برطانوی دارالعوام میں تاریخی افطار ڈنر، وزیراعظم کی پہلی بار شرکت
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لندن: برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے دارالعوام میں ہونے والے افطار ڈنر میں شرکت کی، جہاں انہوں نے برطانوی مسلم کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، یہ افطار ڈنر آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے برطانوی مسلمان کی میزبانی میں منگل کے روز منعقد کیا گیا۔ اس تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، انٹرفیتھ رہنما اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد رمضان کی فضیلت اور اس کے معاشرتی اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔
برطانوی وزیراعظم نے غزہ جنگ کے دوران مسلمانوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ برطانوی مسلم کمیونٹی کس قدر حساس وقت سے گزر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ غزہ کے متاثرین تک امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم اسٹارمر نے برطانوی مسلم کمیونٹی کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ سماجی اور فلاحی کاموں میں بہترین کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ برطانیہ کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موقع ہے، جہاں حکومتی سطح پر مسلمانوں کے مذہبی تہواروں کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا
امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، طالبان نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ کم از کم نصف فوجی سامان کا حساب دینے سے قاصر ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے کا انکشاف
برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے چھوڑے گئے تقریباً 5 لاکھ فوجی ہتھیاروں کو دہشت گرد تنظیموں کو بیچ دیا یا اسمگل کر دیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ۔ طالبان نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ کم از کم نصف فوجی سامان کا حساب دینے سے قاصر ہیں۔یو این کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا۔قندھار کے مقامی صحافی کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک سال تک امریکی اسلحہ کھلی مارکیٹ میں فروخت ہوتا رہا، جبکہ اب یہ تجارت خفیہ طریقے سے جاری ہے ۔طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تمام ہتھیار محفوظ ہیں اور اسمگلنگ یا فروخت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔رپورٹ میں امریکی ادارے سیگار کا حوالہ بھی دیا گیا، جس نے اسلحے کی کم تعداد کی اطلاع دی ہے ، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ 85 ارب ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار افغانستان میں چھوڑ دیے گئے تھے ۔