اقوام متحدہ کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم پر عالمی توجہ دلائی۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (UNHRC) کے 58 ویں اجلاس میں وولکر ترک نے بتایا کہ بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراسانی کا سامنا ہے، اور اس کے نتیجے میں بے جا گرفتاریاں اور شہری آزادیوں کی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
انسانی حقوق کمشنر نے بھارت کی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور زبردستی بے دخلی کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس کے حل کے لیے امن مذاکرات اور انسانی حقوق پر مبنی اقدامات پر زور دیا۔
کشمیر کے نمائندگان نے بھی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بھارت کی منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا۔
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے جمہوری دعووں اور کشمیری عوام پر جابرانہ قوانین کے نفاذ کے درمیان تضاد پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ UAPA جیسے قوانین خوف و ہراس پھیلانے اور اختلاف رائے دبانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر (APHC-AJK) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے بھی UNHRC کی بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ میں جمہوریت کا نقاب اترنے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔
کشمیر کے وفد نے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک تیسری رپورٹ کی درخواست کریں گے تاکہ عالمی برادری کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کیا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں انسانی حقوق کی اقوام متحدہ بھارت میں
پڑھیں:
بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا، مسلمانوں میں خوف و ہراس
اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں
مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون ، 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ
مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر آئے روز متعصبانہ اور انتہا پسندانہ قوانین نافذ کرنا معمول بنا چکی ہے، ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دبا ؤمیں رکھنا ہے۔ مسلمانوں اور دیگر گائے تاجروں پر گائے رکھشکوں کے ہاتھوں ہونے والے ظلم و ستم میں اضافہ ہوتا جارہاہے ،بھارت کی دودھ کی صنعت سب سے بڑی ہے مگر گائے کے تحفظ کے قوانین مسلمانوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ بھارت کے بیشتر حصوں میں بیف کھانے پر پابندی جبکہ گائے ذبح کے خلاف کالے قوانین ہیں۔ 2014 میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد گائے کو سیاست کا واضح نشان بنا دیا گیا، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گائے تحفظ کے قوانین کی سختی بڑھ گئی ہے اور بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون بنا کر 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ بڑھا دیا۔ رپورٹ کے مطابق سخت قوانین نے عید کے موقع پر بھی گائے کے ذبح کے خوف کو بڑھا دیا، گائے رکھشکوں کی جانب سے گائے کی نقل و حمل پر مسلمانوں پر حملے اور قتل معمول بن چکے ہیں، ان سب میں بھارتی پولیس بھی گائے کی نقل و حمل کرنے والوں کو پریشان کرنے میں ملوث ہے۔ گائے رکھشک، تاجروں بالخصوص مسلمان تاجروں کی گاڑیوں کو روک کر پولیس پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ گاڑی کو ضبط کر لیں۔