لاہور ( آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما وسابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے پر پولیس اہلکار کے قتل کی تحقیقات کے دوران مقتول اور قاتل کے درمیان وجہ تنازع ہم جنس پرستی نکلی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم کانسٹیبل ارشد نے انویسٹی گیشن ٹیم کو بیان ریکارڈ کروادیا جس میں اس نے کہا کہ مقتول عمران جنسی تعلق کے لیے مجبور کرتا تھا، مقتول کے دبائو کی وجہ سے قتل کی واردات کی۔لاہور پولیس نے بتایا کہ ملزم ارشد اور مقتول دونوں نشے کے عادی ہیں، ملزم ارشد کی 6سال قبل بیوی سے علیحدگی کے بعد طلاق ہوگئی، ملزم میانوالی کا رہائشی ہے ، مقتول فیصل آباد پولیس سے برخاست ہوا۔

ریاض سے لاہور کی   پرواز میں سوار پاکستانی مسافر کی طبیعت خراب، مسقط میں ہنگامی لینڈنگ، مسافر  ہسپتا ل منتقل

پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے دونوں کے نشے کے عادی ہونے کے شواہد ملے، ملزم کے ہم جنسی پرستی سے متعلق بیان کو ثابت کرنے والے شواہد موقع سے نہیں ملے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ پولیس اہلکاروں میں جنسی بے راہ روی کے واقعات کی روک تھام کے لیے کام کررہے ہیں، اہلکاروں کو منشیات سے دور رکھنے کے حوالے سے بھی اقدامات جاری ہیں۔ 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

انڈر ٹرائل ملزم کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا: لاہور ہائیکورٹ

---فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ انڈر ٹرائل ملزم کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

قصور میں جوڑوں کی ویڈیو وائرل اور پتنگ بازی کے ملزمان کو گنجا کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ  بھی رپورٹ سمیت پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 14 کے تحت شہری کی عزت و تکریم پر اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، آئین میں انسانی تکریم ہر شہری کا حق ہے، جس کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔

پاکستانی خاتون کے افغان شوہر کو شہریت دینے کا کیس، لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش

لاہور ہائیکورٹ میں خاتون کی غیر ملکی سے شادی کے کیس میں افغان لڑکے کو پاکستانی شہریت دینے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل اور شفاف تفتیش دونوں لازم و ملزوم ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ آئین اور قانون کا احترام ہر شہری پر لازم ہے، ریاستی مشینری بھی غلطیوں سے مبرا نہیں۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ کسی بھی ملزم کو ہراساں نہیں کیا جا سکتا۔

ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ اس توہینِ عدالت کا وزیرِ اعلی پنجاب نے نوٹس لیا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ لایا ہوں، رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار واقعے میں قصور وار پائے گئے، کانسٹیبل ندیم نے ویڈیو آگے پھیلائی، پولیس کی سوشل میڈیا ریویو کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ ایک ملزم کو ایسے کیسے ہراساں کیا جا سکتا ہے؟ ابتدائی مرحلے میں کیس کی انفارمیشن لیک ہو جائے تو پورا کیس خراب ہو جاتا ہے، ملزم بری ہو جاتا ہے تو میڈیا ٹرائل سے جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کیسے ہو گا؟

متعلقہ مضامین

  • علامہ اقبال کی لاہور میں ہاسٹل لائف، رہائش گاہیں اور شاعری
  • کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں سوٹ کیس سے لاش برآمد
  • لاہور: لڑکے سے زیادتی کی کوشش، ملزم گرفتار
  • لاہور: ڈاکوؤں سے فائرنگ کا تبادلہ، ملزم ہلاک
  • معروف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کو پولیس کی وردی کی تضحیک کرنے پر گرفتار کر لیا گیا
  • جائیداد کے تنازع پر سگے بھائی کو کلہاڑی کے وار سے قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • انڈر ٹرائل ملزم کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا: لاہور ہائیکورٹ
  • لاہور: نجی ریسٹورنٹ پر پیٹرول بوتل بموں سے حملہ، ویڈیو سامنے آگئی
  • چیچہ وطنی ، فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق،ملزم گرفتار
  • 5 سالہ بچی کی ندی سے لاش برآمد، بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پوسٹ مارٹم