دماغ میں گولی لگنے کے باوجود لڑنے والا روسی سپاہی ہیرو قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
روس میں ایک سپاہی ایک ہفتے تک اس حال میں لڑتا رہا کہ ایک گولی اس کے سر میں پیوست رہی اور وہ اس سے لاعلم تھا۔
روسی میڈیا ایک روسی فوجی کو سر میں گولی لگنے کے بعد مبینہ طور پر کرسک علاقے میں ایک ہفتے تک لڑائی جاری رکھنے پر ہیرو کے طور پر سراہ رہے ہیں۔
یہ نامعلوم سپاہی جو روس کے پیسیفیک فلیٹ کے 155ویں میرین بریگیڈ کا رکن ہے، کرسک میں یوکرین کے فوجیوں سے لڑ رہا تھا جب اسے سر میں گولی لگی۔
اس وقت سپاہی کا ہیلمٹ اس کے سر سے اُڑ گیا اور اس نے سوچا کہ گولی اس سے ٹکرا کے کہیں اور گر گئی ہے۔ تاہم دائیں آنکھ کے اوپر ہیماٹوما (سوجن) بن گیا جس کی وجہ سے آخر کار اس کی آنکھ بند ہوگئی۔ سپاہی نے سوچا کہ سوجن خود ہی ٹھیک ہو جائے گی اور لڑتا رہا
تاہم ایک اور گولی لگنے سے زخمی ہونے کے بعد بالآخر سپاہی کو اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اسے معلوم ہوا کہ گولی جس نے اس کے ہیلمٹ کو اُڑا دیا تھا، وہ دراصل اس کی کھوپڑی کو چھید کر اس کے دماغ میں داخل ہوکر پھنسی ہوئی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایسٹر تہوار کے موقع پر یوکرین جنگ میں 30 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ان کے اس اعلان نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کو شک میں ڈال دیا ہے۔
روسی صدارتی دفتر کریملن کے مطابق، آج رات تک روسی فوج کوئی حملہ نہیں کرے گی۔ کریملن نے امید ظاہر کی ہے کہ یوکرین بھی اس جنگ بندی پر عمل کرے گا، تاہم خبردار کیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
روسی شہریوں نے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور ایسٹر کے موقع پر کچھ وقت کے لیے امن کی امید ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیوٹن پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی یوکرینی شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی ایک چال ہے، کیونکہ حقیقت میں روسی حملے تاحال جاری ہیں۔
زیلنسکی کے مطابق یوکرینی شہروں میں سائرن بج رہے ہیں اور روسی بمباری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جبکہ یوکرینی افواج نے کریمیا سمیت مختلف محاذوں پر اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
Post Views: 1