حماس کا عرب سربراہی اجلاس کا خیر مقدم، غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
حماس نے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا خیرمقدم کیا، جسے عرب سربراہی اجلاس نے اپنے حتمی بیان میں منظور کیا ہے۔ حماس نے اس منصوبے کی کامیابی کے لیے تمام وسائل فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تیاری میں مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک حماس نے عرب سربراہی اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت عرب سربراہی اجلاس کے انعقاد کو فلسطینی کاز کے ساتھ عرب اور اسلامی صف بندی کے ایک اعلیٰ مرحلے کا آغاز سمجھتی ہے۔ حماس نے قاہرہ میں غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس میں قائدین کے بیانات کو سراہا، جس میں سبھی نے فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کے قابض اسرائیل کے منصوبوں کو مسترد کرنے، الحاق اور آبادکاری کے منصوبوں کو مسترد کرنے اور فلسطینی عوام کی آزادی اور خود ارادیت کے جائز حقوق کی حمایت پر زور دیا گیا ہے۔ حماس نے کسی بھی بہانے یا آڑ میں فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے یا ان کے قومی نصب العین کو ختم کرنے کی کوششوں کو مسترد کرنے کے حوالے سے عرب ممالک کے موقف کو بھی سراہا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اسے ایک باوقار مقام اور تاریخی پیغام سمجھتے ہیں کہ فلسطینی نکبہ کو دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔ ہمارے عوام ایک متحدہ عرب موقف کی حمایت سے ان کوششوں اور سازشوں کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حماس نے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا خیرمقدم کیا، جسے عرب سربراہی اجلاس نے اپنے حتمی بیان میں منظور کیا ہے۔ حماس نے اس منصوبے کی کامیابی کے لیے تمام وسائل فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تیاری میں مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔ حماس نے کہا کہ ہماری عوام اور ہماری سرزمین کو نشانہ بنانے والی جارحیت اور تباہی کی جنگ کے اثرات کو دور کرنے میں فلسطینی عوام کے مفادات کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس غزہ کو فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ سمجھتے ہوئے ریلیف، تعمیر نو اور انتظام کی فائل پر عمل کرنے کے لیے ایک کمیونٹی سپورٹ کمیٹی بنانے کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔
حماس نے نشاندہی کی کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کے مطابق سربراہی اجلاس کی کال فلسطینی عوام کی سیاسی حمایت اور اس معاہدے کو تبدیل کرنے یا اسے ناکام بنانے سے روکنے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ کی نمائندگی کرتی ہے۔ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت دشمن کو اپنے وعدوں کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے متحد اور عملی عرب اقدامات کرنے، امداد اور پناہ گاہ لانے کے لیے دباؤ بڑھانے،دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرنے اور معاہدے پر عمل درآمد کے لیے آگے بڑھنے پر زور دیا۔ حماس نے کہا کہ سمٹ کا تجارتی اور سیاسی طور پر قابض ریاست کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ ایک انتہائی موثر اسٹریٹجک راستے کی نمائندگی کرتا ہے جو صہیونی ریاست کی تنہائی کو بڑھانے اور اسے بین الاقوامی اور انسانی قانون کی تعمیل کرنے پر مجبور کرےگا۔
غزہ کی تعمیر نو کا مصری منصوبہ کیا ہے؟
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف غزہ کی تعمیر نو کے ایک متبادل منصوبے کی منظوری دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے غزہ سے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کی عرب ممالک میں منتقلی کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ کے منصوبے کا متبادل مصر کی طرف سے پیش کیا گیا ہے جو 91 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں دلکش اماراتی ڈیزائنز ہیں۔ خیال رہے کہ عرب ممالک نے امریکی منصوبے کی مذمت کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق قاہرہ کا منصوبہ اس لیے مختلف ہے کیونکہ اس میں محض پراپرٹی کی تعمیر کی بات نہیں کی گئی۔ اس کے بینرز سیاسی نوعیت کے ہیں اور اس میں فلسطینیوں کے حقوق کی بات بھی کی گئی ہے۔ مصر کے منصوبے میں درج ہے کہ غزہ عرب ریاستوں اور فلسطینیوں کی ملکیت ہے۔ اس میں درج ہے کہ یہ منصوبہ مصر نے فلسطین اور عرب ممالک کے تعاون سے پیش کیا ہے اور اس کی بنیاد جامع عرب پلان کے طور پر غزہ کی جلد بحالی اور تعمیر نو کے حوالے سے ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے ڈیویلپمنٹ پروگرام پر ہونے والی تحقیقات پر رکھی گئی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے کے تحت غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ رہائشیوں کو اپنی اس زمین پر رہنے کا حق دیا گیا ہے۔ لیک شدہ مسودے میں صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کا براہ راست ذکر نہیں ہے اور نہ ہی اس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے کا امریکی پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ تاہم اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ایسے کسی منصوبے سے مزید تباہی ہو گی۔ اس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو (غزہ سے) بے دخل کرنے یا مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو ضم کرنے کی بدنیتی پر مبنی کوششوں سے لڑائی کے نئے مرحلے شروع ہو سکتے ہیں جس سے استحکام کے مواقع کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ اس سے لڑائی خطے کے دیگر ملکوں میں پھیلے گی اور یہ مشرق وسطیٰ کی امن کی بنیادوں کے لیے واضح خطرہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے نے غزہ کی تعمیر نو کے عرب سربراہی اجلاس فلسطینی عوام کے منصوبے کا کیا گیا ہے پر زور دیا منصوبے کی عرب ممالک گیا ہے کہ کی حمایت اور اس کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے کسی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے، حماس
اپنے ایک بیان میں سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ غزہ کے انتظام و انصرام اور تعمیر نو کے حوالے سے فلسطین کی قومی جماعتوں کیجانب سے جو بھی تجاویز آئیں گی ہم انہیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "سامی ابو زهری" نے کہا کہ مقاومت کے ہتھیار ہماری ریڈ لائن ہیں جن پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رویٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سامی ابو زھری نے کہا کہ ہم غزہ میں امداد کی ترسیل اور تعمیر نو کے بدلے اپنے ہتھیاروں پر کوئی سودا نہیں کریں گے۔ اسی طرح انہوں نے العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے انتظام و انصرام اور تعمیر نو کے حوالے سے فلسطین کی قومی جماعتوں کی جانب سے جو بھی تجاویز آئیں گی ہم انہیں کھلے دل سے قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے جبری نقل مکانی کی کسی قسم کی بھی گفتگو قابل مسترد ہے۔ قبل ازیں صیہونی وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" نے کہا کہ تل ابیب، غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لئے تیار ہے تاہم مقاومتی تحریکوں کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کے ساتھ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لئے یہ ہماری بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل چاہے تو وہ جنگ میں دوبارہ داخل ہو سکتا ہے۔