غیر مقامی کارپوریٹ کمپنی کی مقبوضہ علاقے میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حریت ترجمان کا کہنا تھا کہ ان ہتھکنڈوں سے مقامی اسٹیک ہولڈرز کا عمل دخل کم کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اراضی اور کاروبار پر غیر کشمیری ہندوئوں کے بڑھتے ہوئے کنٹرول پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بڑے ہوٹلوں کی تعمیر کے نام پر غیر مقامی ہندوئوں کی طرف سے پہلگام جیسے مشہور سیاحتی مقامات میں بڑے پیمانے پر اراضی کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض انتظامیہ کی ہدایت پر پہلگام ڈویلپمنٹ اتھارٹی جیسے مقامی اداروں کو بے اختیار بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی منصوبوں کی منظوری میں مقامی حکام کو نظرانداز کرنا خاص طور پر تشویشناک ہے، جس سے مقبوضہ علاقے میں طرز حکمرانی اور قانونی ڈھانچہ کو کمزور کرنے کے مودی حکومت کے مذموم ایجنڈے کی عکاسی ہوتی ہے۔ غیر کشمیری ہندوئوں کو اراضی کی فروخت کی مخالفت کرنے والے مقامی سرکاری عہدیداروں کا یا تو تبادلہ کر دیا جاتا ہے یا انہیں او ایس ڈی بنایا دیا جاتا ہے۔

حریت ترجمان نے پہلگام ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسر کے حالیہ تبادلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر کشمیری ہندوئوں کو اراضی کی منتقلی پر اعتراض کرنے پر انہیں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست ہریانہ کی ایک کمپنی نے، جے کے سیمنٹ کے ذریعے مقامی سیفکو سیمنٹ انڈسٹری میں 70فیصد حصص خریدے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمپنی کشمیری عوام کو گمراہ کرنے کے لیے "جے اینڈ کے سیمنٹ” کا نام استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی زیر ملکیت جے کے سیمنٹ کمپنی کو جان بوجھ کر بھاری مالی نقصانات کے ذریعے خسارے کا شکار کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق قابض انتظامیہ قرضوں میں جکڑی ہوئی اس کمپنی کو اڈانی کی امبوجا سیمنٹ کو فروخت کرنے کیلئے مذاکرات کر رہی ہے۔ حریت ترجمان نے خبردار کیا کہ بڑی بھارتی کمپنیوں کی طرف سے سیمنٹ انڈسٹری جیسے مقامی اداروں اور صنعتوں پر کنٹرول اور اڈانی کے امبوجا سیمنٹ کے ساتھ ممکنہ معاہدے سے مقامی صنعتوں پر قبضے کی عکاسی ہوتی ہے۔ جس سے نہ صرف مقامی معیشت کو خطرات لاحق ہیں بلکہ کشمیری عوام کی پسماندگی میں بھی اضافہ ہو گا۔

ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کشمیر میں جندال گروپ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی رہنما اور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی براہ راست رہنمائی میں کمپنی نے 17فروری 2023ء کو پلوامہ میں ایک نئے اسٹیل پروسیسنگ یونٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اسی طرح جے ایس ڈبلیو گروپ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر سجن جندال نے 31 جنوری کو وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کے بعد گلمرگ میں بڑے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ مقبوضہ علاقے میں بی جے پی آر ایس ایس ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ غیر مقامی کارپوریٹ کمپنی کی مقبوضہ علاقے میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ہتھکنڈوں سے مقامی اسٹیک ہولڈرز کا عمل دخل کم کیا جا رہا ہے۔حریت ترجمان نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی منظم خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کو یقینی بنائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے میں انہوں نے کہا کہ حریت ترجمان

پڑھیں:

بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا، مسلمانوں میں خوف و ہراس

 

اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں
مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون ، 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ

مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر آئے روز متعصبانہ اور انتہا پسندانہ قوانین نافذ کرنا معمول بنا چکی ہے، ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دبا ؤمیں رکھنا ہے۔ مسلمانوں اور دیگر گائے تاجروں پر گائے رکھشکوں کے ہاتھوں ہونے والے ظلم و ستم میں اضافہ ہوتا جارہاہے ،بھارت کی دودھ کی صنعت سب سے بڑی ہے مگر گائے کے تحفظ کے قوانین مسلمانوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ بھارت کے بیشتر حصوں میں بیف کھانے پر پابندی جبکہ گائے ذبح کے خلاف کالے قوانین ہیں۔ 2014 میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد گائے کو سیاست کا واضح نشان بنا دیا گیا، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گائے تحفظ کے قوانین کی سختی بڑھ گئی ہے اور بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون بنا کر 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ بڑھا دیا۔ رپورٹ کے مطابق سخت قوانین نے عید کے موقع پر بھی گائے کے ذبح کے خوف کو بڑھا دیا، گائے رکھشکوں کی جانب سے گائے کی نقل و حمل پر مسلمانوں پر حملے اور قتل معمول بن چکے ہیں، ان سب میں بھارتی پولیس بھی گائے کی نقل و حمل کرنے والوں کو پریشان کرنے میں ملوث ہے۔ گائے رکھشک، تاجروں بالخصوص مسلمان تاجروں کی گاڑیوں کو روک کر پولیس پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ گاڑی کو ضبط کر لیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی سفارتخانے پاکستان میں تباہی کا باعث ہیں، فلسطین کانفرنس میں مقررین کا اظہار خیال
  • اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش
  • سیمنٹ کی فروخت سے متعلق اہم خبر آ گئی
  • شردھا کپور کی راہول مودی کے ہمراہ برتھ ڈے سیلبریشنز
  • دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، پیر مظہر سعید
  • بھارت کی ہندوتوا حکومت نے مظلوم کشمیریوں کے خلاف بھرپور جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا، مسلمانوں میں خوف و ہراس
  • عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نوآبادیاتی منصوبے کو روکنے کے لئے مداخلت کرے، حریت کانفرنس
  • فلسطین کی طرح مقبوضہ وادی میں ہندو بستیاں