پاکستان کو قیمتی جڑی بوٹیوں، پودوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 مارچ ۔2025 )پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے نیشنل میڈیسنل، آرومیٹک اینڈ ہربس پروگرام کی پروگرام لیڈر ڈاکٹر رفعت طاہرہ نے کہا ہے کہ قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی صلاحیت کو بروئے کار لا کر کسان دولت حاصل کر سکتے ہیں ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے شمالی علاقے خاص طور پر گلگت بلتستان، قیمتی جڑی بوٹیاں اور پودوں زعفران، پیپرمنٹ، کیمومائل، لیوینڈر اور تلسی کو اگانے کے لیے مثالی ہیں چونکہ بڑے پھولوں کے گملوں اور چھوٹے علاقوں میں قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی شجرکاری ممکن بنائی جا سکتی ہے خواتین بھی کھیتی باڑی اور ویلیو ایڈیشن کے کاروبار میں شامل ہو سکتی ہیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پاک، خوشبو اور دواوں کے مقاصد کے لیے جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت ایک غیر روایتی لیکن ممکنہ کھیتی باڑی کے طور پر ابھر رہی ہے مختلف مقاصد کے لیے نامیاتی مصنوعات کی عالمی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے جڑی بوٹیوں کی مصنوعات کی بین الاقوامی مارکیٹ تیزی سے پھیل رہی ہے طاہرہ نے کہاکہ زیادہ تراس طرح کی کاشتکاری کے لیے پانی، کھاد اور کیڑے مار ادویات سمیت کم انپٹس کی ضرورت ہوتی ہے جس سے انہیں چلانے میں آسانی ہوتی ہے قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت کو فروغ دے کر نہ صرف چھوٹے کھیتی والے زمیندار بہتر آمدنی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ پسماندہ زمینوں کو بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ مقامی معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ پاکستان جڑی بوٹیوں اور پودوں پر مبنی ویلیو ایڈڈ مصنوعات برآمد کرکے شاندار منافع کما سکتا ہے قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت مقامی کمیونٹیز کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی اس سے ویلیو ایڈیشن طبقہ سے متعلق کاٹیج صنعتوں کی تعداد بڑھانے میں بھی مدد ملے گی اہلکار نے کہاکہ قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت مختلف شعبوں پروسیسنگ، پیکیجنگ، مارکیٹنگ، نقل و حمل اور تقسیم میں مواقع کے نئے دروازے کھولے گی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی پروسیسنگ یونٹس کا قیام پائیدار جڑی بوٹیوں کی معیشت کی ترقی میں بہت زیادہ حصہ ڈالے گا. طاہرہ نے کہا کہ قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت سے غیر روایتی زرعی مصنوعات کا فائدہ اٹھانے میں بھی مدد ملے گی ان کی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے آگاہی پروگرام ضروری ہیں کیونکہ ان کی قدر کا واضح علم سرمایہ کاروں کو اس شعبے میں اپنی رقم لگانے کے لیے آمادہ کرے گا. انہوں نے کہاکہ حکومت کو جڑی بوٹیوں اور ادویاتی پودوں کی کاشت کی حوصلہ افزائی کے لیے مراعات اور سبسڈی بھی پیش کرنی چاہیے اور ان مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر مارکیٹ کرنے میں مدد کرنی چاہیے ماہر ماحولیات محمد اکبر نے کہاکہ اس طرح کے پودے لگانے سے مقامی لوگوں کے لیے روزی کا ایک پائیدار ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے چونکہ زیادہ تر قیمتی جڑی بوٹیاں اور پودے بارہماسی ہوتے ہیں اس لیے وہ مختلف دیگر سماجی و اقتصادی فوائد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کاربن ڈوب کا کام کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں کی کاشت بھی معدوم ہونے والی نسلوں کے تحفظ کا ایک قدرتی طریقہ ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں صرف زمینی پٹیاں ہیں قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی کاشت چھوٹے ٹکڑوں میں یا محدود جگہ میں ممکن ہے لہذا زمین کے چھوٹے ٹکڑے رکھنے والے کسان بھی ان کا نتیجہ خیز استعمال کر سکتے ہیں بعض بارہماسی قیمتی جڑی بوٹیوں اور پودوں کی انواع الفالفا، بکواہیٹ، تلسی وغیرہ کے پودے لگا کر بھی معمولی زمینوں کو زرخیز بنایا جا سکتا ہے پاک جڑی بوٹیوں اور پودوں کی عالمی منڈی کی مالیت 2025 میں 3.22 بلین ڈالر ہے جس میں 2029 تک 12.29 فیصد کی کمپانڈ سالانہ شرح نمو سے بڑھنے کی امید ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا نے کہا کہ نے کہاکہ کہ قیمتی سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے: شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف — فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، ہمارے پاس آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس کا انعقاد ہوا، جس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا۔
مرکزی صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر کا کہنا ہے کہ چاول کی فصل میں 30 فیصد کمی ہوئی جبکہ کپاس کی فصل میں بھی کمی ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اللّٰہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا لیکن اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، اللّٰہ نے ہمیں مواقع، صلاحیتوں سے نوازا ہے، تاہم زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کے لیے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے۔
اجلاس کے شرکاء نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور تجاویز پیش کیں کہ زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرائے جائیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ زراعت میں آگے بڑھنے کے لیے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کو بغور سنا جائے۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں اور 2 ہفتوں میں قابلِ عمل سفارشات پیش کی جائیں۔