چین کا چیلنجز کے باوجود پانچ فیصد اقتصادی ترقی کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) بیجنگ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ 2025 میں چین کی اقتصادی ترقی کا ہدف پانچ فیصد ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوج کی مسلسل تجدید اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز کے درمیان چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے دوران اس سے بیجنگ کے عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
چینی پارلیمان کے سالانہ اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے اور وزیر اعظم لی کیانگ نے معیشت سے متعلق یہ اعداد و شمار مقننہ میں نیشنل پیپلز کانگریس کے افتتاحی اجلاس کے دوران ایک رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں چینی اشیاء پر 10 فیصد محصولات کا اعلان کیا تھا اور پھر منگل کے روز انہوں نے اس میں اضافہ کر کے اسے 20 فیصد کر دیا۔ چین نے بھی امریکی سامان پر اپنے محصولات کے ساتھ جوابی کارروائی کی ہے اور تجارتی جنگ میں "تلخ انجام" تک لڑنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
(جاری ہے)
امریکہ کے لیے انڈو پیسیفک ترک کرنا 'ناممکن' ہے، تائیوان
معیشت کے اعتبار سے دنیا کے دو بڑے ممالک کے درمیان یہ تجارتی کشیدگی ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب چین اپنی سست رو مجموعی گھریلو پیداوار اور گھریلو صارفین کی مانگ میں کمی سے نمٹنے کی کوشش میں ہے، جس کی وجہ رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں برس چین کی معیشت 4.
چین نے رواں برس میں اپنے دفاعی اخراجات میں 7.2 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ شعبہ دفاع کی ترقی میں مسلسل اضافہ کو برقرار رکھنے کی پالیسی ہے کیونکہ چینی معیشت کو اندرون اور بیرون ملک سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
بجٹ کا مسودہ بھی افتتاحی اجلاس میں پیش کیا گیا اور اس کے مطابق گزشتہ برس میں دفاعی بجٹ میں اسی قدر یعنی سات اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ کیا گیا تھا۔
چین کی امریکی محصولات کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں
سن 2013 میں صدرشی جن پنگ کے اقتدار میں آنے کے فوری بعد سے چین کا دفاعی بجٹ اب دو گنا سے بھی زیادہ ہو چکا ہے۔ ایشیائی سپر پاور چین امریکہ کے بعد فوج پر خرچ کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
تائیوان کے ساتھ دوبارہ اتحاد کو مضبوطی سے آگے بڑھانے کا فیصلہملک کے بڑھتے ہوئے دفاعی اخراجات خود مختار جزیرہ تائیوان کے لیے تشویش کا باعث ہیں، جسے چین اپنی ہی سرزمین کا ایک حصہ سمجھتا ہے۔ بیجنگ نے اس سے قبل جزیرے کے آس پاس بڑی جنگی مشقیں کی ہیں اور کہا ہے کہ تائیوان کے اتحاد کے لیے ضرورت پڑنے پر وہ طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گا۔
بدھ کے روز کی سالانہ رپورٹ میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے لکھا، "ہم چین کے دوبارہ اتحاد کے مقصد کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں گے اور تائیوان میں اپنے ساتھی چینیوں کے ساتھ مل کر چینی قوم کی بحالی کے شاندار مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کام کریں گے۔"
چین کی جنگی مشقوں پر آسٹریلیا کی تشویش
پچھلے سال لی نے تائیوان کے ساتھ دوبارہ اتحاد کی بات کرتے ہوئے وضاحت کے لیے "پرامن" کا لفظ استعمال کیا تھا، جسے اس بار "مضبوط رہنے" کی خواہش کے ساتھ بدل دیا گیا ہے۔ اس سال انہوں نے قوم کو دوبارہ متحدہ کرنے کے لیے "تائیوان میں چینی ساتھیوں" کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا ذکر بھی کیا۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تائیوان کے میں چین کے ساتھ چین کی کے لیے
پڑھیں:
چینی معیشت نے 2024 میں مستحکم ترقی کی ہے، ترجمان سی پی پی سی سی
چینی معیشت نے 2024 میں مستحکم ترقی کی ہے، ترجمان سی پی پی سی سی
ملک کی جی ڈی پی 134 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے، لیو جے ای
بیجنگ : چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ترجمان لیو جے ای نے کہا ہے کہ 2024 میں ، چینی معیشت نے مستحکم ترقی کی ہے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دیا گیا ہے ۔ ملک کی جی ڈی پی 134 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے ، جس کی شرح نمو 5 فیصد ہے ، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں پیش پیش ہے۔پیر کے روز سی پی پی سی سی کی 14 ویں قومی کمیٹی کے تیسرے اجلاس کی پریس کانفرنس میں لیو جے ای نے چینی اور غیر ملکی میڈیا کو سی پی پی سی سی کے حوالے سے آگاہ کیا۔
لیو جے ای نے بتایا کہ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کا تیسرا اجلاس منگل کی سہ پہر 3 بجے عظیم عوامی ہال میں شروع ہوگا اور 6 روز تک جاری رہنے کے بعد 10 مارچ کی صبح اختتام پزیر ہوگا ۔
لیوجئے ای نے کانفرنس کے امور اور تجاویز کے حوالے سے بتایا کہ سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی نے اہم معاملات پر 42 خصوصی مطالعات کا اہتمام کیا ، 85 مشاورت اور سیاسی سرگرمیاں منعقد کیں ، 5 ہزار سے زیادہ تجاویز کا جواب دیا ، اور 10 ہزار سے زیادہ معلومات کا تبادلہ کیا۔ ان آراء اور تجاویز کو حکومتی فیصلہ سازی کے اقدامات میں تبدیل کیا گیا ہے، جس میں قومی گورننس سسٹم میں خصوصی مشاورتی اداروں کے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔