چین کی قومی عوامی کانگریس کے سالانہ اجلاس کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بیجنگ: چین کی قومی عوامی کانگریس کا سالانہ اجلاس بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں شروع ہوگیا۔بدھ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ اجلاس میں ملک بھر سے تمام اقلیتی قومیتوں اور تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے این پی سی کے تقریباً 3000 نمائندے شریک ہیں۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران این پی سی کے نمائندے حکومت کی ورک رپورٹ سنیں گے اور اس پر نظرثانی کریں گے، گزشتہ سال کی کامیابیوں کا جائزہ لیں گے اور نئے سال میں قومی ترقی کا خاکہ تیار کریں گے۔
اجلاس میں قومی اقتصادی و سماجی ترقیاتی منصوبے کی رپورٹس، مرکزی اور مقامی حکومتوں کی بجٹ رپورٹس اور سپریم عوامی عدالت اور سپریم پیپلز پروکیوریٹر کے کام کی رپورٹس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔قومی عوامی کانگریس (این پی سی) چین میں ریاستی اختیارات کا اعلی ترین ادارہ ہے، اور ہر پانچ سال میں اس کے نمائندوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جبکہ سال میں ایک دفعہ اس کا اجلاس منعقد ہوتا ہے۔ رواں سال 14 ویں قومی عوامی کانگریس کا تیسرا سیشن ہے۔ چین
میں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی قومی کمیٹی کے سالانہ اجلاس، جو ہر سال مارچ کے اوائل میں منعقد ہوتے ہیں، کو “دو سیشنز” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ “دو سیشنز” نہ صرف چین کی پالیسی کا “رخ” بتاتے ہیں، بلکہ بیرونی دنیا کے لئے یہ چین کا مشاہدہ کرنے کا اہم موقع بھی ہوتا ہے .
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی عوامی کانگریس کی قومی چین کی
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔