ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں دہشتگردی کے خلاف تعاون پر پاکستان کا خصوصی شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں دہشتگردی کے خلاف تعاون پر پاکستان کا خصوصی شکریہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:(سب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس سے اپنے طویل ترین خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انتہاپسند دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ افغانستان میں ایک بڑا دہشتگرد پکڑا گیا ہے۔
امریکی صدر نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا، “میں حکومت پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ اس دہشتگرد کی گرفتاری میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا”۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا تھا، اور اب اس مجرم کو امریکا لا کر قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔ ان کے مطابق، یہ فیصلہ امریکا کی پوزیشن اور سیکیورٹی پالیسی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
امریکی صدر نے کانگریس سے ایک گھنٹے 39 منٹ اور 31 سیکنڈ کا طویل ترین خطاب کیا، جو امریکی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے پہلے 1993 میں صدر بل کلنٹن نے ایک گھنٹہ 5 منٹ کا خطاب کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے خلاف افغانستان میں
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی