ٹرمپ تجویز کے خلاف عرب ممالک متحد، غزہ سے متعلق مصر کے منصوبے کی حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور تعمیر نو کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف عرب ممالک نے مصر کے منصوبے کی حمایت کردی ہے۔
فلسطین کے مسئلے پر مصر کے شہر قاہرہ میں ہونے والے عرب ممالک کے اہم اجلاس میں متفقہ طور پر غزہ کی بحالی سے متعلق مصر کے منصوبے کی منظوری دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: مصر، اردن کا فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر اتفاق
اس مںصوبے کے مطابق جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو کا تخمینہ 53 ارب ڈالر لگایا گیا ہے اور اس منصوبے کے تحت غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
عرب ممالک کے سربراہان نے اس موقع پر پر خبردار کیا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے جبری طور پر بے دخل کرنے کی کوئی کوشش خطے میں ایک نئے تنازعے کا باعث بنے گی اور استحکام کے امکانات کو ختم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی تعمیر نو پر کتنی لاگت آئے گی اور یہ کتنے برسوں میں مکمل ہوگی؟
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی بحالی کے لیے تمام ڈونر ممالک اور اداروں سے فنڈز لیے جائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ جدہ میں 7 مارچ کو ہونے والے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے اجلاس میں بھی اس منصوبے کو پیش کیا جائے گا تاکہ اسے عرب ممالک کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک کی بھی حمایت حاصل ہو۔
اس مںصوبے کو اسرائیل نے مسترد کردیا ہے جبکہ حماس نے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔ دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ عرب ممالک کا یہ منصوبہ غزہ کی زمینی حقائق کے مطابق نہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ غزہ قاہرہ اجلاس مصر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ قاہرہ اجلاس عرب ممالک کے منصوبے مصر کے غزہ کی
پڑھیں:
غزہ تعمیر نو کے مصری منصوبے کی عرب رہنماؤں نے توثیق کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) قاہرہ میں منگل کو عرب لیگ کے ایک غیر معمولی اجلاس میں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی علاقے کی آبادی کو دوسرے ملکوں میں متنقل کرنے اور ایک ساحلی تفریح گاہ کے طور پر اس کی تعمیر نو کے منصوبے کے مقابلے میں اپنے ایک متبادل منصوبے کی توثیق کی۔
ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کے لیے ’عرب منصوبہ‘ پیش کرنے کی تیاریاں
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سمٹ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب رہنماؤں نے غزہ پٹی کے لیے جنگ کے بعد کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی ہے، جس کے تحت لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو علاقے میں بدستور رہنے کی اجازت مل جائے گی۔
عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک پانچ سالہ منصوبہ پیش کیا گیا تھا، جس پر دستاویزات کے مسودے کے مطابق، 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔
(جاری ہے)
غزہ: ٹرمپ خاندان کے مشرق وسطیٰ میں کاروباری مفادات
انہوں نے اس سے قبل سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر حقیقی امن قائم نہیں ہو گا، ''امن زبردستی نہیں آئے گا اور زبردستی نہیں آسکتا۔
" امریکہ نے فیصلے کا خیر مقدم کیا لیکن غزہ میں حماس کے اقتدار کے خلافمصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سربراہی اجلاس کے بعد ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ عالمی برادری کی طرف سے کسی بھی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے عرب ممالک کی طرف سے آنے والی اس خبر کا خیرمقدم کیا ہے لیکن اصرار کیا کہ حماس غزہ میں اقتدار میں نہیں رہ سکتی۔
ہیوز نے کہا، "صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ حماس غزہ پر حکومت جاری نہیں رکھ سکتی۔ جب کہ صدر جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنے جرات مندانہ وژن پر قائم ہیں، وہ خطے میں ہمارے عرب شراکت داروں کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔"
منصوبے کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیںڈی پی اے اور روئٹرز نیوز ایجنسیوں کے ذریعہ دیکھے گئے 112 صفحات پر مشتمل مسودہ دستاویز کے مطابق ابتدائی چھ ماہ کے بحالی کے مرحلے میں ملبہ ہٹانے اور تقریباً 3 بلین ڈالر کی لاگت سے عارضی مکانات کی تنصیب پر توجہ دی جائے گی۔
منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں، اگلے دو سالوں میں غزہ میں 200,000 ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں مزید 200,000 ہاؤسنگ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔
سن دو ہزار تیس تک، اس منصوبے میں 30 لاکھ افراد کے ساتھ ساتھ ایک ہوائی اڈے، صنعتی زون، ہوٹلوں اور پارکوں تک لاکھوں نئے مکانات کی تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
صدر السیسی نے کہا کہ ایک "آزاد" فلسطینی ادارہ تعمیر نو کے منصوبے کے تحت غزہ کا انتظام کرے گا، فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ان کی فلسطینی اتھارٹی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ، یورپی یونین نے مصری تجاویز کی حمایت کیالسیسی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے مصری منصوبے کی حمایت کرے، اور اسے اقوام متحدہ اور یورپی یونین دونوں کی حمایت حاصل ہے۔
قاہرہ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے کہا کہ انہوں نے عرب ممالک کی زیر قیادت اس اقدام کی "پرزور حمایت" کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اس کوشش میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔
یورپی یونین کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا نے بھی ان منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ، مغربی کنارے اور بیرون ملک لاکھوں فلسطینیوں کو امید دلاتے ہیں، ''وہ خوفناک مصائب جس کا ہم سب نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے مشاہدہ کیا ہے ختم ہو سکتے ہیں۔
‘‘بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے بھی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہم غزہ کی پٹی کے لیے سربراہی اجلاس میں پیش کیے گئے مصری منصوبے کو سراہتے ہیں اور اس منصوبے کی حمایت کرنے پر زور دیتے ہیں، جو ہمارے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور ہمارے قومی مفادات کے تحفظ میں مدد کرتا ہے۔"
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے بھی اس سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔
تقریباً تین ماہ قبل بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد اس طرح کے کسی اجلاس میں ان کی پہلی شرکت ہے۔ شرع نے ٹرمپ کی تجاویز کو "ایک بہت بڑا جرم قرار دیا ہے جو کسی صورت میں منظور نہیں۔" ٹرمپ نے کیا تجویز پیش کی تھیسعودی عرب نے تقریباً دو ہفتے قبل عرب رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو، اس کے کنٹرول اور علاقے سے فلسطینیوں کے انخلا کے بارے میں پیش کیے گئے مجوزہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جنگ کے اختتام پر غزہ کی تعمیر نو کے لیے کنٹرول سنبھال لے گا اور علاقے کو مشرق وسطی کے ایک پرکشش ساحل میں تبدیل کر دے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی تھی کہ غزہ کے رہائشی مصر اور اردن چلے جائیں۔
ج ا ⁄ ص ز، رب (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)