بھارت: لڑاکا طیاروں کی پیداوار بڑھانے کیلئے نجی شعبے کو شامل کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسیک)بھارت کی ایک دفاعی کمیٹی نے انڈین ایئر فورس (آئی اے ایف) کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے فوجی طیاروں کی تیاری میں نجی شعبے کو شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی لڑاکا طیارے تیجس کی تیاری میں تاخیر پر بھارتی فضائیہ کے ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے حکام پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب، بھارتی دفاعی کمیٹی کی تجویز اگر مان لی جاتی ہے تو اس سے بھارت کی نجی دفاعی کمپنیوں کو تقویت ملے گی اور ملک کے زیادہ تر فوجی طیارے بنانے والی سرکاری ملکیت والی کمپنی ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ‘ (ایچ اے ایل) پر بوجھ کم ہو جائے گا۔بھارتی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزارت دفاع کے اعلی بیوروکریٹ کی سربراہی میں کمیٹی نے کل اپنی رپورٹ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو پیش کی ہے، جس پر وزیر دفاع نے ہدایت دی کہ ان سفارشات پر مقررہ وقت میں عمل کیا جائے۔
خیال رہے کہ بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرن اپنے مقررہ ہدف 42 سے کم ہوکر 31 رہ گئے ہیں اور وہ ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین سے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے مزید لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے کہا ہے کہ ملک کو دفاعی ایرو اسپیس مینوفیکچرنگ کو تیز کرنے کے لیے نجی شعبے کو شامل کرنا چاہئے۔گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کو طیاروں کی کمی کی موجودہ خلا کو پر کرنے اور پرانے طیاروں کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے ہر سال 35 سے 40 لڑاکا طیارے شامل کرنا ہوں گے۔
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ ہندوستان ایروناٹیکس آئندہ مالی سال میں جنرل الیکٹرک انجن سے چلنے والے 24 طیارے فراہم کر سکتی ہے جو اپریل میں شروع ہوں گے۔واضح رہے کہ کمپنی رواں مالی سال کے دوران 83 لڑاکا طیاروں میں سے ایک بھی تیار کرنے سے قاصر رہی جس کی بنیادی وجہ جنرل الیکٹرک کی جانب سے انجنوں کی سست آمد ہے جسے سپلائی چین کے مسائل کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی