اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران پارٹی کے اندرونی معاملات چلانے کے حوالے سے سوالات سامنے آ گئے۔الیکشن کمشن  میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمشن  نے کی جس میں بیرسٹر گوہر، اکبر ایس بابر اور دیگر الیکشن کمشن  میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت ممبر کے پی نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے اندر کے معاملات کون چلا رہا ہے؟ میڈیا میں سلمان اکرم راجا کا نام آ تا ہے، وہ پارٹی میں کیا ہیں؟ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات متنازع ہیں۔بیرسٹر گوہر نے اس موقع پر بتایا کہ ہم صرف انڈور مینجمنٹ کے تحت معاملات چلا رہے ہیں، جب آپ سرٹیفکیٹ دیں گے تو پھر معاملہ حل ہو گا۔ممبر الیکشن کمشن  نے کہا کہ ہائیکورٹ سے حکم امتناع ختم کرائیں جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ اس کیس کی کارروائی کے حوالے سے کوئی حکم امتناع نہیں۔ممبر الیکشن کمشن  نے کہا کہ یہ کیس ٹرائل تو ہے نہیں، یہ ممکن نہیں کہ اس پر فیصلہ محفوظ کر کے عدالتی فیصلے کا انتظار کریں، جو دستاویزات آپ نے دی ہیں وہ مکمل نہیں۔اکبر ایس بابر نے اس موقع پر کہا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، الیکشن کمشن  نے بھی سپریم کورٹ میں انٹرا پارٹی الیکشن کومتنازع قرار دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمشن  آج ہی اس پر فیصلہ سنائے۔بعد ازاں الیکشن کمشن  آف پاکستان نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی آئندہ سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی انٹرا پارٹی انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمشن کیس کی

پڑھیں:

این اے 213 پر ضمنی الیکشن کل، پی پی کی صبا تالپور اور جی ڈی اے کے لال چند میں سخت مقابلہ متوقع

پیپلز پارٹی کی صبا تالپور(دائیں جانب) اور جی ڈی اے کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی(فائل فوٹو)۔

عمرکوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 213 پر کل ہونے والے ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں اور انتخابی مہم ختم ہوچکی۔

پولنگ کے سامان کی ترسیل شروع کردی گئی۔ پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور جی ڈے اے کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ 

یہ نشست پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ 

این اے 213 پر ضمنی الیکشن میں 18 امیدوار مدمقابل ہیں۔ پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔

لال چند مالہی 2018 میں مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں اور انہیں جی ڈی اے کی حمایت بھی حاصل ہے، جبکہ پیپلز پارٹی نے نواب یوسف تالپور کی بیوہ اور رکن اسمبلی تیمور تالپور کی والدہ صبا تالپور کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔

2018 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور نے اسی حلقے سے ایک لاکھ 75 ہزار 162 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے میر امان اللہ تالپور 44,061 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ جبکہ لال چند مالہی 37 ہزار 958 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر تھے۔

حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 498 ہے جن میں سے 269 کو حساس اور91 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، حلقہ میں کل ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 9 ہزار 10 ہے۔

ضمنی الیکشن کے موقع پر 17 اپریل کو عمر کوٹ ضلع میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کا حکم نامہ جاری کر دیا 
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں الیکشن کمیشن کا حکم نامہ جاری
  • این اے 213ضمنی الیکشن میں کامیابی، بلاول بھٹو نے اہم بیان جاری کردیا
  • این اے 213 کے ضمنی انتخابات، پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا
  • عمر کوٹ کے حلقہ این اے 213 کے ضمنی الیکشن میں پی پی نے میدان مار لیا
  • این اے 213 عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی کو برتری حاصل
  • این اے 213 عمر کوٹ ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی امیدوار میں سخت مقابلہ متوقع
  • بشریٰ بی بی سے گزشتہ  روز  ہونے  والی  وکلا کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • این اے 213 پر ضمنی الیکشن کل، پی پی کی صبا تالپور اور جی ڈی اے کے لال چند میں سخت مقابلہ متوقع
  • عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے تحفظات سامنے آگئے