پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کو گرفتار نہ کرنے کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید کو حفاظتی ضمانت دے دی۔
سینیٹر فیصل جاوید کی مقدمات تفصیلات کے لئے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس ثابت اللہ نے سماعت کی۔ عدالت نے فیصل جاوید کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے حفاظتی ضمانت دے دی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک دانیال خان نے بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف اسلام آباد میں 16 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ہم نے تفصیلات دے دی ہیں یہ وہاں عدالتوں میں پیش ہوجائیں۔
عدالت نے کہا ہک وفافی حکومت کے اور کیسز ہیں تو اس کی رپورٹ بھی جمع کروائیں۔ اسپشل پراسیکیوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ نیب کی جانب سے ہم جواب جمع کردیں گے۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا ہم نے کل آپ کو ضمانت دی ہے اس کیس میں بھی وہی تاریخ دیتے ہیں۔ آپ عمرے کے لیے جائیں آپ کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے فیصل جاوید کو 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید کو
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد ہائیکورٹ، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)بانی پاکستان تحریک انصاف سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر علیمہ خانم نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
درخواست گزار علیمہ خانم نے موقف اختیار کیا ہے کہ سابق وزیراعظم مختلف کیسز میں جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں، مگر عدالتی احکامات کے باوجود ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کے حکمنامے میں پٹیشنر کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی تھی، اور ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی جمع کروائی گئی تھی۔ اس کے باوجود جیل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے متعدد بار ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ فریقین کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر غیر قانونی پابندی عائد کی گئی ہے اور جیل مینوئل کے تحت طے شدہ ملاقات بھی ممکن نہیں بنائی جا رہی۔ علیمہ خانم نے استدعا کی ہے کہ عدالتی حکم عدولی پر ہوم سیکرٹری پنجاب اور جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔