اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ہائی کمشنر نے بھارت سمیت 30 سے زائد ممالک پر مشتمل اپنی گلوبل اپ ڈیٹ پیش کرتے ہوئے جموں و کشمیر سمیت تقریبا 20 حل طلب تنازعات کو "اشتعال انگیز” قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے گلوبل اپ ڈیٹ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ذرائع کے مطابق وولکر ترک نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کالے قوانین کے استعمال کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر مقامات پر انسانی حقوق کے علمبرداروں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے، شہریوں کی جبری نظربندی اور شہری آزادیوں پر قدغن پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارتی ریاست منی پور میں تشدد اور نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے مذاکرات، قیام امن اور انسانی حقوق کی بنیاد پر کوششیں تیز کرنے پر بھی زور دیا۔ ہائی کمشنر نے بھارت سمیت 30 سے زائد ممالک پر مشتمل اپنی گلوبل اپ ڈیٹ پیش کرتے ہوئے جموں و کشمیر سمیت تقریبا 20 حل طلب تنازعات کو "اشتعال انگیز” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں پر جان بوجھ کر حملہ کیا جاتا ہے۔ جنسی تشدد اور قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ وولکر ترک نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی سے انکار کیا جا رہا ہے جبکہ ہتھیار کی ترسیل پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024ء میں دنیا کے بعض خوفناک بحرانوں میں لوگوں کو امداد فراہم کرتے ہوئے ریکارڈ 356 انسانی کارکن ہلاک ہوئے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ دنیا غیر متوقع دور سے گزر رہی ہے، جس کی عکاسی بڑھتے ہوئے تنازعات اور منقسم معاشروں سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی اصولوں اور اداروں سے متعلق بنیادی عالمی اتفاق رائے کو، جو کئی دہائیوں سے بڑی محنت سے بنائی گئی، کو اپنی آنکھوں کے سامنے گرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے غزہ کی سنگین صورتحال پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہائی کمشنر کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے بعد ہندوستان کا نشانہ بھارت کے اندر رہنے والی اقلیتیں اور بالخصوص مسلمان ہیں، پیر مظہر سعید
وزیر اطلاعات آزاد کشمیر کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ انتہا پسند مسلم دشمن بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک اور سازش کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر مولانا پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل عام کے بعد ہندوستان کا نشانہ بھارت کے اندر رہنے والی اقلیتیں اور بالخصوص مسلمان ہیں۔ ہندوستان کی انتہا پسندی سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انتہا پسند مسلم دشمن بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک اور سازش کی ہے جس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نہتے مسلمان ہندوتوا کی انتہا پسندی کا نشانہ بنے ہیں۔ وقف ترمیمی بل کا مقصد ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی جائیدادیں ہڑپ کرنا ہے۔ وزیر اطلاعات نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ خطے کے امن کو مودی کی فسطائیت اور انتہا پسندی سے خطرہ ہے۔ ہندوستان میں اقلیتیں ہندوتوا کا شکار ہیں، ہندوستان کے مسلمانوں کی مذہبی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں۔ مودی کی ہندتوا آئیڈیالوجی کے تحت وقف ترمیمی بل کا مقصد وقف املاک کو مکمل طور پر تباہ کرنا اور مسلمانوں کو ان کی مساجد، عید گاہوں، درسگاہوں اور قبرستانوں سے محروم کرنا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں سے متعلق تمام معاملات کے حوالے سے ہندوستانی حکومت کا رویہ انتہائی متعصبانہ اور دشمنی پر مبنی رہا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہندوستان اس خطے میں دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ کینیڈا اور قطر میں ہندوستان کے کرتوت پوری دنیا نے دیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام ہندوستان کی فسطائیت کے سامنے نہ جھکے ہیں اور نہ جھکیں گے، انشاء اللہ تحریک آزادی کشمیر اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔