پراپرٹی ٹائیکون نے عمران خان کو محسن نقوی پر بھروسہ کرنے کو کہا تھا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فی الوقت پاکستان سے باہر مقیم ایک اہم پراپرٹی ٹائیکون نے مبینہ طور پر جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کو ایک پیغام بھیج کر وزیر داخلہ محسن نقوی پر بھروسہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
باخبر ذرائع کے مطابق ٹائیکون کا پیغام بشریٰ بی بی کو بھی پہنچایا گیا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں ہی جانتے ہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے قربت کے حوالے سے معروف محسن نقوی پس پردہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سہولت فراہم کرتے رہے ہیں۔
اس کے باوجود عمران خان محسن نقوی پر تنقید کر رہے ہیں، اور حالیہ سرکاری ملاقاتوں کے دوران محسن نقوی کیساتھ گرمجوشی کا اظہار کرنے پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور پر برہم ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ مہینوں کے دوران پس پردہ بات چیت میں مصروف رہنے والے علی امین گنڈاپور اور بیریسٹر گوہر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مدد کے معاملے میں محسن نقوی کے کردار سے واقف ہیں۔
ان رہنماؤں نے مبینہ طور پر عمران خان کو محسن نقوی کی ’’مثبت‘‘ کردار سے آگاہ کیا تھا لیکن عمران خان بظاہر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما محسن نقوی کے ساتھ گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے تجربے بالخصوص غیر رسمی سیاسی مذاکرات میں سہولت کاری کے بارے میں بھی واقف ہیں، اگرچہ یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ رہے ہیں۔
ایک مرحلے پر، پراپرٹی ٹائیکون نے عمران خان کو ایک پیغام بھیجا تھا اور ان سے محسن نقوی پر اعتماد کرنے کو کہا تھا اور کشیدگی میں کمی کیلئے وزیر داخلہ کی کوششوں پر روشنی ڈالی تھی۔
تاہم، ان یقین دہانیوں کے باوجود، عمران خان نے محسن نقوی پر کھل کر تنقید کا سلسلہ جاری رکھا۔ جب سے محسن نقوی پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ لگے تھے؛ عمران خان اُس وقت سے انہیں تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور اُن پر تعصب اور سیاسی جانبداری کا الزام عائد کرتے ہیں۔
عمران خان نے پی سی بی کے چیئرمین کے طور پر محسن نقوی کے تقرر کی بھی مخالفت کی تھی اور ان پر جانبداری کا الزام عائد کیا تھا۔ جون 2024ء میں، کرکٹ میں پاکستان کی شکست کے بعد، محسن نقوی نے قومی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ دیا۔
اس کے جواب میں عمران خان نے ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ اقربا پروری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران، عمران خان نے حکومت کی ترجیحات پر سوال اٹھاتے ہوئے پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں، اسلام آباد میں ڈکیتیاں ہو رہی ہیں پھر بھی انہیں کوئی پروا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقربا پروری کا سب سے بڑا فائدہ محسن نقوی اٹھا رہے ہیں۔
(انصار عباسی)
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمران خان کو محسن نقوی پر پی ٹی ا ئی رہے ہیں
پڑھیں:
نیو یارک، پی آئی اے کی اربوں ڈالر کی جائیداد بڑے پراپرٹی ڈیلرز کی توجہ کا مرکز
پراپرٹی ڈویلپر عمران ایگرا کا کہنا ہے کہ موجودہ معاہدے کے تحت نیویارک شہر کی انتظامیہ 2026 کے وسط تک کرایہ ادا کرتی رہے گی، حالانکہ وہ جون تک ہوٹل میں تارکین وطن کی پناہ گاہ کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے معروف شہر نیو یارک کے قلب میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کی مہاجرین کی پناہ گاہ میں تبدیلی کی وجہ بننے والی منافع بخش لیز ختم ہونے کے قریب ہے، لیکن کئی آپشنز موجود ہیں اور دلچسپی رکھنے والی پارٹیز انتظار کر رہی ہیں، پاکستان کے مفادات محفوظ نظر آتے ہیں تاہم، اس جائیداد کا طویل مدتی مستقبل ابھی تک طے نہیں ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیویارک کے پراپرٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے 2023 میں نیو یارک شہر کی انتطامیہ کے ساتھ کیا گیا 3 سالہ لیز کا معاہدہ یقینی بناتا ہے کہ یہ جائیداد جون 2026 تک آمدنی کا ذریعہ بنی رہے گی۔
لیز کی شرائط کے تحت شہری انتطامیہ ضروری مرمت اور تزئین و آرائش کی ذمہ دار ہے، جس کے نتیجے میں بلا شبہ جائیداد کی قیمت میں بہتری آئے گی۔ تاہم لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد اسلام آباد کو یہ اہم فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا جائیداد کو بیچنا ہے، اسے اپارٹمنٹس میں تبدیل کرنا ہے، یا اسے لیز پر دینا ہے۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے پراپرٹی ڈویلپر عمران ایگرا کا کہنا ہے کہ موجودہ معاہدے کے تحت نیویارک شہر کی انتظامیہ 2026 کے وسط تک کرایہ ادا کرتی رہے گی، حالانکہ وہ جون تک ہوٹل میں تارکین وطن کی پناہ گاہ کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
نیو یارک کے جائیداد کے قوانین کے تحت شہری انتطامیہ کو تزئین و آرائش کے تمام اخراجات اٹھانا ہوں گے، جن کا تخمینہ 10 سے 20 کروڑ ڈالر کے درمیان ہے۔ آئیگرا نے وضاحت کی کہ تزئین و آرائش سے ہوٹل کی قیمت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، ممکنہ طور پر اس کی مالیت بڑھ کر ایک ارب ڈالر سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک ہو جائے گی جبکہ عمارت کی عمر میں بھی 30 سے 40 سال کا اضافہ ہوگا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ پی آئی اے کے پاس ہوٹل کو براہ راست چلانے کی مہارت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ مسابقت کے قابل رکھنے کے لیے جائیداد کو باقاعدگی سے بحالی اور پیشہ ورانہ انتظام کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار تزئین و آرائش مکمل ہونے کے بعد بہتر ہوگا کہ پاکستان ہوٹل کا انتظام خود کرنےکے بجائے کسی قائم شدہ ہاسپٹلٹی کمپنی کو لیز پر دے دے، تزئین و آرائش کے فوراً بعد بھی جائیداد کو فروخت کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا۔ نیو یارک پوسٹ کے ایک حالیہ مضمون کے مطابق نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز کی جانب سے روزویلٹ میں قائم تارکین وطن کی بناہ گاہ کو بند کرنے کے اعلان کے بعد یہ قیمتی جائیداد تجارتی ڈویلپرز کے درمیان سب زیادہ موضوع بحث بنی ہوئی ہے، لیکن اس بندش سے 22 کروڑ ڈالر کی لیز ختم ہو جائے گی جس نے پی آئی اے کو آمدنی کا ایک اہم ذریعہ فراہم کیا تھا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اس سے قبل روزویلٹ کے لیے کئی آپشنز تلاش کر چکا ہے جن میں فروخت اور تعمیر نو بھی شامل ہے لیکن سیاسی حساسیت اور جائیداد کی پیچیدہ ملکیت کے نظام کی وجہ سے یہ کوششیں اکثر منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکیں۔ 2023کے اوائل میں پاکستان کی نگراں حکومت نے خریداروں اور بحالی کے آپشنز کا جائزہ لینے کے لیے 78 لاکھ ڈالر کے معاہدے کے تحت ایک معزز امریکی کنسلٹنسی جونز لینگ لاسیل امریکاز (جے ایل ایل) کی خدمات حاصل کیں، تاہم جے ایل ایل کو ہوٹل کی بگڑتی ہوئی حالت کی وجہ سے مناسب خریداروں کو راغب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق جے ایل ایل کی جانب سے موسم بہار میں باضابطہ درخواست جاری کیے جانے کا امکان ہے لیکن مارکیٹ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ متعدد ڈویلپرز کے ساتھ دلچسپی کی غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے۔ ایک آپشن ہوٹل کو رہائشی اپارٹمنٹ کمپلیکس میں تبدیل کرنا ہوگا، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو کرائے کی صورت میں پاکستان کو طویل مدتی آمدنی کے ساتھ جائیداد کی ملکیت برقرار رکھنے کی اجازت دے گا۔ تاہم، اس طرح کی تعمیر نو کے لیے نیویارک کے زوننگ اور تعمیراتی حکام کی منظوری کے ساتھ ساتھ کافی پیشگی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملک کے موجودہ معاشی بحران کے پیش نظر کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ آسان نہیں ہے لیکن اتنی تاریخی اور مشہور جائیداد کو بیچنا بھی اتنا ہی مشکل ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ روزویلٹ ہوٹل سمیت غیر منافع بخش اثاثوں کی نجکاری کرے۔ نیو یارک پوسٹ کے مطابق ڈویلپرز کے سامنے ایک اور آپشن یہ ہے کہ وہ پرانے ہوٹل کو توڑ کر تقریباً 42 ہزار مربع فٹ اراضی پر 18 لاکھ مربع فٹ تک کی فلک بوس عمارت تعمیر کریں۔ رپورٹ میں نیویارک میں سرمایہ کاری کی فروخت کے ماہر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں بہت سے متحرک حصے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک خریدار کو یونین کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ ان کی تجویز کو یو ایل یو آر پی سے گزرنا ہوگا۔ انہیں اینکر کرایہ دار تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ تین سے پانچ سال کے عمل کو دیکھ رہے ہیں. رپورٹ میں نیویارک میں سرمایہ کاری اور فروخت کے ماہر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں بہت سے متحرک حصے ہوتے ہیں، ایک خریدار کو یونین کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑتا ہے، ان کی تجویز کو یو ایل یو آر پی سے گزرنا ہوگا، انہیں مستقل کرایہ دار تلاش کرنے کی ضرورت ہے، آپ 3 سے 5 سال کے عمل کو دیکھ رہے ہیں۔