’بھارت کو وینیو ایڈوانٹیج کا ناجائز فائدہ‘ گوتم گمبھیر ناقدین پر برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے سابق اور موجودہ کرکٹرز کی ان باتوں کو سختی سے رد کر دیا ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ بھارت کو چیمپئنز ٹرافی میں ایک ہی مقام پر کھیلنے کی وجہ سے فائدہ ہو رہا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارتی ٹیم کی شاندار کارکردگی کے بعد یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روہت شرما کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم کو دبئی میں مسلسل میچز کھیلنے کی وجہ سے ’فائدہ‘ حاصل ہو رہا ہے، کیونکہ انہیں کنڈیشنز کو سمجھنے کا زیادہ موقع ملا ہے۔ ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے، جبکہ باقی مقابلے پاکستان کے تین مختلف شہروں میں منعقد ہو رہے ہیں۔
سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن، ناصر حسین، آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز اور جنوبی افریقی کرکٹر راسی وان ڈر ڈوسن سمیت کئی کرکٹرز نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم کو ایک ہی مقام پر کھیلنے اور سفری دباؤ نہ ہونے کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔
تاہم گوتم گمبھیر نے ان اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان لوگوں کو ’ہمیشہ شکایت کرنے والے‘ قرار دیا اور کہا کہ دبئی کا میدان بھارت کے لیے اتنا ہی نیوٹرل ہے جتنا کسی اور ٹیم کے لیے ہے۔
گمبھیر نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں بھارت کی جیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ"مجھے نہیں معلوم کہ ناجائز فائدہ کیا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ ہمارے لیے اتنا ہی نیوٹرل وینیو ہے جتنا کسی اور ٹیم کے لیے۔ مجھے یاد نہیں کہ آخری مرتبہ ہم نے اس اسٹیڈیم میں کون سا ٹورنامنٹ کھیلا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہاں ایک دن بھی پریکٹس نہیں کی۔ ہماری پریکٹس آئی سی سی اکیڈمی میں ہوئی، جہاں کی کنڈیشنز اور یہاں کی کنڈیشنز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کچھ لوگ ہمیشہ شکایت کرتے ہیں، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں کوئی ناجائز فائدہ ملا ہے۔
بھارتی ٹیم میں اسپنرز کی زیادہ تعداد کے سوال پر گوتم گمبھیر کا کہنا تھا کہ یہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ نہیں تھا، بلکہ اسکواڈ میں صرف دو اسپیشلسٹ اسپنرز شامل کیے گئے، باقی آل راؤنڈرز ہیں۔
بھارتی ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی خاص حکمت عملی کے تحت اسپنرز کو نہیں چنا۔ اگر آپ دیکھیں تو پچھلے دو میچز میں ہم نے صرف دو یا تین اسپنرز کھلائے، باقی سب آل راؤنڈرز تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گوتم گمبھیر رہا ہے
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے
گزشتہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی دعوت پر اگلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ دورہ 22، 23 اپریل تک ہوگا اور یہ نریندر مودی کا اپنی تیسری میعاد کے دوران سعودی کا پہلا دورہ ہوگا۔ مودی اس سے قبل 2016ء اور 2019ء میں دو بار سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں۔ نریندر مودی کا یہ دورہ ستمبر 2023ء میں محمد بن سلمان کے ہندوستان کے سرکاری دورے کے بعد ہو رہا ہے، جس کے دوران انہوں نے G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور ہندوستان و سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے افتتاحی اجلاس کی شریک صدارت بھی کی تھی۔
بھارت اور سعودی عرب ثقافتی اور تجارتی تبادلوں کی میراث کے ساتھ تاریخی طور پر قریبی اور دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران ان دونوں ممالک کی شراکت داری سیاست، دفاع، سکیورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور ثقافتی تعاون تک مختلف شعبوں تک وسیع ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران دو طرفہ تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔ مودی کا یہ دورہ بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ یہ دورہ ممکنہ طور پر اس کثیر جہتی شراکت داری میں اضافہ کرے گا اور مشترکہ دلچسپی کے اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جغرافیائی سیاسی پیشرفت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات بھی شامل ہیں۔ بھارت نے 1947ء میں سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے اور 2010ء میں یہ تعلقات اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل ہوگئے۔ 2024ء کے آغاز سے بھارت سے سعودی عرب کے 11 وزارتی سطح کے دورے ہوئے ہیں۔ مزید برآں سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور وزیر صنعت و معدنی وسائل نے بالترتیب نومبر 2024ء اور فروری 2025ء میں ہندوستان کا دورہ کیا۔ سعودی عرب نے آپریشن کاویری کے دوران بھی معاون کردار ادا کیا اور سوڈان سے جدہ کے راستے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے میں مدد کی۔