آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟جسٹس محمدعلی مظہر کا استفسار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی نے کہاکہ ملٹری کورٹ پر غیرجانبدارانہ نہ ہونا اور قانونی تجربہ نہ ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں،آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟عابد زبیری نے کہاکہ فوج کا کام سرحد پر لڑنا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ فوج کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اکیا آپ ملٹری کورٹ کو تسلیم کرتے ہیں؟اگر تسلیم کرتے ہیں تو نتائج کچھ اور ہوں گے،جسٹس منیب اختر نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔
پیکا ترمیمی ایکٹ: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی سے جواب طلب کرلیا
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،سپریم کورٹ بار کے سابقہ عہدیداران کے وکیل عابد زبیری کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اٹارنی جنرل کی تحریری یقین دہانیوں کا ذکر پانچ رکنی بنچ کے فیصلے میں موجود ہے،کل اٹارنی جنرل کی عدالت کو یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کا ذکر کیا تھا، تحریری یقین دہانیاں جن متفرق درخواستوں پر کرائیں ان کے نمبر بھی فیصلے کا حصہ ہیں،ایف بی علی 1965کی جنگ کے ہیرو تھے،ایف بی علی پر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آفس پر اثرورسوخ کا الزام لگا، ایک ریٹائرڈ شخص کیسے اپنا آفس استعمال کر سکتا ہے؟جنرل ضیا الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا، جنرل ضیا الحق نے 1978میں ایف بی علی کو چھوڑ دیا۔
سی آئی اے کی معلومات پر داعش کمانڈر گرفتار، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہے تھے وہ ضیا الحق نے کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کیلئے مکمل طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے،طریقہ کار میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے،آرمی ایکٹ میں فراہم طریقہ کار پر عمل نہ کرنا الگ بات ہے،طریقہ کار پر عمل نہ ہو تو دستیابی کوئی فائدہ نہیں،جسٹس محمد علی نے کہاکہ ملٹری کورٹ پر غیرجانبدارانہ نہ ہونا اور قانونی تجربہ نہ ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں،آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟عابد زبیری نے کہاکہ فوج کا کام سرحد پر لڑنا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ فوج کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ ملٹری کورٹ کو تسلیم کرتے ہیں؟اگر تسلیم کرتے ہیں تو نتائج کچھ اور ہوں گے، جسٹس منیب اختر نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔
کینیڈا کا جوابی وار، امریکی مصنوعات پر ٹیرف کے نفاظ کا اعلان کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے کہاکہ فوج کا کام تسلیم کرتے ہیں ملٹری کورٹ کو جسٹس محمد علی ایف بی علی طریقہ کار علی مظہر ہے ا رمی
پڑھیں:
ملٹری کورٹس کیس؛ ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق پڑتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل
اسلام آباد:ملٹری کورٹس کیس میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کل تل ملتوی کر دی گئی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق پڑتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ سے کتنے لوگ رہا ہوئے؟ سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ 105 کل ملزمان تھے جس میں سے 20 ملزمان رہا ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 20 پہلے ہوئے تھے پھر 19 رہا ہوئے اس وقت جیلوں میں 66 ملزمان ہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ امریکا میں رواج ہے کہ دلائل کے اختتام پر دونوں پارٹیز کو پروپوز ججمنٹ کا حق دیا جاتا ہے، اگر یہ کہتے ہیں کہ کورٹ مارشل کرنا ہے اس کا بھی متبادل ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہیے، ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق پڑتا ہے۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹرائل میں زمین آسمان کا فرق ہے، ایک ٹرائل آزاد ہے اور دوسرا ملٹری میں ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سارے فورم موجود ہیں اور سارے فورمز قابل احترام ہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ 8 تھری اے میں ایف بی علی نے کہا تھا آپ قانون کو چیلنج نہیں کر سکتے، جہاں دفاع پاکستان کو خطرہ ہو وہاں سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہو سکتا ہے، نو مئی واقعات میں کیسز توڑ پھوڑ کے ہیں۔
فیصل صدیقی نے دلائل مکمل کیے تو سابق سپریم کورٹ بار عہدیداران کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی تھی، شفاف کا حق ملے گا۔
سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔