دماغ میں گولی لگنے کے باوجود لڑنے والا روسی سپاہی ہیرو قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
روس میں ایک سپاہی ایک ہفتے تک اس حال میں لڑتا رہا کہ ایک گولی اس کے سر میں پیوست رہی اور وہ اس سے لاعلم تھا۔
روسی میڈیا ایک روسی فوجی کو سر میں گولی لگنے کے بعد مبینہ طور پر کرسک علاقے میں ایک ہفتے تک لڑائی جاری رکھنے پر ہیرو کے طور پر سراہ رہے ہیں۔
یہ نامعلوم سپاہی جو روس کے پیسیفیک فلیٹ کے 155ویں میرین بریگیڈ کا رکن ہے، کرسک میں یوکرین کے فوجیوں سے لڑ رہا تھا جب اسے سر میں گولی لگی۔
اس وقت سپاہی کا ہیلمٹ اس کے سر سے اُڑ گیا اور اس نے سوچا کہ گولی اس سے ٹکرا کے کہیں اور گر گئی ہے۔ تاہم دائیں آنکھ کے اوپر ہیماٹوما (سوجن) بن گیا جس کی وجہ سے آخر کار اس کی آنکھ بند ہوگئی۔ سپاہی نے سوچا کہ سوجن خود ہی ٹھیک ہو جائے گی اور لڑتا رہا
تاہم ایک اور گولی لگنے سے زخمی ہونے کے بعد بالآخر سپاہی کو اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اسے معلوم ہوا کہ گولی جس نے اس کے ہیلمٹ کو اُڑا دیا تھا، وہ دراصل اس کی کھوپڑی کو چھید کر اس کے دماغ میں داخل ہوکر پھنسی ہوئی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کے پی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے کچھ نہیں مگر وفاق سے لڑنے کیلئے سب کچھ ہے، شرجیل میمن
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے تحفظات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) وعدے پورے کرے جبکہ پنجاب میں ہمارے اراکین اسمبلی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھی اس حوالے سے تحفظات ہیں، صوبے اور پارٹی کو نظرانداز کرنے کا رویہ نہیں چلے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے کچھ نہیں ہے لیکن وفاق سے لڑنے کیلئے سب کچھ ہے، ہم ن لیگ کے اتحادی نہیں ہیں بس چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے، وفاقی حکومت کو ہمارے مسائل حل کرنا ہوں گے، پیپلز پارٹی متنازع نہریں بنانے کیخلاف ہے، اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے کہنے پر جو چیزیں کیں اس پر ہمیں تحفظات ہیں، ایگری کلچر ٹیکس 45 فیصد نہیں ہونا چاہیئے، باہر سے 9 ہزار میں گندم منگوائی جاتی ہے لیکن اپنے کسان کو 4 ہزار دینے کو تیار نہیں، وفاقی حکومت کے پاس اب تک باہر سے منگوائی گئی گندم پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کا ستیاناس ہوچکا ہے، ٹیکس بڑھنے کے بعد سرکاری ملازمین کو تنخواہ بڑھنے کے باوجود کم ملتی ہے، ملٹی نیشنل کمپینز یہاں بیسک سیلریز دے رہی ہیں، ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا اچھا اقدام ہے اور ٹیکس نیٹ بڑھانا حکومت اور فیڈر بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) دونوں کی ذمہ داری ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی متنازع نہریں بنانے کیخلاف ہے اور اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے، صوبے میں پی ٹی آئی حکومت کی رٹ نہیں جبکہ صوبائی حکومت کے پاس دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے کچھ نہیں ہے اور وفاق سے لڑنے کیلئے سب کچھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا 26ویں ترمیم میں صرف اہم کردار نہیں ہے بلکہ ہم ہی یہ ترمیم لے کر آئے ہیں، پی ٹی آئی دور میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بانی پی ٹی آئی کے اشاروں پر چلتے تھے اور ہم 2018ء سے آئینی عدالت بنانے کا کہہ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے تحفظات ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) وعدے پورے کرے جبکہ پنجاب میں ہمارے اراکین اسمبلی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھی اس حوالے سے تحفظات ہیں، صوبے اور پارٹی کو نظرانداز کرنے کا رویہ نہیں چلے گا۔