برسلز(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 مارچ ۔2025 )یورپی یونین کی ایگزیکٹیو برانچ کی سر براہ نے یورپی یونین کے ملکوں کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے 800 ارب یورو کا ایک منصوبہ پیش کیا جس کا مقصدامریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کے دفاع میں مدد سے ممکنہ علیحدگی کے اثرات کم کرنا اور یوکرین کے لئے امریکی امداد روکے جانے کے بعد اسے روس سے بات چیت کے لیے فوجی طور پر تقویت فراہم کر نا ہے.

(جاری ہے)

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈرلین نے کہا کہ یورپ کو دوبارہ مسلح کرنے کا ایک بڑا پیکیج یورپی یونین کے 27 ملکوں کے سامنے پیش کیا جائے گا وہ واشنگٹن کے ساتھ بڑھتی ہوئی غیر یقینی سیاسی صورتحال کے ایک ہفتے کے بعد جس دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براعظم سے اپنے اتحا د اور یوکرین کے دفاع دونوں کے بارے میں سوال اٹھائے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں.

انہوں نے کہا کہ ہمیں جس نوعیت کے خطرات درپیش ہیں مجھے انہیں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس منصوبے پر صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے لیے فوجی امداد بند کرنے کے فیصلے سے پہلے ہی کام ہو رہا تھا یورپی یونین کے ملکوں کی مشکلات کی اہم وجہ یہ تھی کہ وہ گزشتہ کئی عشروں سے اپنے دفاع پر زیادہ رقم نہیں خرچ کر رہے تھے کیوں کہ ایک تو یہ کہ انہیں جوہری طور پر مسلح امریکہ کے اتحادی کے طور پر اپنے دفاع میں اس کی مدد کی ضمانت حاصل تھی دوسرے یہ کہ انہیں اپنی انحطاط پذیر اقتصادی صورتحال کی وجہ سے بھی اپنے دفاعی اخراجات تیزی سے بڑھانے میں مشکلات درپیش تھیں.

ارسلا ڈیر لین نے کہا کہ فوجی سازو سامان میں جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے فضائی اور میزائل ڈیفینس ، آرٹیلری سسٹمز ،میزائیل اور ایمو نیشن ، ڈرونز اور اینٹی ڈرون سسٹمز اور سائبر تیاری شامل ہیں ایسا کوئی منصوبہ یورپی یونین کے کئی رکن ممالک کو اپنے فوجی اخراجات میں بہت زیادہ اضافے پر مجبور کرے گا جو ابھی تک مجموعی قومی پیداوار کے 2 فیصد سے بھی کم ہیں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے رکن ممالک کو بتایا ہے کہ انہیں جلد از جلد ان اخراجات کو 3 فیصد سے زیادہ کرنے کی ضرورت ہے یہ منصوبہ جمعرات کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اگرچہ یہ امکان نہیں ہے کہ مضبوط وعدوں کے علاوہ فوری طور پر کوئی فیصلے کیے جائیں گے.

صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی پر روس سے جنگ کے خاتمے کے لیے ان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر دباﺅ ڈالنے کی غرض سے یوکرین کی امریکی امداد روکنے کی ہدایت دے دی ہے ارسلا وان ڈیر لین نے کہا کہ اس منصوبے سے یوکرین کو بھی مدد ملے گی جو اس وقت خاص طور پر فوجی ساز وسامان کی کسی مشترکہ خریداری کے لئے جدو جہد کررہا ہے انہوں نے کہا کہ اس سازو سامان سے رکن ممالک یوکرین کی مدد کے لیے اپنی کوششوں میں بہت زیادہ اضافہ کر سکتے ہیں.

واشنگٹن نے یوکرین کی امداد روکنے کا اقدام وائٹ ہاﺅس میں زیلنسکی کے ساتھ اس ملاقات کے بعد اٹھایا ہے جس میں صدر ٹرمپ نے زیلنسکی پر اس بارے میں تنقید کی کہ امریکہ نے کیف کو 24 فروری 2022 کو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے فوجی امداد اور دیگر امداد کے لیے 180 بلین ڈالر سے زیادہ کی معاونت کی ہے لیکن وہ اس کے لیے کافی شکریہ ادا نہیں کرتے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے یوکرین کے رکن ممالک نے کہا کہ کے دفاع کے لیے کے بعد

پڑھیں:

مغربی سامراجی قوتوں نے تاریخ کو کیسے مسخ کیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) اس کی ایک واضح مثال 1861ء سے 1865ء تک جاری رہنے والی امریکی خانہ جنگی ہے۔ مورخین اس کے اسباب پر منقسم ہیں۔ ایک گروہ کا ماننا ہے کہ یہ جنگ غلامی کے خاتمے کے لیے لڑی گئی، جبکہ دوسرا گروہ اسے یونین کے تحفظ سے جوڑتا ہے۔ تیسرے گروہ کی رائے ہے کہ شمالی ریاستیں، جو صنعتی ترقی کی راہ پر تھیں، جنوبی ریاستوں کے زرعی کلچر اور غلامی پر مبنی معیشت کو ختم کرنا چاہتی تھیں۔

جنوبی ریاستوں کے بڑے زمیندار، جن کی دولت غلاموں کی محنت سے حاصل شدہ زرعی پیداوار پر منحصر تھی، غلامی کو جائز قرار دیتے تھے۔ وہ دعویٰ کرتے تھے کہ افریقی غلاموں کو ان کے ''پسماندہ معاشروں‘‘ سے نکال کر امریکہ میں آباد کیا گیا، جہاں انہیں عیسائیت قبول کروا کر ''نجات اور معاشی استحکام‘‘ دیا گیا۔

(جاری ہے)

جب کوئی تاریخی واقعہ متنازع ہو جاتا ہے، تو ہر گروہ اپنے موقف کے دفاع کے لیے نئے تاریخی مآخذ تلاش کرتا ہے یا موجودہ مآخذ کی نئی تشریحات پیش کرتا ہے۔

اس عمل سے تاریخ کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے اور نئے خیالات اسے تازگی عطا کرتے ہیں۔ تاہم یہ عمل تاریخ کو مسخ کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

یورپی سامراجی ممالک نے اپنی نوآبادیاتی تاریخ کو بہت حد تک مسخ کیا ہے۔ انہوں نے مقامی باشندوں کا استحصال کیا، ان کا قتل عام کیا اور ان کی دولت لوٹ لی لیکن ان مظالم کا تذکرہ ان کی تاریخی کتابوں میں شاذ و نادر ہی ملتا ہے۔

اس کے برعکس، وہ اپنی نوآبادیاتی تاریخ کو فخر کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ایشیا اور افریقہ کی ''پسماندگی‘‘ کو ختم کر کے انہیں ''مہذب‘‘ بنایا۔

اسی طرح، جن یورپی ممالک نے غلاموں کی تجارت کی، انہوں نے افریقہ سے غلاموں کو جہازوں میں بھر کر امریکہ کی منڈیوں میں فروخت کیا اور کریبین جزائر میں ان سے شکر اور کافی کی پیداوار کروائی۔

ان مظالم کی تفصیلات ان کی تاریخ سے غائب ہیں۔

تاریخ کا ارتقاء کیسے ہوتا ہے؟

وہ فخر سے بتاتے ہیں کہ 1830ء کی دہائی میں برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے غلامی کا خاتمہ کیا اور وہ اسے اپنی مذہبی و اخلاقی اقدار کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ لیکن یہ دعویٰ حقیقت سے دور ہے۔ غلامی کا خاتمہ مذہبی یا اخلاقی وجوہات کی بجائے تکنیکی ترقی کی وجہ سے ہوا۔

جب مشینوں نے غلاموں کی محنت سے زیادہ پیداوار دینا شروع کی تو غلام معاشی بوجھ بن گئے۔ نتیجتاً، انہیں آزاد کیا گیا لیکن آزادی کی قیمت بھی غلاموں سے ہی وصول کی گئی۔ مالکان نے دعویٰ کیا کہ غلام ان کی ملکیت ہیں، اس لیے انہیں آزادی کے بدلے چار سے پانچ سال تک بغیر معاوضے کے کام کرنا پڑا۔ یورپی ممالک نے غلاموں کی نسلوں سے لی گئی محنت کا کوئی معاوضہ ادا کرنے پر غور نہیں کیا اور غلامی کے کاروبار کو جرم قرار دینے سے گریز کیا۔

یورپی سامراج نے اپنی غربت کم کرنے کے لیے افریقہ میں کالونیاں قائم کیں۔ سیسل روڈز (وفات: 1902ء) نے موجودہ زمبابوے اور جنوبی افریقہ میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر کے برطانوی غریبوں کو آباد کیا۔ جرمنی نے نمیبیا اور ہرارے میں نابا قبائل کو ختم کر کے جرمن آباد کاروں کو بسایا۔ اس طرح، یورپی ممالک نے ''اپنی غربت ختم کر کے افریقیوں کو غریب‘‘ بنا دیا لیکن ان کی تاریخ ان جرائم پر خاموش ہے۔

تاریخ کو مسخ کرنے کا عمل قوم پرستی اور وطن پرستی کے نام پر بھی کیا گیا۔ 1937ء میں جاپان نے چین پر حملہ کیا اور نانجِنگ سمیت کئی شہروں میں لوٹ مار اور قتل عام کیا۔ نانجِنگ میں شہریوں کا قتل، خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور منچوریہ میں آبادی کا خاتمہ جاپانی بربریت کی واضح مثالیں ہیں۔

عالمگیر تاریخ

جاپان نے فلپائن اور کوریا میں بھی یہی مظالم دہرائے، جہاں کوریائی خواتین کو ''کمفرٹ ویمن‘‘ کے نام سے جنسی غلامی کا نشانہ بنایا گیا۔

لیکن دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپانی مورخین نے قوم پرستی کے نام پر ان مظالم کو نظرانداز کیا۔ نانجنگ کے قتل عام کو تاریخی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا، حالانکہ تصاویر اور شواہد موجود ہیں، جن میں شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر بکھری نظر آتی ہیں۔

کچھ جاپانی فوجیوں نے فخریہ طور پر اپنی ڈائریوں میں لکھا کہ انہوں نے شہریوں کو قطار میں کھڑا کر کے یہ دیکھا کہ ایک گولی سے کتنے لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔

ایسی تفصیلات جاپانی تاریخ سے غائب ہیں۔

جاپان نے اپنی نئی نسل کو تاریخی حقائق کے بجائے قومی عظمت کی داستانیں سنائیں اور مظالم کو قومی مفاد کے نام پر چھپایا۔ یورپی سامراجی ممالک نے بھی اپنی کالونیوں کی آزادی کے وقت تاریخی دستاویزات کو یا تو جلا دیا یا اپنے ممالک میں منتقل کر دیا۔ آزادی کے بعد لکھی گئی تاریخ میں ایشیا اور افریقہ کی سامراجی مزاحمت کو نظر انداز کیا گیا اور حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا گیا۔

مسخ شدہ تاریخ کو درست کرنا اس لیے مشکل ہے کہ متعلقہ دستاویزات یا تو موجود نہیں یا یورپی ممالک کے قبضے میں ہیں، جہاں تک ایشیا اور افریقہ کے ممالک کی رسائی نہیں۔ بدقسمتی سے ایشیا اور افریقہ کے ان ممالک میں، جہاں آمرانہ حکومتیں رہی ہیں، وہاں بھی تاریخ کو مسخ کیا گیا۔ آمروں نے اپنے ظلم و ستم کو قوم پرستی کے نام پر چھپایا اور مورخین نے ان واقعات کو مکمل طور پر بیان کرنے سے گریز کیا۔

جب تاریخ کو مسخ کر کے نصابی کتب میں شامل کیا جاتا ہے، تو نوجوان نسل تاریخی شعور سے محروم ہو جاتی ہے۔ وہ ماضی سے سبق سیکھنے کے بجائے گمراہی کا شکار ہوتی ہے۔ تاریخ کو درست کرنے کی ذمہ داری مورخین اور معاشروں پر عائد ہوتی ہے تاکہ آنے والی نسلیں حقائق سے آگاہ ہو سکیں اور ماضی کے تجربات سے سیکھ سکیں۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • امریکی وزیر دفاع نے یمن حملے سے متعلق حساس منصوبہ غیر متعلقہ افراد سے  شیئر کیا، میڈیا رپورٹس
  • مغربی سامراجی قوتوں نے تاریخ کو کیسے مسخ کیا؟
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
  • پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘ مریم نواز
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں: مریم نواز