یوکرین کا ٹرمپ کے فوجی امداد روکنے کے باوجود روس کیخلاف فرنٹ لائن پر ڈٹے رہنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر کے معافی نہ مانگنے کے اعلان پر امریکی صدر نے یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا حکم دیا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوجی امداد کی بندش کب تک رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین نے ٹرمپ کے فوجی امداد روکنے کے باوجود روس کیخلاف فرنٹ لائن پر ڈٹے رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر ولودیمیر زیلنسکی کے معافی نہ مانگنے کے اعلان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا حکم دیا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوجی امداد کی بندش کب تک رہے گی تاہم روس یہ سمجھتا ہے کہ یہ بندش یوکرین کی جانب سے جنگ نہ کرنے کی ضمانتیں دینے تک برقرار رہنی چاہئیں۔
یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس اپنے فوجیوں کو سپلائی فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری وسائل موجود ہیں، تاحال یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی امداد کی بندش پر کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا تاہم انہوں نے جرمنی کے چانسلر فریڈرش مرز کے ساتھ اپنی بات چیت کا ذکر کیا، جس میں جرمنی کی فوجی اور مالی امداد کی اہمیت پر بات کی گئی۔
البتہ یوکرین کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ یوکرین کی جنگ میں امداد کی کمی کو بڑھا سکتا ہے، حالانکہ اس کا فوری اثر اتنا شدید نہیں ہوگا کیونکہ یوکرین اب پہلے کی نسبت امریکی فوجی امداد پر کم انحصار کرتا ہے۔یوکرین کی پارلیمنٹ کے خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ اولیگزینڈر میرژکو نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ یوکرین کو شکست تسلیم کرنے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوکرین کی فوجی امداد فوجی امداد روکنے امداد کی
پڑھیں:
امریکی فیڈرل جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو 5لاکھ لاطینی شہریوں کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے روک دیا
بوسٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )امریکا کے فیڈرل جج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو وینزویلا، کیوبا، نکاراگوا اور ہیٹی سے آنے والے لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت فوری طور پر منسوخ کرنے سے روک دیا ہے نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بوسٹن کے فیڈرل جج اندرا تالوانی کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملک بدری، خاص طور پر لاطینی امریکیوں کو نشانہ بنانے کے تیزی سے دباﺅ کے خلاف تازہ ترین حکم ہے.(جاری ہے)
مارچ میں امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کیوبا، ہیٹی، نکارا گوا اور وینزویلا کے تقریباً 5 لاکھ 32 ہزار شہریوں کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے جو اکتوبر 2022 میں سابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے شروع کیے گئے ”پیرول‘ ‘پروگرام کے تحت امریکا آئے تھے فیڈرل جج اندرا تالوانی نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ عدالت کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہریوں کے لیے پیرول کے خاتمے پر روک لگاتے ہوئے ہنگامی ریلیف فراہم کرتی ہے. پیرول پروگرام کے تحت ان 4 ممالک سے ماہانہ 30 ہزار تارکین وطن کو 2 سال کے لیے امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی اپنے حکم میں خاتون جج نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن قانون کی غلط تشریح پر عمل کیا ہے جس کے تحت غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے غیر ملکی شہریوں کو فوری طور پر ہٹایا گیا لیکن ان لوگوں پر نہیں جو ملک میں رہنے کے مجاز ہیں ان میں پیرول پروگرام کے ذریعے آنے والے افراد شامل ہیں. صدر ٹرمپ کی جانب سے ان تارکین وطن کو 24 اپریل سے قانونی تحفظ سے محروم کر دیا جائے گا جس کے صرف 30 دن بعد ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اپنا حکم فیڈرل رجسٹر میں شائع کیا تھا. غیر قانونی امیگریشن کے خلاف انتخابی مہم چلانے کے بعد ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت میں لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے دیگر اقدامات کے علاوہ انہوں نے وینز ویلا کے ایک گینگ کے سیکڑوں مبینہ ارکان کو ایل سلواڈور بھیجنے کے لیے جنگ کے دوران نایاب قانون سازی کا استعمال کیا، جس کے تحت تارکین وطن کو قید کیا جارہا ہے.