متحدہ عرب امارات، ایک سال میں 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ویزہ درخواستیں مسترد لیکن کتنے ملک بدر ہوئے؟ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی)صرف ایک سال کے دوران 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی متحدہ عرب امارات کی ویزہ درخواستیں مسترد ہونے کا انکشاف ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے گزشتہ 16 ماہ کے دوران 10 ہزار 100 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا اس کے علاوہ سال 2024ء میں 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ویزہ درخواستیں مسترد ہوئیں۔وزارت خارجہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات سے ستمبر 2023ء سے جنوری 2025ء تک ملک بدر کیے گئے پاکستانیوں کے اعداد و شمار میں خلیجی ملک سے گزشتہ 16 ماہ میں 10 ہزار 100 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا،
رمضان کاپہلا عشرہ ، مرغی کے گوشت کی قیمت نے عوام کے ہوش اڑادیئے
اس عرصے کے دوران یو اے ای حکام نے 4 ہزار 740 سزا یافتہ پاکستانی قیدیوں کو ملک بدر کیا، یہ پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کی مختلف جیلوں میں سزا کاٹ چکے ہیں جب کہ ستمبر 2023ء سے جنوری 2025ء تک 5 ہزار 800 دیگر پاکستانی شہریوں کو مختلف جرائم کی بنیاد پر ملک بدر کیا گیا اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے سال 2024ء میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ویزہ درخواستیں مسترد کی گئیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات میں بھارتی خاتون کو شیر خوار بچے کے قتل پر پھانسی
متحدہ عرب امارات میں بھارتی نژاد 33 سالہ خاتون کو چار ماہ کے بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دیدی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون کو پھانسی ملنے سے مودی حکومت بے خبر تھی یہاں تک کہ خاتون کے والد نے عدالت سے رجوع کیا۔
خاتون کے والد شبیر خان نے عدالت میں بتایا کہ ان کی بیٹی دسمبر 2021 میں ابوظہبی گئی تھی اور اگست 2022 میں اس کے آجر نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔
میری بیٹی اپنے آجر کے بیٹے کی نگہداشت پر مامور تھی اور معمول کے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے باعث بچے کی 7 دسمبر 2022 کو موت ہو گئی تھی۔
عدالت میں ایک ویڈیو ریکارڈنگ کا بھی ذکر کیا گیا جس میں مبینہ طور پر شہزادی خان کو شیر خوار کے قتل کا اعتراف بیان دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تاہم خاتون کے والد نے بتایا کہ یہ اعترافی بیان بیٹی کے آجر اور اس کے خاندان والوں نے تشدد اور جبری طور پر لیا ہے۔
والد شبیر خان نے بھارتی عدالت کو بتایا کہ شیر خوار کے والدین نے پوسٹ مارٹم کرانے سے بھی انکار کیا اور تفتیش ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
شبیر خان نے عدالت میں کہا کہ بھارتی سفارت خانے نے ان کی بیٹی کو قانونی معاونت فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
بزرگ والد نے عدالت سے کہا کہ دو ہفتے ہوگئے، بیٹی سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
بے بس والد نے عدالت سے استدعا کی کہ مودی حکومت کو میری بیٹی کے بارے میں پتا لگانے کا حکم دیا جائے۔
جس پر وزارت خارجہ نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں خاتون کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
عدالت میں جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادی خان نامی خاتون کو 15 فروری کو پھانسی دی گئی اور 28 فروری کو بھارت کو مطلع کیا گیا۔
بیان میں خاتون شہزادی خان کا تعلق اتر پردیش کے ضلع باندا سے تھا۔ لاش کو آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے 5 مارچ تک لانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔