امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیان پر وزیراعظم شہبازشریف کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیان پر وزیراعظم شہبازشریف کا ردعمل بھی آگیا اور سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ " ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کیا اور پاکستان کے کردار کو سراہا"۔
وزیراعظم کاکہناتھاکہ پاکستان نے ہمیشہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ؛ پاکستان، دہشت گردوں اور عسکریت پسند گروپوں کو کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی کو روکنے پر یقین رکھتا ہے ۔
آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟جسٹس محمدعلی مظہر کا استفسار
انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے مظاہر سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں۔ اس کوشش میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں، جن میں ہمارے 80,000 سے زیادہ بہادر فوجیوں اور شہریوں نے جانیں قربان کیں، ہمارے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے ہماری قیادت اور ہمارے عوام کا عزم غیر متزلزل ہے ۔
شہبازشریف نے اعلان کیا ہے کہ ہم علاقائی امن اور استحکام کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا کانگریس سے پہلا خطاب، دہشتگرد کی گرفتاری پر پاکستان سے اظہارِ تشکر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا پھر سے میدان میں آ گیا ہے، ہم نے ڈیڑھ ماہ میں جتنا کام کیا، اتنا دیگر نے 4 سال میں کیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کانگریس سے پہلا خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔
صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران ڈیموکریٹک رکنِ کانگریس آل گرین کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا جس پر انہیں کانگریس سے نکال دیا گیا۔
اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتا، ڈیموکریٹ میرے لیے کھڑے نہیں ہوں گے، ایسا ہونا نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی تو کام شروع ہی کیا ہے، معیشت کی بحالی میری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، جوبائیڈن نے انڈوں تک کی قیمت لوگوں کی قوتِ خرید سے باہر کردی تھی۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ہم نے توانائی کی قیمتوں میں کمی کی ہے، مزید پاور پلانٹ کھول رہے ہیں، اسی لیے نیشنل انرجی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پچھلی انتظامیہ سے ہمیں معاشی تباہی اور افراط زر کا ڈراؤنا خواب ملا تھا، ڈیموکریٹس کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر امریکا کو عظیم بنائیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کی رقم کا زیاں روکنے کے لیے میں نے ڈوج شعبہ بنایا، معدنیات کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے تاریخی اقدامات کروں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری قیادت میں امریکا نا قابلِ تسخیر ہے، توانائی کی قیمتوں میں کمی کی، پاور پلانٹ کھول رہے ہیں، میں نے نیشنل انرجی ایمرجنسی نافذ کی۔
انہوں نے کہا کہ شرحِ سود میں کمی لائی گئی، بجٹ میں توازن لائیں گے، 5 ملین ڈالرز سے گولڈ کارڈ جاری کریں گے جو گرین کارڈ سے بہتر ہو گا، ہم اپنا قرض گولڈ کارڈ لینے والوں کی رقم سے اتاریں گے، تبدیلی کی راہ میں حائل بیوروکریٹس کو نکال دیں گے، 6 ہفتوں کے دوران تقریباً 100 کے قریب ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں، امداد کے طور پر دیا پیسہ واپس لا کر مہنگائی کم کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ 2 اپریل سے جو ملک امریکا پر ٹیکس لگائے گا، ہم اس پر جوابی ٹیکس لگائیں گے، کینیڈا کو سبسڈی دیتے ہیں، اب ایسا نہیں ہو گا، نئی تجارتی پالیسی سے کسانوں کو فائدہ ہو گا، کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا، 4 سال میں 21 ملین افراد امریکا آئے، بائیڈن کی اوپن بارڈر پالیسی تھی، ہم غیرقانونی امیگرینٹس کو نکالیں گے، غیر قانونی امیگرینٹس کے خلاف امریکی تاریخ کا سخت ترین کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے، میکسیکن گینگ اسی فہرست میں شامل ہے جس میں داعش ہے، کینیڈا اور میکسیکو کو امریکا میں منشیات کی اسمگلنگ روکنا ہو گی۔
امریکی صدر کا پاکستان سے اظہارِ تشکر
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا، افغانستان سے انتہائی شرم ناک انداز سے انخلاء کیا گیا، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ افغانستان میں دہشت گری کا بڑا ذمے دار پکڑا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والا اس وقت امریکا لایا جا رہا ہے، اسے لایا جا رہا ہے تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے، اس دہشت گرد کی گرفتاری میں مدد پر حکومتِ پاکستان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کانگریس میں خطاب کے دوران کئی ڈیموکریٹک اراکین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لفظ ’جھوٹا‘ لکھا تھا۔