اپنے ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ یمن کے حوثیوں نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران خلیج عدن سے گزرنے والے امریکی جہازوں کو نشانہ بنایا تھا، تاہم چینی جہازوں پر حملے نہیں کیے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ نے یمن کی اسلامی مزاحمتی تنظیم انصار اللّٰہ کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حوثیوں سے مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ اپنے ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ نے حوثیوں سے امریکا کے علاقائی شراکت داروں اور میری ٹائم تجارت کو بھی خطرہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے حوثیوں نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران خلیج عدن سے گزرنے والے امریکی جہازوں کو نشانہ بنایا تھا، تاہم چینی جہازوں پر حملے نہیں کیے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور

مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔

مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔

زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • حوثیوں نے اسرائیل اور امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کردیا
  • یمن کا دو امریکی طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
  • یمن پر تازہ امریکی حملے، شہداء کی تعداد 80 ہوگئی، صنعا میں شدید احتجاج
  • امریکا کا چینی بحری جہازوں کے لیے نئی پورٹ فیس کا اعلان
  • یمن کی تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے سے ہلاکتوں کی تعداد 74ہوگئی
  • تجارتی جنگ میں امریکا کا چین پر نیا وار، چینی بحری جہازوں پر بھی فیس عائد کردی
  • تل ابیب اور 2 طیارہ بردار امریکی بحری جہازوں پر کامیاب یمنی حملے