وزارت قانون نے حکومت کا نیب ترمیمی بل واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی) وزارت قانون نے حکومت کا قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی بل واپس لے لیا۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا محمود بشیر ورک کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ لیا گیا۔نیب ترمیمی بل میں نیب ریمانڈ 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کرنے کی تجویز تھی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وقف ترمیمی بل کے خلاف 10مارچ کو دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کا اعلان
دھرنے میں بورڈ کی پوری قیادت، تمام دینی و ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف ترمیمی بل کے خلاف 10 مارچ کو دہلی کے جنتر منتر پر بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی کابینہ کی طرف سے وقف قوانین میں 14ترامیم کو منظور کرنے کی خبروں کے بعد بورڈ نے بزور طاقت اس بل کو منظور کرانے کے خلاف احتجاج کر کے اس ظلم و زیادتی کو ملک اور دنیا کے سامنے آشکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کے ضمیر پر دستک دینے اور اپنے احتجاج کو درج کرانے کیلئے مسلم پرسنل لاء بورڈ دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے جنتر منتر پر 10 مارچ کو دھرنا دے گا۔ دھرنے میں بورڈ کی پوری قیادت، تمام دینی و ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حزب مخالف کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی موومنٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس دھرنے میں شریک ہو کر اس ظلم و زیادتی کے خلاف صف آرا ہوں۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان اور احتجاج کے آرگنائزر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اور متعدد مسلم تنظیموں اور عام مسلمانوں نے مختلف طریقوں سے مرکزی حکومت، اس کی حلیف جماعتوں اور بطور خاص مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پوری قوت سے اپنا یہ موقف پیش کیا کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ بل وقف املاک کو ہڑپنے اور تباہ کرنے کی ایک گھنائونی سازش ہے اور اسے فوری طور پر واپس لیا جائے، لیکن اس کے باوجود حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج و مظاہرے میں دلت، قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، سماجی و سیاسی قیادت اور سکھوں و عیسائیوں کے مذہبی رہنما بھی شامل ہوں گے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ ملک کا مین اسٹریم میڈیا بھی فرقہ پرست طاقتوں کے بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈے کو پھیلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام املاک مسلمانوں کے بزرگوں نے اپنی ذاتی املاک کو مذہبی و خیراتی کاموں کیلئے وقف کیا ہے۔ وقف قانون کے ذریعے ان کا تحفظ ہوتا ہے اور انہیں خرد برد سے بچایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ دو روز قبل ہی مرکزی کابینہ نے وقف ترمیمی بل میں 14ترامیم سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش کو منظوری دی ہے۔ یہ منظوری اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں جو 10مارچ سے شروع ہو گا، اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کر کے منظور کروانے کی کوشش کریگی۔ مجوزہ ترامیم کے ذریعے نہ صرف یہ کہ وقف بورڈ میں خواتین اور غیر مسلم اراکین کی شمولیت کی راہ ہموار ہو جائے گی بلکہ حکومت کے ساتھ تنازعے کی صورت میں حتمی فیصلے کا اختیار بھی حکومت کے اعلیٰ حکام کے پاس ہو گا۔