ون ڈے فارمیٹ میں کھیلی جانے والی دنیائے کرکٹ کی ٹاپ 8ٹیموں پر مشتمل چمپئن ٹرافی کا معرکہ جاری ہے، فائنل فور سٹیج تک پہنچنے والی حتمی 4 میں سے 3 ٹیمیں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور سائوتھ افریقہ بی سی سی آئی پلس آئی سی سی کی مہربانی کی وجہ سے پاکستان اور دبئی کے درمیان جھولے جھولنے میں مصروف ہیں، مگر ایونٹ میں پاکستان کا انتہائی نا خوشگوار سفر ایک ہفتہ قبل ہی اختتام پذیر ہو گیا تھا۔

پاکستان کی ایونٹ میں حقیقی کارکردگی کا عکس وہ چارٹ ہے جس میں 8ٹیموں میں سے پاکستان آٹھویں نمبر پر موجود ہے اور یوں اس کی آئندہ چمپئن ٹرافی کیلئے کوالیفائی کرنے کی پوزیشن بھی داو پر ہے۔

حیرت انگیز طور پر اس بار ٹیم میں اکھاڑ بچھاڑ، کپتا ن کے استعفے،کوچ کو ہٹانے، سینئرز کو گھر بھیجنے جیسی مہم میں وہ تندہی نظر نہیں آ رہی، شاید اس کی وجہ یہ کہ ہم گزشتہ 3 سالوں میں 5چیئرمین کرکٹ بورڈ، 5کپتان اور متعدد کوچز تبدیل کر کے ‘تبدیلی پلان’ کیلئے دستیاب کوٹہ پہلے ہی پورا کر چکے ہیں، اور اب زیادہ بدلاو  کی گنجائش ہی نہیں۔

پھر بھی درجن بھر ٹی وی چینلز پر بیٹھے سابق سٹارز، سوشل میڈیا سے لے کر گلی محلوں تک پھیلے لاکھوں،کروڑوں کرکٹ تجزیہ نگار کچھ نہ کچھ تبدیلی چاہتے ہی ہیں اور پی سی بی بھی اتنی بری کارکردگی ‘ٹھنڈے پیٹوں’ برداشت نہیں کر سکتا۔

پاکستان کے پاس تبدیلی کیلئے کیا آپشن ہیں؟ سینئر کو اگر ہٹایا جائے تو ان کی جگہ لینے کیلئے دستیاب ٹیلنٹ کی نوعیت کیا ہے اور ڈومیسٹیک سرکٹ میں موجود وہ کون سے ایسے چہرے ہیں جنہیں فوری طور پر ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے؟

سعید اجمل کے بعد پاکستان کو کوالٹی آف سپنر کی تلاش

پاکستان کرکٹ ٹیم کو ہمیشہ سے ہی سپین ڈپارٹمنٹ میں اعلی پائے کے کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل رہا ہے، مگر ایسا لگتا ہے یہ کہانی وسیم باری، عبد القار، مشتاق احمد، ثقلین مشتاق، دانش کنیریا سے سعید اجمل تک آ کر تھم سی گئی ہے۔

کسی حد تک یاسر شاہ کو بھی اس کیٹگری میں رکھا جا سکتا ہے، مگر ان کی زیادہ تر صلاحیتیں ٹیسٹ میچز میں ہی کارآمد ثابت ہوئیں۔ حالیہ عرصے میں نعمان علی اور ساجد نے بھی 5 روزہ مقابلوں میں اپنا سکہ جمایا، مگر ون ڈے اور ٹی 20میں ان کی صلاحیتیوں سے استفادہ نہیں کیا گیا۔

دونوں کھلاڑیوں کی عمر اس وقت بالترتیت 38اور 31سال ہے، یعنی پاکستان زیادہ دیر ان سے استفادہ نہیں کر پائے گا۔ سعید اجمل وہ آخری سٹار سپنر تھے جنہیں حقیقی معنوں میں میچ وننگ سپنر قرار دیا جا سکتا ہے۔ انٹرنیشنل اُفق سے ان کے ہٹنے کے بعد پاکستان کو کوالٹی سپنر کی تلاش ہے۔

سفیان مقیم، 25سالہ سپنر جو پاکستان کیلئے ‘مسٹری’ ثابت ہو سکتے ہیں

مسٹری سپنر سفیان مقیم نے اگر چہ پاکستان کی طرف سے زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی، مگر وہ ایسا نام بھی نہیں جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آیا۔کشمیر سے تعلق رکھنے والے سفیان مقیم نے  پاکستان کی جانب سے مختصر طرز کی کرکٹ میں 10میچز کھیل رکھے ہیں۔

انٹرنیشنل مقابلوں میں ان کی 20وکٹ ہی اصل میں مسٹری ہونے کا ثبوت ہیں۔ سفیان مقیم نے 9 ٹی20 مقابلوں میں 16وکٹیں، جبکہ ایک ون ڈے میں 4وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں، جو انہوں نے گزشتہ سال افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ میں حاصل کیں۔

پاکستان کے ڈومیسٹک سرکٹ میں سفیان مقیم کی شکل میں ایسا سپنر موجود ہے جو اس ڈپارٹمنٹ میں چھائے قحط کو ختم کر سکتا ہے۔ پی ایس ایل کی طرف سے کھیلنے والے مہران ممتاز کا نام بھی اِس لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے، جنہیں ابھی تک پاکستان کی طرف سے کھیلنے کا موقع نہیں ملا، مگر محدود مواقع پر ان کی افادیت سامنے آ چکی ہے۔

صائم ایوب اچھی دریافت مگر قومی ٹیم کو ایک ڈیوڈ وارنر کی تلاش ہے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ مسائل نہ آج کے ہیں اور نہ ہی چمپئن ٹرافی کے حالیہ ایڈیشن میں سامنے آئے ہیں، بابر اعظم، محمد رضوان یا سعود شکیل کو یہ مسائل وراثت میں ملے، جب پاکستان کو میانداد، انضمام، محمد یوسف، سعید انوار جیسے ورلڈ کلاس بیٹرز کا ساتھ حاصل تھا تب بھی بیٹنگ لائن ‘چوک’ کر جا تی تھی۔

مگر ہر دور میں پاکستان کے پاس ایسے کارآمد بیٹرز کا ساتھ حاصل رہا ہے جو باقی ٹیم کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یعنی اس شعبے میں گرین شرٹس کا ہاتھ ہمیشہ سے ہی تنگ رہا ہے، مگر محدود وسائل کے باوجود پاکستان نے ٹیسٹ، ٹی20 اور ون ڈے میں ٹرافیز سمیت لاتعداد فتوحات اپنے نام کیں۔

ماضی قریب میں 2 انتہائی بھروسہ مند کھلاڑی مصباح اور یونس خان کی یکے بعد دیگرے رخصتی سے ایک خلا پیدا ہوا ہے، جو ابھی تک پُر نہیں کیا جا سکا۔

بابر اعظم کی شکل میں پاکستان کو ورلڈ کلاس بیٹر کی سہولت تو دستیاب ہے مگر ان کی اپنی حدود ہیں، جو ہمیشہ بڑے میچز کو جیتوانے میں آڑے آتی ہیں۔ حالیہ عرصے میں سامنے آنے والے صائم ایوب نے سب کو دم بخود کیا ہے مگر پاکستان کو ٹاپ آرڈر میں ایک ڈیوڈ وارنر کی تلاش ہے جو بائیں ہاتھ کے صائم ایوب کے ساتھ جوڑی بنا سکے۔

فہیم اشرف ،خوشدل شاہ کا متبادل ،عرفان خان نیازی

پاکستان کو چمپئن ٹرافی میں جس چیز کی سب سے زیادہ کمی محسوس ہوئی وہ لوئر آرڈر میں تیز کھیلنے والے بلے باز کی ہے۔ دنیا کی تمام بڑی ٹیموں کو ایسے بیٹرز کی خدمات حاصل ہیں جو آخری اورز میں تیزی کے ساتھ 40,50 رنز ٹوٹل میں شامل کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا کیلئے یہ کام میکسوئیل، انڈیا کیلئے جدیجا، اکشر پٹیل، ہاردک پانڈیا، افریقہ کیلئے ڈیوڈ ملر کر تے آ رہے ہیں۔ پاکستان ماضی قریب میں اس پوزیشن کیلئے محمد آصف، افتخار احمد، خوشدل شاہ، فہیم اشرف جیسے کھلاڑیوں کو استعمال کر چکا ہے مگر اس کے نتائج کچھ زیادہ کارآمد ثابت نہیں ہوئے۔

پاکستان کو ڈومیسٹک سے عرفان نیازی کی صورت میں ہارڈ ہٹنگ بلے باز مل سکتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے 10ٹی 20 مقابلوں میں 140کے سٹرائیک ریٹ سے بنائے گئے ان کے رنز ثبوت ہیں کہ یہ بلے باز تیزی سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کچھ ایسے نام جن پر سرمایہ کاری ضائع نہیں ہو گی

پاکستان کے ڈومیسٹک سرکٹ میں موجود فیصل اکرم، خواجہ نافع، جہانداد خان، علی رضا، اذان اویس، عاکف جاوید، شاہ زیب خان، مبصر خان، عثمان خان، ہارون ارشد، عبدالسبحان کی صورت میں ایسے بیٹرز، بائولرز اور سپنرز دستیاب ہیں جو طویل المدتی پالیسی کے تحت پاکستان ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔

چمپئن ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی نے بورڈ اور فیصلہ سازوں کو ایک موقع دیا ہے کہ وہ ڈومیسٹیک سرکٹ کے ان باصلاحیت کھلاڑیوں پر بھروسہ کریں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی گلی مصروفیت دورہ نیوزی لینڈ ہے جو انتہائی متوازن اور مکمل ٹیم یونٹ کی موجودگی میں کچھ آسان ثابت نہیں ہوگا۔ ایک مشکل دورے میں باصلاحیت کھلاڑیوں پر بھروسہ پاکستان کرکٹ کے متعدد مسائل کو حل کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اویس لطیف

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ ٹیم میں پاکستان چمپئن ٹرافی مقابلوں میں پاکستان کی پاکستان کو پاکستان کے سفیان مقیم جا سکتا ہے کی طرف سے کی تلاش

پڑھیں:

ٹیم پچ کے بھروسے نہیں، اپنی پرفارمنس کے ساتھ کھیلتی ہے، نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ

ٹیم پچ کے بھروسے نہیں، اپنی پرفارمنس کے ساتھ کھیلتی ہے، نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز )بھارتی کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے قذافی اسٹیڈیم میں لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی ٹیم پچ کے بھروسے نہیں، اپنی پرفارمنس کے ساتھ کھیلتی ہے۔ بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میچ دیکھا اور چائے پی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم حکومت کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان نہیں آئی، ہائبرڈ ماڈل کارآمد ہے تبھی تو ایک دوسرے کے ساتھ میچز ہو رہے ہیں۔راجیو شکلا نے کہا کہ یہ چیز واضح طور پر کلیئر ہے کہ جب تک بی سی سی آئی کو اجازت نہیں ملتی تب تک آپس میں کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔

نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان آ کر اچھا لگا، آئی سی سی چیمپئنز کا میزبان پاکستان ہے، چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کے حوالے سے فیصلہ ہو چکا تھا۔راجیو شکلہ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ہو چکا تھا کہ بھارت کے میچز دبئی میں ہوں گے، بھارتی ٹیم پچ کے بھروسے نہیں اپنی پرفارمینس کے ساتھ کھیلتی ہے۔

نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ کافی عرصہ بعد پاکستان میں آئی سی کا ٹورنامنٹ ہوا ہے جو اچھی بات ہے، بہت اچھے طریقے سے اس کو آرگنائز کیا گیا۔واضح رہے کہ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان چیمپئنز ٹرافی کا دوسرا سیمی فائنل دیکھنے کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا گزشتہ روز لاہور پہنچے تھے۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ راجیو شکلا 6 مارچ کو بھارت آنے سے پہلے 2 دن تک پاکستان میں رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • راجیو شکلا تو پاکستان آجاتے ہیں لیکن ان کی ٹیم نہیں آتی
  • انجری کے شکار صائم ایوب اور فخر زمان سے متعلق اہم خبر
  • پنشن کیلکولیشن کے اصولوں میں تبدیلی، نوٹیفکیشن جاری
  • ٹیم پچ کے بھروسے نہیں، اپنی پرفارمنس کے ساتھ کھیلتی ہے، نائب صدر بھارتی کرکٹ بورڈ
  • بابر اور رضوان کو ٹی ٹوئنٹی میں واپسی کیلیے کیا کرنا ہوگا؟
  • 47 ویں برسی: خطے کیلئے والد کی خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا: یوسف رضا گیلانی 
  • پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات کو یو این واٹر کانفرنس میں شامل کرنیکی تجویز
  • پاکستانی عوام کی محبت اور عزت بھلا نہیں سکوں گا، وکرانت گپتا
  • وسیم اکرم نے ٹیم میں کم سے کم تین تبدیلیاں ناگزیر قرار دے دیں