واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے پہلے صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ میری قیادت میں امریکا ناقابل تسخیر ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے صدارتی انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کی اور امریکا کا سنہری دور واپس آ گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں امریکی روح، فخر اور اعتماد واپس لوٹ آیا ہے، اور انہوں نے اپنے پہلے ڈیڑھ ماہ میں دوسروں کے چار سال جتنا کام کیا ہے۔

ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کے حوالے سے کہا کہ وہ ان کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔

صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا کیا جس کے بعد اسپیکر نے احتجاج کرنے والوں کو نکالنے کے لیے سارجنٹ ایسٹ آرمز کو بلا لیا، اور ایک اپوزیشن رکن کو باہر نکال دیا گیا۔

صدر ٹرمپ نے اس خطاب میں کہا کہ امریکی خواب پہلے سے کہیں بڑے اور بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ کہ ان کی حکومت نے اپنے ابتدائی 43 دنوں میں زیادہ تر انتظامی امور کامیابی سے انجام دیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ترقی کی رفتار واپس آ گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کو ناکام ترین صدر قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے تحت امریکہ ناقابل تسخیر ہے۔

خطاب کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹس ارکان کو دعوت دی کہ آئیں، سب مل کر امریکا کو عظیم بنائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

امریکا افغانستان سے اپنا جنگی سامان کیوں واپس لینا چاہتا ہے؟

امریکا کی حکومت افغانستان سے انخلا کے وقت چھوڑے گئے ہتھیاروں کی واپسی پر زور دے رہی ہے جبکہ طالبان ان ہتھیاروں کو مالِ غنیمت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ امریکا نے سابقہ حکومت کو دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان کر دیا

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیاروں کی واپسی چاہتے ہیں۔ گزشتہ ماہ کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس (سی پی اے سی) سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب افغان طالبان اپنی سالانہ پریڈ میں امریکا کے اسلحے اور گاڑیوں کی نمائش کرتے ہیں تو یہ منظر انہیں غصہ دلاتا ہے۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ جب کسی معاملے کو اپنے ایجنڈے کا حصہ بناتے ہیں تو اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس معاملے کو بار بار اٹھانے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلحے کی واپسی یا کوئی ممکنہ راستہ تلاش کرنے کے لیے طالبان سے بات چیت کی جا سکتی ہے۔

افغانستان کے ’آمو ٹی وی‘ کے سربراہ اور سینیئر صحافی لطف اللہ نجفی زادہ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ طالبان اس معاملے پر امریکا سے بات چیت کے لیے تیار ہیں یا نہیں کیوں کہ طالبان اس وقت داخلی تقسیم اور واضح حکمتِ عملی کے فقدان کے چیلنج سے نبرد آزما ہیں۔

ان ہتھیاروں سے متعلق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے سرکاری نشریاتی ادارے ’آر ٹی اے‘ کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ امریکا نے سابق افغان حکومت کو دیے تھے اور طالبان نے انہیں مال غنیمت کے طور پر حاصل کیا ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ جاری، دہشتگردی میں ملوث ایک اور ہلاک افغان دہشتگرد کی شناخت

ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی صدر کے مشیروں سے متعلق کہا کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجی ساز و سامان کی موجودگی سے متعلق درست معلومات فراہم کریں۔ یہ معلومات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے انٹرویو میں بگرام ایئربیس پر چین کے اہلکاروں کی موجودگی کے دعوؤں کو بھی مستردکیا۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا نے ہتھیار سابق افغان حکومت کو دیےتھے اور طالبان اس حکومت کا خاتمہ کرکے افغانستان کی حکمرانی سنبھال چکے ہیں۔ اس لیے وہ تکنیکی طور پر ان ہتھیاروں کو اپنی ملکیت تصور کرتے ہیں۔ طالبان کے رہنما اپنے انٹرویوز اور بیانات میں ان ہتھیاروں کو مالِ غنیمت قرار دیتے رہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کو اپنی طاقت کے اظہار کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

کینیڈا میں موجود افغان صحافی لطف اللہ نجفی زادہ کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں جا چکے ہیں جس سے سیکیورٹی خدشات جنم لے رہے ہیں۔

’افغانستان امریکی اسلحہ اور جنگی سامان فروخت کر رہا ہے‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کابینہ کے اجلاس کے دوران بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ افغانستان میں رہ جانے والے فوجی ساز و سامان کی واپسی چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے بائیڈن انتظامیہ پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے فوجی انخلا مناسب انداز سے نہیں کیا اور اربوں ڈالر مالیت کا ساز و سامان پیچھے چھوڑ دیا۔

ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان فوجی ساز و سامان فروخت کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ وہ امریکی ساز و سامان فروخت کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے بقول افغانستان میں رہ جانے والے سامان میں سے 7 لاکھ 77 ہزار رائفلیں اور 70 ہزار گاڑیاں فروخت کی جا رہی ہیں جن میں بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ 70 ہزار گاڑیاں ہمارے پاس موجود تھیں اور ہم نے انہیں وہیں چھوڑ دیا۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ہمیں یہ واپس لینی چاہییں۔

امریکی محکمہ دفاع کی 2022 میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق طالبان نے اگست 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغانستان میں چھوڑے گئے 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے بیشتر فوجی ساز و سامان پر قبضہ کر لیا تھا۔

اگرچہ امریکی افواج نے انخلا کے دوران زیادہ تر فوجی ساز و سامان کو ناکارہ بنا دیا تھا۔ تاہم کچھ ہتھیار، گاڑیاں اور دیگر ساز و سامان درست حالت میں بھی طالبان کے ہاتھ آ گیا تھا۔

اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد ترکیہ منتقل ہونے والے سینیئر افغان صحافی اور تجزیہ کار صفت اللہ صافی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی ہتھیاروں کی فروخت کا تاثر جس طرح دیا جا رہا ہے حقیقت اس سے مختلف ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلحے کی اسمگلنگ نہ ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

صفت اللہ صافی کے مطابق اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان میں عدم استحکام کی صورتِ حال تھی۔ اسی دوران کچھ اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوا۔ لیکن جہاں تک بھاری ہتھیاروں کا تعلق ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ طالبان حکومت انہیں فروخت کرنے پر آمادہ ہوگی کیوں کہ انہیں خود سیکیورٹی کے سنگین چیلنجز درپیش ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ منع کرنے کے باوجود ٹوئٹ کردیا کرتے تھے، سابق مشیر ساجد تارڑ

برطانیہ میں مقیم افغان امور کے ماہر اور سینیئر تجزیہ کار سمیع یوسف زئی کا کہنا ہے کہ طالبان یہ اسلحہ امریکا کو واپس کرنے پر آمادہ نہیں ہوں گے۔ تاہم مستقبل میں یہی فوجی ساز و سامان خود طالبان حکومت کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔

وائس آف امریکا سے گفتگو میں سمیع یوسف زئی کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے پاس اس جدید اسلحے اور فوجی آلات کو برقرار رکھنے کے لیے درکارٹیکنیکل مہارت اور وسائل موجود نہیں۔ اس لیے ممکن ہے کہ مستقبل میں امریکا اور طالبان کے درمیان ان فوجی آلات کی دیکھ بھال سے متعلق کوئی بات چیت ہو کیوں کہ اس کے بغیر یہ ساز و سامان ناکارہ ہو سکتا ہے۔

صفت اللہ صافی کے مطابق طالبان نہ صرف ان ہتھیاروں کو اپنے دفاع کے لیے رکھنا چاہتے ہیں بلکہ مزید جدید اسلحہ خریدنے کی کوشش بھی کر رہے ہوں گے تاکہ خود کو عسکری طور پر مضبوط کر سکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان سرحد 70 کی دہائی کے بعد سے اسلحے کی ایک بڑی منڈی رہی ہے اور آج بھی وہاں اسلحے کی اسمگلنگ وسیع پیمانے پر جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان میں امریکی اسلحہ امریکا ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • مسک چور ہے، ٹرمپ کے کانگریس خطاب کے دوران اپوزیشن کا احتجاج
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں امیگریشن پالیسی پر تنقید ‘ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے پر زور
  • میری قیادت میں امریکا ناقابل تسخیر، ٹیکس لگانیوالوں پر جوابی ٹیکس لگائیں گے: ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کا امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے پہلا خطاب
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا کانگریس سے پہلا خطاب، دہشتگرد کی گرفتاری پر پاکستان سے اظہارِ تشکر
  • ٹرمپ کا کانگریس سے خطاب: کابل ایئرپورٹ دھماکے کے ملزم کی گرفتاری پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا
  • جو ملک امریکا پر ٹیکس لگائے گا، ہم جوابی ٹیکس لگائیں گے، ٹرمپ کا کانگریس سے پہلا خطاب
  • کینیڈا، میکسیکو اور چین کیساتھ تجارتی جنگ کا خدشہ، ٹرمپ کانگریس سے خطاب کرینگے
  • امریکا افغانستان سے اپنا جنگی سامان کیوں واپس لینا چاہتا ہے؟