چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو میں 2025 کے لئے تقریباً 5 فیصد اضافے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بیجنگ: چین کی14 ویں قومی عوامی کانگریس کا تیسرا اجلاس بیجنگ میں شروع ہو گیا۔
بدھ کے روز چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے اجلاس میں حکومت کی ورک رپورٹ پیش کی۔ ورک رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کے لئے چین کی ترقی کے اہم متوقع اہداف یہ ہیں: جی ڈی پی کی شرح نمو تقریباً 5فیصد ہے۔ شہری اور دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 5.
معتدل نرم مانیٹری پالیسی نافذ کی جائے، ریزرو ریشو اور شرح سود کو وقت کیساتھ کم کیا جائے تاکہ وافر لیکویڈیٹی برقرار رکھی جائے۔ ریل اسٹیٹ مارکیٹ اور اسٹاک مارکیٹ کی صحت مند ترقی کو مزید فروغ دیا جائے، صارفی اشیاء کی تجارت میں مدد کے لئے 300 بلین یوآن کے انتہائی طویل مدتی خصوصی ٹریژری بانڈز کا انتظام کیا جائے۔ کھپت کے امکانات کو بڑھانے کے لئے تعطیلات کے نظام کو نافذ اور بہتر بنایا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
HUNGARY:گانا فلمی صنعت کا اہم جز ہے اور گانا صرف پیار محبت کے اظہار کے لیے نہیں ہوتا بلکہ خوشی اور یادگار لمحات اور خوش گوار یادوں کو مزید پررونق بنانے میں بھی مددگار ہوتے ہیں لیکن ایک گانا تاریخ میں ایسا بھی ہے، جس کو سن کر تقریباً 100 جانیں چلی گئیں اور حکام کو اس کے خلاف اقدامات بھی کرنے پڑے۔
مشہور بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ریزوس سریس نے 1933 میں ایک گانا لکھا جس کو ‘گلومی سنڈے’ کا نام دیا، انہوں نے یہ گانا اپنی گرل فرینڈ کے لیے لکھا تھا جو انہیں چھوڑ گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گانے کی شاعری انتہائی غمزدہ تھی اور جو کوئی بھی اس کو سنتا وہ خودکشی پر آمادہ ہوجاتا اسی لیے اس گانے کو ‘ہنگرین سوسائیڈ سانگ’ کہا گیا۔
ابتدائی طور پر کئی گلوکاروں نے اس کو گانے سے انکار کیا تاہم 1935 میں گانا ریکارڈ اور ریلیز کردیا گیا، جیسے ہی گانا ریلیز ہوا بڑی تعداد میں لوگ مرنے لگے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہنگری میں یہ گانا سننے کے بعد خودکشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور کئی کیسز میں یہ دیکھا گیا کہ خودکشی کرنے والے کی لاش کے ساتھ ہی یہ گانا چل رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق شروع میں اس گانے کو سن کو مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی لیکن بعد میں یہ تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی، صورت حال اس حد تک خراب ہوگئی کہ 1941 میں حکومت کو اس گانے پر پابندی عائد کرنا پڑی۔
ہنگری کے قاتل گانے پر عائد پابندی 62 سال بعد 2003 میں ختم کردی گئی تاہم اس کے بعد بھی کئی جانیں چلی گئیں اور حیران کن طور پر گانے کے خالق ریزسو سریس نے بھی اسی دن کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے چنا، جو گانے میں بتایا گیا تھا، ‘سن ڈے’۔
رپورٹ کے مطابق اپنی گرل فرینڈ کے نام پر گانا لکھنے والے سریس نے پہلے اپنی عمارت کی کھڑکی سے کود کر خودکشی کی تاہم انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بعد میں انہوں نے ایک وائر کے ذریعے پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
اس قدر جانیں لینے کے باوجود اس گانے کو 28 مختلف زبانوں میں 100 گلوکاروں نے گایا۔