ٹیرف جنگ شدت اختیار کر گئی: کینیڈا نے بھی امریکا پر 25 فیصد جوابی ٹیرف لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اوٹاوا: امریکا کی جانب سے کینیڈین درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد کینیڈا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ 155 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر اضافی تجارتی محصولات عائد کیے جائیں گے اور یہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکا اپنے ٹیرف ختم نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ایک طرف کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ رہا ہے اور دوسری طرف روس کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کر رہا ہے، جو کہ دوہرا معیار ہے۔
کینیڈا نے یہ معاملہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ عالمی قوانین کے مطابق امریکا کے اقدامات کو چیلنج کیا جا سکے۔
دوسری جانب، امریکی اور کینیڈین حکام کے درمیان صدر ٹرمپ کے نافذ کردہ ٹیرف میں کمی یا مکمل خاتمے پر بات چیت جاری ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کا امکان بھی موجود ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں شمالی امریکا میں مشترکہ خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے، نہ کہ ایسی تجارتی جنگ میں الجھنا چاہیے جس کا فائدہ ہمارے حریف ممالک کو ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین کا امریکا پر مزید 15 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
چینی وزرات خزانہ کے مطابق امریکا سے درآمد ہونے والی مرغی، گندم، مکئی اور کپاس پر 15 فیصد اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر اضافی ٹیرف لگانے کے اعلان کے بعد اب چین نے بھی جوابی طور پر امریکی درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافے کے جواب میں چین امریکی زرعی درآمدات پر نئی اضافی ڈیوٹیاں عائد کرے گا۔ چینی وزرات خزانہ کے مطابق امریکا سے درآمد ہونے والی مرغی، گندم، مکئی اور کپاس پر 15 فیصد اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔ چینی حکام کے مطابق جوار، سویا بین، گائے کا گوشت، آبی مصنوعات، پھل، سبزیاں اور ڈیری مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا جب کہ ٹیرف کا نفاذ 10 مارچ سے ہوگا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر پہلے سے عائد 10 فیصد ٹیرف کو 20 فیصد تک بڑھانے کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔ چین کی وزارت خزانہ نے امریکی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں یکطرفہ قرار دیا ہے۔