اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا، جس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ 14دن سے بڑھا کر 40 دن کر دیا گیا تھا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل واپس لینے کی تصدیق کر دی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ملزم کو حراست میں رکھنے کا دورانیہ 40 دن تھا۔ بل واپس لیے جانے کے بعد کسی ملزم کو 14 دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں وزارت قانون نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے 13 منصوبے تجویز کیے ہیں، پاکستان میں 13 بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے۔ سیکرٹری قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی تمام کورٹس کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، بینکنگ کورٹس پورے ملک میں اس سسٹم کے ساتھ منسلک کر دیے گئے ہیں۔ رکن کمیٹی چنگیز خان نے کہنا تھا کہ خصوصی عدالتیں صرف کچھ لوگوں کو سہولت دینے کیلئے بنائی گئی تھیں، ہماری ایک بینکنگ کورٹ مشرق کی طرف دوسری مغرب کی طرف ہے۔ چنگیز خان نے کہا کہ بینکنگ کورٹس میں چیزوں کی بندربانٹ ہوتی ہے، بینکنگ کورٹ میں رشوت اس لیے دی جاتی ہے کہ کیس کو لمبا کیسے کھینچنا ہے۔ سیکریٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کی وفاقی عدالتوں کے نظام کو ڈیجیٹل کر رہے ہیں، آئندہ سال جیلوں کے اندر آنلائن سسٹم شروع کردیں گے۔ حکام وزارت قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کے ساتھ سرکاری دفاتر کے لیے ایک اور پلاٹ لیا ہے، اس پلاٹ پر اٹارنی جنرل، اور لیگل معاونت کے لیے جگہ بن رہی ہے۔ رکن کمیٹی علی قاسم گیلانی نے سوال اٹھایا کہ عدالتی احاطوں میں عوام کی سہولت کے لیے کیا سہولت دی جارہی ہیں؟ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ کے اس علاقے میں زیادہ رش نہیں ہونا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہاں ایک ایسی عمارت بھی بنی ہوئی ہے جو سیکیورٹی پوائنٹ آف ویو سے بڑی خطرناک ہے، اس عمارت سے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاوس، وزیراعظم ہاؤس پربھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ عدالتی نظام بنایا تھا انہوں نے پورا سسٹم بنایا تھا، عدالتوں، ٹریبونلز کو ایک عمارت کے اندر ہونا چاہئے۔ وفاقی وزیر قانون نے اجلاس کو بتایا کہ قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس 10 مارچ کو ہوگا، 11 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔ وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس کی سمری ابھی تیار کرکے قائمہ کمیٹی اجلاس میں آیا ہوں۔ اس  دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تصدیق کی کہ حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی بینکنگ کورٹ

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی کی ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیوں کی سفارش

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز نے ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیاں کرنے کی سفارش کردی، کمیٹی نے ریلوے ملازمین کی پنشن سے متعلق یونیفارم پالیسی کی بھی سفارش کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس جام سیف اللہ خان کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے پولیس سے متعلق کئی شکایات مل رہی ہیں، گزشتہ 2 ماہ میں ریلوے پولیس میں ٹرانسفر پوسٹنگ کا ریکارڈ کمیٹی کو جمع کرائیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے استفسار کیا کہ ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں نئے لوگوں کی بھرتیوں کی ضرورت ہے، ریلوے میں لوگوں کو کنٹریکٹ پر نہیں مستقل بنیاد پر بھرتی کیا جائے، پولیس میں جو خالی اسامیاں پڑی ہیں ان پر بھرتیوں کا عمل تیز کیا جائے۔
سیکرٹری ریلویز نے کہا کہ ریلوے میں اسامیوں کی تعداد 95 ہزار ہے جبکہ 55 ہزار سے زائد لوگ کام کر رہے ہیں، کابینہ کے فیصلے کو دیکھتے ہوئے ہم نے کنٹریکٹ بنیاد پر بھرتیاں کرنی ہیں۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ عید الفطر سے پہلے ملک بھر میں خصوصی ٹرینیں چلائی جائیں تاکہ مسافروں کو سہولتیں فراہم کی جاسکیں، بڑے ریلوے سٹیشنز پر جلد از جلد واک تھرو سکیورٹی گیٹس، سکینرز نصب کئے جائیں۔
کمیٹی ارکان نے محکمہ ریلویز میں کنٹریکٹ بنیاد پر بھرتیوں پر تحفظات کا اظہار کردیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے پولیس میں نوجوان اپنی زندگیاں داو¿ پر لگا کر عوام کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیاں کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی ارکان نے آئی جی ریلویز سے بھرتیوں میں شفافیت سے متعلق استفسار کیا، جس پر آئی جی ریلویز نے جواب دیا کہ ریلوے پولیس میں نئی بھرتیاں میرٹ پر ہوں گی، علاقائی کوٹے کا خیال رکھا جائے گا۔قائمہ کمیٹی نے ریلوے ملازمین کی پنشن سے متعلق یونیفارم پالیسی کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت دیگر اداروں کی طرح ریلویز کے ملازمین کی پنشن سے متعلق یونیفارم پالیسی بنائے، سینیٹر شہادت اعوان نے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق کہا کہ ایم ایل ون پر 2017 سے آج تک 7 ایکسٹینشن ہوچکی ہیں، ریلوے کی ری سٹرکچرنگ آنکھوں میں دھول جھونکنے والی بات ہے۔

لیبیا کے راستے یورپ تک انسانی سمگلنگ میں اضافہ، حکام کیا کررہے ہیں؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزارت قانون نے حکومت کا  نیب  ترمیمی بل واپس لے لیا
  • حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024واپس لے لیا
  • صدر مملکت 10 مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
  • صدرمملکت کا 10مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
  • حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا، وزیر قانون کی تصدیق 
  • حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا
  • وزارت قانون نے حکومت کا نیب ترمیمی بل واپس لے لیا
  • مصطفی عامر قتل کیس: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ذیلی کمیٹی بنادی
  • قائمہ کمیٹی کی ریلوے پولیس سمیت دیگر اداروں میں مستقل بنیاد پر بھرتیوں کی سفارش