہ کار ایون پے کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ صورت حال کو بڑھانا نہیں چاہتی ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ ابھی ہم ٹرمپ کے دوسرے عہد کی تجارتی جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہیں اور اگر ٹرمپ اور صدر شی کے درمیان کوئی سمجھوتہ ہوجاتا ہے تو اس جنگ سے بچا جا سکتا ہے. نئے عائد کیے جانے والے محصولات ہزاروں چینی مصنوعات پر پہلے سے نافذ ٹیرف میں اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں ان میں سے کچھ مصنوعات پر پچھلے سال سابق صدر جو بائیڈن نے ٹیکس عائد کر دیے تھے جن میں سب سے زیادہ اضافہ سیمی کنڈکٹرز پر ڈیوٹی کو بڑھا کر 50 صد اور الیکٹرک گاڑیوں پر 100 فی صد محصولات عائد کرنا شامل تھا نئے 20 فی صد محصولات سے امریکہ میں بڑے پیمانے پر صارفین کے استعمال کی الیکٹرانک مصنوعات بھی متاثر ہوں گی جنہیں اس سے قبل چھوا نہیں گیا تھا ان میں اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپ،ویڈیو گیم کے کنسولز، سمارٹ گھڑیاں ، اسپیکرز اور بہت سے دوسرے آلات شامل ہیں. چین نے اپنے فوری ردعمل میں 10 مارچ سے امریکی چکن، گندم، مکئی اور کپاس پر 15 فی صد اور امریکی سویابین، جوار، گوشت ، آبی پراڈکٹس، پھلوں، سبزیوں اور دودھ کی درآمدات پر 10 فی صد اضافی محصول عائد کر دیا ہے چین امریکہ کی زرعی پیداوار کی سب سے بڑی منڈی ہے اور یہ شعبہ تجارتی تناﺅ کا بطور خاص نشانہ بنتا رہا ہے جس کے باعث چین میں امریکی زرعی سامان کی درآمد میں نمایاں کمی ہوئی ہے یہ درآمدات 2022 میں تقریباً 43 ارب ڈالر تھیں جو 2024 میں کم ہو کر لگ بھگ 29 ارب ڈالر رہ گئیں. امریکہ اور چین نے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں ایک دوسرے کے خلاف محصولات عائد کیے تھے جس کے نتیجے میں بیجنگ نے اندرون ملک زرعی پیداوار بڑھا کر اور برازیل جیسے دیگر ممالک سے خریداریوں کے ذریعے امریکی زرعی پراڈکٹس پر اپنا انحصارکم کر دیا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی طرح امریکی زرعی برآمد کنندگان بھی چینی مارکیٹ کے متبادل کے طور پر جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ اور بھارت کی منڈیوں میں اپنا تجارتی سامان بھیج سکتے ہیں ان امریکی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض معاشی ماہرین نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ٹیرف کے باعث امریکہ میں مہنگائی اور دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اپنے حالیہ بیانات میں ٹرمپ یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ ٹیرف کے نفاذ سے امریکیوں کو تکلیف اٹھانا پڑ سکتی ہے لیکن ان کا یہ موقف رہا ہے کہ یہ عارضی نوعیت کی مشکلات ہیں اور آ خر کار امریکہ کی معیشت کو ان کے اقدامات سے فائدہ پہنچے گا.