اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 مارچ 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے ملک میں اسرائیل کے حملوں اور 1974 کے جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ غیرفوجی علاقے میں اس کی غیرقانونی سرگرمیوں کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ناقابل قبول ہیں اور ان سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہونے، علاقائی تناؤ بڑھنے، ملک میں پائیدار سیاسی تبدیلی اور کشیدگی میں کمی لانےکے لیے کی جانے والی کوششیں کمزور پڑنے کا خطرہ ہے۔

Tweet URL

اسرائیل نے حالیہ دنوں شام کے جنوبی علاقے میں فضائی اور زمینی حملے کیے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں قومی سلامتی اور شام میں ہتھیاروں کو اسرائیل مخالف مسلح گروہوں کے ہاتھ لگنے سے بچانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔شام کی خودمختاری کے احترام کا مطالبہ

اسرائیل نے تازہ ترین حملے میں سوموار کو ساحلی شہر لاطاکیہ کے قریب ایک اسلحہ خانے کو نشانہ بنایا۔ اس سے چند گھنٹے بعد اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے دو علاقوں میں زمینی کارروائیاں کرتے ہوئے چند گوداموں کو دھماکے سے اڑا دیا۔

ایک ہفتہ قبل اسرائیل کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ شام کی نئی حکومت کی افواج کو جنوبی لبنان خالی کر دینا چاہیے۔

شام کی عبوری حکومت کے رہنما احمد الشرح نے قاہرہ میں عرب ممالک کی کانفرنس میں بات کرتے ہوئے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ دہائیوں سے شام کے لوگوں کے حقوق پامال کر رہا ہے۔

جیئر پیڈرسن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شام کی سرحدی حدود میں اپنی سرگرمیاں بند کرے، اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری یقینی بنائے اور ایسے یکطرفہ اقدامات سے باز رہے جن سے کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہو۔

انہوں نے خطے میں تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شام کی خودمختاری، اتحاد، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ سلامتی کے لیے تعمیری بات چیت اور بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کی سختی سے پاسداری کرنا ضروری ہے۔

حلب میں انسانی امداد کی فراہمی

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے شام کے عبوری حکام کی جانب سے اقوام متحدہ کو باب السلام اور الراعی کے سرحدی راستوں سے مزید چھ ماہ تک انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے کی اجازت دینے کا خیرمقدم کیا ہے۔

یہ دونوں راستے حلب تک براہ راست رسائی فراہم کرتے ہیں جہاں تقریباً 40 لاکھ لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔

رواں سال کے آغاز سے اب تک اقوام متحدہ کی جانب سے بھیجے گئے تقریباً 520 ٹرک ترکیہ کے راستے حلب میں خوراک، طبی سازوسامان اور دیگر اشیا پہنچا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ باب الہوا کے سرحدی راستے سے امداد کی آمد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ آج تقریباً دو درجن ٹرک عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے مہیا کردہ 300 میٹرک ٹن خوراک لے کر شام میں پہنچے ہیں جو 174,000 افراد کی ضروریات کے لیے کافی ہو گی۔ اس کے علاوہ عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے زرعی مقاصد کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ امداد کی شام کے کے لیے شام کی

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش

جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم پر عالمی توجہ دلائی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (UNHRC) کے 58 ویں اجلاس میں وولکر ترک نے بتایا کہ بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراسانی کا سامنا ہے، اور اس کے نتیجے میں بے جا گرفتاریاں اور شہری آزادیوں کی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

انسانی حقوق کمشنر نے بھارت کی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور زبردستی بے دخلی کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس کے حل کے لیے امن مذاکرات اور انسانی حقوق پر مبنی اقدامات پر زور دیا۔

کشمیر کے نمائندگان نے بھی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بھارت کی منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا۔

کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے جمہوری دعووں اور کشمیری عوام پر جابرانہ قوانین کے نفاذ کے درمیان تضاد پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ UAPA جیسے قوانین خوف و ہراس پھیلانے اور اختلاف رائے دبانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر (APHC-AJK) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے بھی UNHRC کی بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ میں جمہوریت کا نقاب اترنے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔

کشمیر کے وفد نے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک تیسری رپورٹ کی درخواست کریں گے تاکہ عالمی برادری کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کیا جا سکے۔

 

متعلقہ مضامین

  • لبنان پر اسرائیلی حملوں کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات ہونی چاہیے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
  • اقوام متحدہ کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش
  • غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے، انتونیو گوتریس
  • کشمیر پر اقوام متحدہ کے بیان سے بھارت اتنا برہم کیوں ہے؟
  • اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ زور پکڑ گیا، کمپنیاں مالی بحران کا شکار
  • رمضان میں غز ہ کیلئے امداد کی بندش اسرائیلی منظم مہم کا حصہ : پاکستان
  • پاکستان نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کردی
  • اقوام متحدہ اور عرب ممالک کی امداد روکنے پر اسرائیل کی مزمت
  • قطر کی طرف سے غزہ میں انسانی امداد روکنے پر اسرائیل کی مذمت