اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 2029 تک ملکی برآمدات 60 ارب ڈالر تک بڑھانے، 2035 کے وژن کے تحت ملک کو ایک ٹریلین کی معیشت بنانے اور قرضوں سے جان چھڑانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 9 مئی والے نہیں 28 مئی والے ہیں۔ ملک سے ضد، نفرت، گالم گلوچ اور احتجاج کی سیاست کو دفن کرنا ہو گا۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ملکی ترقی کیلئے کام کرنا ہو گا۔حکومت اور ادارے ایک کشتی کے سوار ہیں۔ موجودہ حکومت کی ایک سالہ مدت میں برآمدات، ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے 1.
6 فیصد پر آ گئی ہے۔ حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ مثبت معاشی اشاریوں کا عالمی ادارے بھی اعتراف کر رہے ہیں۔ رمضان پیکیج کے تحت 40 لاکھ خاندانوں میں پانچ، پانچ ہزار روپے تقسیم کئے جائیں گے۔ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود امداد اور خوراک کو بند کرنے سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا۔ دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ترقی و خوشحالی کا سفر جاری نہیں رہ سکتا۔
پاکستان کو اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے اور اپنے قائد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ کابینہ کے خصوصی اجلاس کی کارروائی نشر اور کابینہ کی ایک سال کی کارکردگی عوام کے سامنے پیش کی گئی۔ اجلاس میں متعلقہ وزرا نے اپنی اپنی وزارت اور دیگر شعبوں کی ایک سالہ کارکردگی پر رپورٹ پیش کی۔ خصوصی اجلاس میں زندگی کے مختلف شعبوں بشمول کاروباری حضرات، چیمبرز کے نمائندگان، صحافیوں، خواتین، طالب علموں اور دیگر شعبوں سے شہریوں کو مدعو کیا گیا تاکہ وہ اجلاس کا خود مشاہدہ کریں اور پچھلے ایک سال میں حکومتی اقدامات اور مستقبل کے لائحہ عمل سے آگاہ ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہیں، موجودہ حکومت کو برسر اقتدار آئے ایک سال ہو گیا ہے، 4 مارچ 2024 کو ہم نے حکومت سنبھالی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی برکات سے ہم فیض یاب ہو رہے ہیں، یہ مہینہ ہمیں اپنے آپ کو انسانیت کی خدمت اور مفلوک الحال لوگوں کیلئے وقف کرنے کا درس دیتا ہے۔ کشمیر کی وادی کشمیریوں کے خون سے سرخ ہو چکی ہے۔ آج غزہ میں جنگ بندی کے باوجود رمضان المبارک میں امداد اور خوراک کو بند کرنے سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا، اس پر بھرپور آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، انشاء اللہ رمضان المبارک کی برکات سے کشمیری اور فلسطینی عوام کو ان کا حق جلد ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک سال پہلے ہماری معیشت ہچکولے کھا رہی تھی اور ڈیفالٹ کے قریب پہنچ چکی تھی، ہم نے بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، جب آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے تو آئی ایم ایف کو خطوط لکھے جا رہے تھے کہ پاکستان کیلئے پروگرام منظور نہ کیا جائے، اس سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں ہو سکتی، آج ہم نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں بلکہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور تمام عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے میکرو اقتصادی اشاریے استحکام کی سمت میں گامزن ہیں اور اب معیشت کی ترقی کا سفر جاری ہے، ہم نے یکسوئی کے ساتھ محنت کرنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملک و قوم کیلئے بہتری کیلئے کوشاں ہے، اپنے قائد میاں محمد نواز شریف اور پی ڈی ایم کے دور کے اپنے اتحادیوں کے بھی شکرگزار ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ اتحادیوں صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، ایم کیو ایم، باپ پارٹی، ڈاکٹر عبدالمالک کی جماعت اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ عبدالعلیم خان کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے، ان کے تعاون سے ہم نے مشکل ترین مراحل عبور کئے ہیں، ہر مشکل میں ساتھ دینے پر اتحادیوں کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اور یہ وفاقی وزراء، وزراء مملکت، معاونین خصوصی اور سیکرٹریز کی دن رات کاوش کا نتیجہ ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مکمل یکسوئی کے ساتھ کسی ذاتی ایجنڈا سے بالاتر ہو کر تمام ادارے متحد ہو کر ملکی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے وفاقی وزراء اور سرکاری افسروں نے دن رات محنت کی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پانچ ارب ڈالر کے انتظام کیلئے دوست ممالک نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی معاشی استحکام‘ بہتری کیلئے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور میں نے اس سلسلہ میں دوست ممالک کے دورے بھی کئے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے بھی دوست ممالک کے پاس گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کچھ دن پہلے ہی سعودی عرب نے ہماری 1.2 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت میں توسیع کی ہے۔ یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان نے بھی 2 ارب ڈالر رول اوور کر دیئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں اسحاق ڈار جب وزیر خزانہ تھے تو اس وقت افراط زر کی شرح 3.1 فیصد تھی، اب وہ نائب وزیراعظم ہیں اور افراط زر کی شرح 1.6 فیصد پر آ گئی ہے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ملکی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو ایک سال پہلے چار ارب ڈالر تھے اب 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، ایک سال پہلے مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 1.6 فیصد پر آ گئی ہے، اسی طرح پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گیا ہے، اس میں مزید کمی کی گنجائش ہے، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، آئی ٹی برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک سال میں اپوزیشن کوئی جھوٹا سکینڈل بھی حکومت کے خلاف سامنے نہیں لا سکی، اس سے بڑی ہماری اور کامیابی کیا ہو سکتی ہے، ایک سال میں حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا، اس پر اللہ تعالی کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کے سفر میں اب مزید تیزی آئے گی، تبھی اڑان پاکستان بنے گا جب ملک سے خوارج کا مکمل خاتمہ ہو گا، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوان قیام امن کیلئے ناقابل فراموش قربانیاں دے رہے ہیں، ہمارے جوان اور افسر ہر روز جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشت گردی کا خاتمہ ختم ہو گیا تھا، سب جانتے ہیں کہ دہشت گردی نے دوبارہ کیسے سر اٹھایا، کس نے دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دی، وہ کون تھا جو دہشت گردوں کو واپس لے کر آیا، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوان جانیں ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں کا صفایا کر رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کو تو یتیم کر جاتے ہیں لیکن لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا لیتے ہیں، یہ قربانیوں کی ایک لازوال داستان ہے، دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر ترقی و خوشحالی کا سفر جاری نہیں رہ سکتا، دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا تو ملک میں سرمایہ کاری آئے گی، ہمیں دن رات محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی آمدنی بڑھانا ہو گی، سرمایہ کاری ملک میں لانا ہو گی اور قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی۔ دہشت گردی کے ساتھ گالی گلوچ کا جو کلچر پیدا کر دیا گیا ہے اس زہر کو بھی ختم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے جس طرح 2018 میں پاکستان کو ایک ابھرتی ہوئی معیشت بنا دیا تھا انہی کی قیادت میں پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا، صنعتکاروں کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے بھی کاوشیں جاری ہیں، اگر ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے تو بہانے اور جادو ٹونے نہیں چلیں گے، صرف اور صرف کام کرنا ہو گا، اسی طرح آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ترقی کر سکتے ہیں، 9 مئی کے حملوں کے حصے دار ہم نہیں، ہم 28 مئی والے ہیں، جب قائد نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا تھا۔ چین کی شراکت داری سے پہلا خلا باز خلا میں جائے گا، یہ لمبا اور کٹھن سفر ہے لیکن گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں محصولات کے چار ہزار ارب روپے کے کیسز زیر التوا ہیں، انہیں نمٹانے کے لئے تیزی کے ساتھ کام جاری ہے، وہ کون تھے جو آئی ایم ایف کو خط لکھ رہے تھے؟ اس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہو سکتی۔ سندھ ہائی کورٹ نے ایک حکم امتناعی خارج کیا ہے، اسی دن 23 ارب روپے خزانے میں جمع ہو گئے، اسی طرح سرکاری ملکیتی اداروں میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں، اس سوراخ کو بھی بند کرنا ہوگا، بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کو کم کرنے کی ضرورت ہے، خسارے کے شکار اداروں کا خسارہ ختم کئے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2029 میں جب موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت پوری ہو گی تو پاکستان اپنے پائوں پر بڑی مضبوطی سے کھڑا ہو چکا ہو گا، ہم نے 2029 تک ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے اور 2035 کے وژن کے تحت پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی کا حامل ملک بنانا ہے، آئی ٹی کو برآمدات میں سرفہرست لانا ہو گا‘ اپنے قائد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو کئی چیلنجز درپیش تھے، اپریل 2022 میں ملکی معیشت عالمی درجہ بندی میں 47 ویں پوزیشن پر آ گئی تھی، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے کامیابیاں حاصل کیں، ایس سی او کا کامیاب انعقاد پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، بچیوں کی تعلیم سے متعلق اسلام آباد میں کانفرنس منعقد ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے جبکہ ملک معدنیات سے مالامال، استفادہ کے لئے خصوصی کمیٹی کام کر رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ضرب عضب کی طرح عزم استحکام پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ کے مظلوم بہن بھائیوں کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد فراہم کر رہا ہے جو جاری رہے گی۔ وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مستحکم ہوچکی ہے، استحکام کے ساتھ ساتھ مطلوبہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد ہورہا ہے، رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے 43وزارتوں اور 400منسلکہ اداروں میں اقدامات کاسلسلہ جاری ہے، 10وزارتوں پر تجاویز آچکی ہیں جن کی کابینہ نے توثیق بھی کرلی ہے، مالی سال کے اختتام تک تمام وزارتوں اور منسلکہ اداروں سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے، دسمبرکے اختتام تک جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی شرح کے حوالہ سے آئی ایم ایف کے مقررہ ہدف سے زیادہ ہدف حاصل کرلیں گے ، اگلے چار برسوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو13.5فیصدکی سطح پر لے جائیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں حکومت سنبھالی، حکومتی اقدامات سے تمام اداروں میں ترقی کا عمل جاری ہے، مثبت تنقید کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں انتشار پھیلایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی اور معاشی ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان منصوبے پر پوری دلچسپی سے کام کیا جا رہا ہے، سی پیک منصوبہ کی وجہ سے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آئی، سی پیک کے دوسرے مرحلے پر کام شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں سی پیک کے منصوبے کو شدید نقصان پہنچایا گیا، 2018 میں اگر ہمیں نہ روکا جاتا تو آج ہم بڑی معیشتوں میں شامل ہوتے۔ وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ عوام کو سستی بجلی کی فراہمی ترجیح ہے، توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، درآمدی کوئلہ کی بجائے ملکی کوئلہ سے بجلی پیدا کی جائے گی، بجلی چوری کو کم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصان میں کمی لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی اور زرعی شعبہ کو سستی بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں سے 1333 ارب روپے کی بچت ہوئی۔ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں آئی ٹی کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، ملک میں آئی ٹی کی برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا، انٹرنیٹ کی سپیڈ کو بہتر بنانے کیلئے تین سب میرین کیبلز بچھائی گئی ہیں، ہمارا مستقبل آئی ٹی سے وابستہ ہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت حکومت کے ایک سال کی کارکردگی کے حوالہ سے منعقدہ خصوصی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کلی معیشت اوراہم کلیدی اقتصادی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، افراط زر کی شرح فروری میں 1.5فیصدتک گرگئی ہے جو ساڑھے 9برسوں کی کم ترین شرح ہے، کراچی انٹربینک آفر ریٹ میں ایک سال کی مدت میں 10فیصدکی کمی ہوئی ہے اور اس وقت اس کی شرح 11.8فیصد ہے، پرائمری سرپلس مجموعی قومی پیداوار کا 2.9فیصد ہے جو بیس برسوں کی بلند ترین شرح ہے۔ کراچی سٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی آئی ہے، سٹاک ایکسچینج میں 52ہزار نئے سرمایہ کار آئے ہیں، قرضوں کے انتظام و انصرام میں نمایاں بہتری آئی ہے، مارچ سے دسمبر تک کی مدت میں بیرونی قرضوں میں مجموعی طور پر 800 ملین ڈالر کی کمی ہوئی، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 67.5فیصد ہے جوپانچ برسوں کی کم ترین شرح ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران یہ شرح 74.9فیصد تھی، پہلی دفعہ حکومت نے میچیورٹی سے قبل اپنے قرضے واپس خریدے ہیں، اس سے مارکیٹ کو بھی یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ہم مجبوری ومایوسی کے تحت نہیں بلکہ اپنی شرائط پرقرضے لیں گے۔ ان اقدامات کے نتیجہ میں اس سال کے دوران ہم قرضوں کی ادائیگی کے اخراجات میں ایک ٹریلین روپے کی بچت کرسکیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، اس وقت دو ماہ تک کی درآمدات کیلئے زرمبادلہ دستیاب ہے، درآمدی کوور میں اضافہ قرضوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اوپن مارکیٹ آپریشن کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ 24 سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے حوالہ سے فیصلہ ہو چکا ہے، پنشن اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز ہو چکا ہے، چین سے پانڈا بانڈکے آغازکے حوالہ سے بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ اس سال کے دوران چینی کیپٹل مارکیٹ میں پانڈا بانڈز جاری کئے جائیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے صوبوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، ٹیکس پالیسی آفس کو ایف بی آر سے وزارت خزانہ میں منتقل کیا گیا ہے، بزنس کمیونٹی نے اس کا خیرمقدم کیا ہے، اب پالیسی اقتصادی ترجیحات کے مطابق بنائی جائے گی، وزیراعظم محمد شہباز شریف خود ایف بی آر میں بہتری کیلئے اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کے محصولات میں 29فیصد اضافہ ہوا ہے، جاری مالی سال کے دوران اضافہ کی شرح 26فیصد ہے، ریونیو میں اضافہ کیلئے اقدامات ہورہے ہیں، دسمبرکے اختتام تک جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی شرح کے حوالہ سے آئی ایم ایف کا ہدف 10.6فیصد ہے جبکہ ہم 10.8 فیصد کی شرح حاصل کرلیں گے، اگلے چار برسوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 13.5فیصد کی سطح پر لے جائیں گے۔ فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ایف بی آر اور منسلکہ اداروں میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل تیز کر دیا گیا ہے جس سے محصولات میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ادارے اور شخصیات پاکستان کی معیشت پر اعتماد کا اظہار کررہے ہیں۔ انشاء اللہ ہم اس سال میں سنگل بی کریڈٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان سے دستخط شدہ مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں کو جلد عملی جامہ پہنانے کی ہدایت کر دی۔وزیر اعظم نے حالیہ دورہ آذربائیجان پر جائزہ اجلاس میں وزارت تجارت کو پاکستان اور آذربائیجان کے مابین موجودہ تجارت کے حجم کو 2 ارب ڈالر پر پہنچانے کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی۔شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر کی جانب سے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کے حوالے سے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر نگرانی کمیٹی بھی قائم کر دی، کمیٹی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں معاہدوں کے لئے تیاری یقینی بنائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر کے آئندہ ماہ متوقع دورہ پاکستان سے پہلے ترجیحی بنیادوں پر تمام تر تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے 13 مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احد خان چیمہ، جام کمال خان، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
کی قیادت میں پاکستان
جی ڈی پی کے تناسب سے
وزیراعظم نے کہا کہ
دہشت گردی کا خاتمہ
انہوں نے کہا کہ
ا ذربائیجان کے
کیلئے اقدامات
شہباز شریف نے
موجودہ حکومت
میں اضافہ ہو
سال کے دوران
لئے اقدامات
خصوصی اجلاس
سرمایہ کاری
مالی سال کے
کے حوالہ سے
آئی ایم ایف
وفاقی وزیر
کہ پاکستان
دوست ممالک
پاکستان کو
میں نمایاں
کرنا ہو گا
کر رہے ہیں
اجلاس میں
اضافہ ہوا
نواز شریف
اسحاق ڈار
ایف بی آر
فیصد پر آ
جائیں گے
ارب روپے
کی معیشت
ارب ڈالر
نے کہاکہ
حکومت کے
ہورہا ہے
کرنے کی
سال میں
کے ساتھ
جاری ہے
کی ترقی
ملک میں
ایک سال
ا ئی ٹی
کی ایک
کے لئے
گئی ہے
رہا ہے
کی شرح
ہوا ہے
ملک کو
کیا ہے
کا ایک
کے تحت
ہے اور
کام کر
گیا ہے
پڑھیں:
معاشی بہتری کا فائدہ عوام تک پہنچنا شروع ہو گیا، شہباز شریف
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری، کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، عوام کو ارزاں نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میکرو اکنامک معاشی بہتری کا فائدہ عوام تک پہنچنا شروع ہو گیا ہے، مجھے قوی امید ہے کہ افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کنزیومر پرائس انڈیکس کے حوالے سے افراط زر میں مسلسل کمی پر اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت اپنا ایک سال پورا کر رہی ہے، اس موقع پر یہ ایک انتہائی اچھی خبر ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ افراط زر فروری 2025ء میں 1.5 فیصد پر آگئی جو کہ ستمبر 2015ء کے بعد سب سے کم شرح افراط زر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جولائی 2024ء سے فروری 2025ء تک افراط زر کی اوسط 5.9 فیصد تک رہی جبکہ پچھلے مالی سال میں اسی عرصہ میں یہ اوسط 28 فیصد تھی، یہ ایک نمایاں کمی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم کی شاندار کاوشوں کی بدولت معاشی اعشاریے ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں، معیشت میں مسلسل بہتری مستعد ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کی بہتری، کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، عوام کو ارزاں نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔